غیر روایتی پانی کا استعمال

ابھی حال ہی میں چین کی وزارت آبی وسائل نے بتایا کہ چین رواں سال 18 ارب مکعب میٹر سے زائد غیر روایتی پانی استعمال کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔یہ مقدار بیجنگ میں پیداوار اور رہائش کے اعتبار سے تقریباً چھ سال کے پانی کی کھپت کے برابر ہے۔اس دوران ملک غیر روایتی پانی کی تقسیم ، انتظام اور استعمال کو مضبوط بنائے گا اور اہم شہروں میں ری سائیکل شدہ پانی کے استعمال پر مشترکہ اقدامات کرنے کے لئے متعلقہ محکموں کو فعال طور پر مربوط کرے گا۔یہ کوشش بھی کی جائے گی کہ پریفیکچر کی سطح پر اور اس سے اوپر کے پانی کی کمی والے شہروں میں ری سائیکل شدہ پانی کے استعمال کی شرح کو رواں سال 24 فیصد سے زیادہ تک بہتر بنایا جائے۔

غیر روایتی پانی کے ذرائع بنیادی طور پر ری سائیکل شدہ اور ڈیسیلینیٹڈ پانی سے مراد ہیں۔ یہ روایتی آبی وسائل کے لئے ایک اہم ضمیمہ ہیں.ماہرین کے نزدیک پانی کے غیر روایتی ذرائع کی ترقی اور استعمال ، پانی کی فراہمی میں اضافہ کرسکتا ہے، سیوریج کے اخراج کو کم کرسکتا ہے، اور پانی کے استعمال کی کارکردگی کو بہتر بنا سکتا ہے، چین میں آبی وسائل کی فراہمی اور طلب کے درمیان خلیج کو کم کرنے میں کلیدی کردار ادا کرسکتا ہے
.
پانی کا تحفظ اسی باعث بھی لازم ہے کہ اقوام متحدہ کی ورلڈ واٹر ڈیولپمنٹ رپورٹ 2023 کے مطابق اس قیمتی وسیلہ کی کمی کے باوجود ، پانی کی عالمی ضروریات میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ گزشتہ 40 سالوں میں دنیا بھر میں پانی کے استعمال میں ہر سال تقریباً ایک فیصد اضافہ ہوا ہے اور یہ 2050 تک جاری رہے گا۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پانی کے استعمال میں اضافہ متوسط اور کم آمدنی والے ممالک میں مرکوز ہے،شہری علاقوں میں پانی کی قلت کا سامنا کرنے والی عالمی آبادی 2050 تک دوگنی ہو کر دو ارب سے زیادہ ہو جائے گی۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دیہی علاقوں میں بہت سے ممالک کو اب بھی پانی کی خدمات کی توسیع میں چیلنجز کا سامنا ہے ، کم از کم دو ارب افراد پینے کے صاف پانی تک رسائی سے محروم ہیں جس کی وجہ سے انہیں ہیضہ اور دست جیسی بیماریوں کا سامنا ہے۔اس صورتحال میں دنیا کے بڑے ممالک کا کردار انتہائی نمایاں ہے جو اپنے ہاں پانی کی بچت ،عوام کو صاف پانی کی فراہمی کے ساتھ ساتھ غریب ممالک میں بھی آبی منصوبوں کی ترقی میں کردار ادا کر سکتے ہیں۔

چین کی بات کی جائے تو محدود آبی وسائل کے ساتھ، پانی کا تحفظ ملک کے ایجنڈے میں ہمیشہ سرفہرست رہا ہے اور اس حوالے سے کئی محاذوں پر کوششیں کی گئی ہیں، جن میں زراعت، صنعت، شہری علاقوں اور دیگر اہم شعبوں میں پانی کے تحفظ کے ساتھ ساتھ سائنسی تکنیکی اختراعات شامل ہیں۔ چین کی جانب سے پانی کے مزید معقول استعمال اور اس قیمتی نعمت کے زیاں کو روکنے کے ساتھ ساتھ، گزشتہ دہائی میں ماحولیاتی تحفظ کے ذریعے پانی کے معیار کو بہتر بنانے کے لیے بھی نمایاں کوششیں کی گئی ہیں۔ ملک نے عالمی سطح پر میٹھے پانی کے مجموعی وسائل کے صرف 6 فیصد میں سے دنیا کی تقریباً 20 فیصد آبادی کی ضروریات کو احسن طور پر پورا کیا ہے۔ حالیہ برسوں میں بارہ لاکھ سے زائد افراد کو دریاؤں اور جھیلوں کے "نگران" کے طور پر تعینات کیا گیا ہے، تاکہ ملک میں پانی کے ذخائر کے ماحولیاتی تحفظ سے فائدہ اٹھایا جا سکے اور مقامی حالات کے مطابق آبی آلودگی سے نمٹنے اور آبی ماحولیات کو بہتر بنانے کے لیے درست اقدامات کیے جا سکیں۔ علاوہ ازیں، چین نے کچھ علاقوں میں مٹی کے کٹاؤ اور زمینی پانی کے بے تحاشہ استعمال جیسے مسائل کو حل کرنے میں بھی کامیابیاں حاصل کی ہیں، جس سے زیادہ سے زیادہ آبی زخائر کو بحال کیا گیا ہے۔

چین نے تحفظ آب سے متعلق اپنے تجربات کا باقی دنیا کے ساتھ بھی تبادلہ کیا ہے جس میں گزشتہ سال بیجنگ میں 18 ویں "ورلڈ واٹر کانگریس" کا انعقاد بھی شامل ہے۔ کانگریس میں پانی سے متعلق مسائل کو حل کرنے کے لئے چھ ذیلی موضوعات پر بات چیت کی گئی، جن میں آفات کی روک تھام، تحفظ آب سے متعلق پیش رفت اور پائیدار ترقی شامل رہے۔یوں چین عملی طور پر عالمی موسمیاتی چیلنجوں سے اجتماعی طور پر نمٹنے کے طریقے تلاش کرتے ہوئے آبی وسائل کے تحفظ کے لیے بین الاقوامی برادری کے ساتھ مضبوطی سے کھڑا ہے ۔

Shahid Afraz Khan
About the Author: Shahid Afraz Khan Read More Articles by Shahid Afraz Khan: 1328 Articles with 616894 views Working as a Broadcast Journalist with China Media Group , Beijing .. View More