امام ابو حنیفہ کا نام نعمان بن ثابت رحمتہ اللہ علیہ ہے۔ آپ کو دینی خدمات
کی بناپر امام اعظم کہا جاتا ہے۔آپ رحمتہ اللہ علیہ فقہ حنفی کے بانی ہیں،
آپ 80 ھ بغداد کے شہر کوفہ میں پیدا ہوئے۔ اللہ تعالیٰ نے آپ کو بے شمار
خصوصیات سے نوازا ہے، صداقت اور ذہانت کے لحاظ سے آپ نے بڑی شہرت حاصل کی۔
آپ نے حُصُولِ رزقِ حلَال کے لئے تجارت کا پیشہ اختیار فرمایا اور لوگوں
سے بھلائی اورشَرعی اُصُولوں کی پاسداری کاعملی مظاہرہ کرکےقیامت تک
کےتاجروں کے لئے ایک روشن مثال قائم فرمائی ۔ آپ نے تقریبا" 17 صحابی رسول
ﷺسے ملاقات کا شرف حاصل کیا۔ جن میں بلخصوص حضرت سیّدنا انس بن مالک،حضرت
سیّدناعبداللہ بن اوفیٰ، حضرت سیّدنا سہل بن سعد ساعدی اور حضرت سیّدنا
ابوالطفیل عامر بن واصلہ عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان کا نام سرِفہرست ہیں۔
امام ابو حنیفہ نے اجتہاد اور استنباط کے ایسے زریں اصول اپنائے جن کی وجہ
سے زندگی کے ہر شعبے میں فقہی رہنمائی ملتی ہے۔ آپ فرماتے ہیں ! میں پہلے
مسئلے کو کتابُ اللہ پر پیش کرتا ہوں اگر حکم نہ پاؤں تو پھر سنت رسولﷺ پر
پیش کرتا ہوں اس کے بعد فرمایا اگر پھر بھی کوئی مسئلہ کتاب اللہ اور سنت
رسولﷺ میں نہ پاؤں تو پھر اقوال صحابہ پر غور کرتا ہوں اور اقوال صحابہ کے
سامنے کسی کے قول کو قابل اعتماد نہیں سمجھتا۔ امام ابو حنیفہ نے زندگی کے
ہر شعبہ میں فقہی خدمات کے بیان کردہ احکامات امت کے لیے کھول کر بیان کر
دیئے ۔آپ نے تقریبا" 60 ہزار مسئلوں پر فتوے دئیے آپ کی مشہور تصانیف میں
الفقہ الاکبر، رسالہ العالم المتعلم ہیں۔
علماء کی رائے:
حضرت یزید بن ہارون رحمتہ اللہ علیہ نے فرمایا !امام ابو حنیفہ سب سے زیادہ
فقی ہیں۔
امام شافعی رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں ! تمام لوگ فقہ میں امام ابو حنیفہ
کے محتاج ہیں۔
حضرت یحییٰ بن معین فرماتے ہیں! فقہ میں امام ابو حنیفہ سب سے بہتر ہیں۔
حرف آخر:
امام ابو حنیفہ کو دینی خدمات کی بناء پر امام اعظم کہا جاتا ہے۔ آپ رحمتہ
اللہ علیہ کی فقہی خدمات کی بدولت ہی آج تک مسلمان مستفید ہو رہے ہیں ۔
حاکمِ وقت کی جانب سےآپ کو قاضی بننے کی پیشکش کی گئی تھی۔ آپ نے اس پیشکش
کو ٹھکرادیا، کیونکہ آپ حاکمِ وقت کی مرضی کے مطابق نہیں بلکہ قرآن و حدیث
کے فیصلے کے مطابق فیصلہ کرنے والے مجتہد تھے۔ انکار کی صورت میں حاکمِ وقت
نے آپ پر ظلم و ستم کیا اور آپ کو 150 ہجری میں شہید کر دیا ۔
اللہ تعالیٰ ہمیں امام اعظم رحمتہ اللہ علیہ کی سیرت پر چلنے کی توفیق عطا
فرمائے ۔ آمین
|