“ حلال کی برکت“

گزشتہ سال ترکی میں آنے والے زلزلے نے جو تباہی مچائی اُسے ہمیں پاکستانی کشمیر کے زلزلہ کی تباہی آنکھوں کے سامنے نظر آجاتی ہے جب کئی شہر و گاؤں صفہ ہستی سے مٹ گئے تھے. اس ہی طرح ترکی میں آنے والے زلزلہ نے وہ تباہی مچائی جس میں ہزاروں قیمتی جانیں ضائع ہوئیں اور لاکھوں لوگ زخمی ہوئے وہاں ہی ترکی کے 10 شہروں میں جو عمارتیں تباہ ہوگئی ہیں۔ جن میں بڑے نامی گرامی بلڈرز کی تعمیر کردہ اونچی بلڈنگز بھی شامل ہیں۔
ان تمام بلڈرز کے نام ای سی ایل میں ڈال کر ان کی گرفتاری جاری ہے۔ یہ بزرگ آيدن دورسون بھی ایک بلڈر ہیں۔ ان کے تعمیر کردہ 50 رہائشی منصوبوں میں کسی ایک کا گرنا تو دور کی بات، انہیں زلزلے سے نقصان تک نہیں پہنچا جس پر ترکیا کے سوشل میڈیا میں ان کا بڑا چرچا ہے اور لوگ انہیں خراج تحسین پیش کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ پہلی بات تو اللہ پاک کی مدد ہے کہ اس نے مجھے رسوا نہیں کیا۔ دوسرا رزق حلال کی طلب کہ میں نے ناجائز پیسہ کمانے یا راتوں رات ارب پتی بننے کیلئے کوئی تعمیراتی پروجیکٹ شروع نہیں کیا۔
منصوبہ شروع کرنے سے قبل میں اپنے طور پر تحقیق کرکے اسے مضبوط سے مضبوط بنانے کی ہر ممکن کوشش کرتا رہا۔ میں نے تعمیرات کا کام ویسے ہی شروع نہیں کیا، یہ ہمارا خاندانی پیشہ ہے۔ آیدن کسی یونیورسٹی س تعمیرات کی جدید تعلیم سے تہی دست ہیں۔ مگر باپ کی وصیت پر عمل پیرا کہ بیٹا! چار کے بجائے ایک پیسہ کمالو، لیکن کام پائیدار طریقے سے کرو۔
چونکہ یہ علاقہ زلزلوں کا مرکز ہے۔ آیدن نے اس بات کو مدنظر رکھ کر پروجیکٹ مکمل کئے تاکہ ان کا نفع حلال ہو۔ کہتے ہیں کہ مجھے ٹھیکیدار یا انجینئرز پر بھی بھروسہ نہیں ہے۔ ہر کام خود اپنی نگرانی میں کراتا ہوں۔ ان کے ایک پڑوسی کا کہنا ہے کہ وہ ایک مثالی انسان ہیں۔ اپنے مزدوروں کا بھی بھرپور خیال رکھتے ہیں۔ اب مال حرام کے رسیا بلڈرز کی جمع پونجی بھی لٹ گئی اور اوپر سے قانون کی گرفت میں آکر رسوا بھی ہوگئے۔ لیکن رزق حلال کی جستجو کی برکت سے ایک تو آیدن کا سرمایہ محفوظ رہا، دوسرا وہ قوم کے ہیرو بن گئے۔ بے شک نیکی ضائع نہیں ہوتی اور جھوٹ، فریب اور دھوکے کا انجام بہت برا ہوتا ہے۔
جبکہ ہمارے ملک پاکستان میں جس طرح کی تعمیرات ہورہی ہیں اور جس طرح کے بلڈرز و کمپنیاں مہینوں میں چار چار پروجیکٹ لاونج کررہی ہیں.کوئی پوچھنے والا نہیں کہ کس طرح ہائی پر ہائی رائز عمارتیں کھڑی کی جارہی ہیں. ان میں نہ مٹئیریل کوالٹی کا استعمال ہورہا ہے، نہ الیکٹریکل وائرینگ ،پلمبنگ و مکینیکل وغیرہ کی کوالٹی کا استعمال نہ ہی کوئی ہنگامی صورتحال پر بلڈنگز میں آگ لگ جانے کی صورت میں کوئی متبادل انتظام بیشتر عمارتوں میں تو فائربرگیڈ کی گاڑیوں کا اندر جانے کا راستہ تک نہیں کس طرح سندھ بلڈنگ کنٹرولڈ نے نقشہ پر نقشہ پاس کرکے بس اپنا بینک بیلنس بنارہے ہیں, شہر کراچی و حیدرآباد کا نقشہ ہی بد سے بدتر کردیا اور ان ہی بلڈرز نے یہاں سے نمبر دو پیسہ کماکر سیاست میں انٹری کرکے سیاست کو بھی نمبر دو بنادیا ہے جس کا حال یہ آج کل دنیا کہ سامنے آرہا ہے. اللہ تعالی حرام کی کمائی سے بچائے کیونکہ اس میں سوائے تباہی کے کچھ نہیں جبکہ حلال میں جو برکت ہے وہ کسی اور میں نہیں.

انجئنیر! شاہد صدیق خانزادہ
About the Author: انجئنیر! شاہد صدیق خانزادہ Read More Articles by انجئنیر! شاہد صدیق خانزادہ: 456 Articles with 258111 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.