چین کی سب سے بڑی تجارتی نمائش

چائنا امپورٹ اینڈ ایکسپورٹ میلے کا 135 واں سیشن ، جسے کینٹن میلے کے نام سے بھی جانا جاتا ہے ، چین کے صوبہ گوانگ دونگ کے دارالحکومت گوانگ چو میں جاری ہے۔ 215 ممالک اور خطوں کے تقریباً ایک لاکھ انچاس ہزار خریداروں نے ایونٹ کے لئے پری رجسٹریشن کروائی ہے، جو پچھلے ایڈیشن کے مقابلے میں 17.4 فیصد کا نمایاں اضافہ ہے.امریکہ، مشرق وسطیٰ کے ممالک، بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو میں حصہ لینے والے ممالک اور علاقائی جامع اقتصادی شراکت داری کے رکن ممالک سے خریداروں کی بڑھتی ہوئی آمد کے ساتھ غیر ملکی خریداروں کی شرکت کی خواہش میں اضافہ ہوا ہے۔5 مئی تک جاری رہنے والے اس میلے میں تقریباً 74 ہزار نمائشی بوتھ ہیں اور توقع ہے کہ 29 ہزار سے زائد نمائش کنندگان شرکت کریں گے۔نمائش کا رقبہ 1.55 ملین مربع میٹر کے رقبے پر محیط ہے ۔اس دوران اسمارٹ مینوفیکچرنگ ، نئی توانائی کی گاڑیاں ، لیتھیم بیٹریاں اور شمسی سیلز سمیت مختلف شعبوں کا احاطہ کیا گیاہے۔منتظمین نے 600 سے زائد تجارتی فروغ کی سرگرمیوں کی منصوبہ بندی کی ہے ، جس سے میلے کے دائرہ کار اور رسائی میں مزید اضافہ ہوا ہے۔1957 میں شروع ہونے والا اور سال میں دو بار منعقد ہونے والا یہ میلہ چین کی غیر ملکی تجارت کا ایک بڑا پیمانہ سمجھا جاتا ہے۔

ماہرین اور ایگزیکٹوز کا ماننا ہے کہ ہائی ٹیک انٹرپرائزز کی زیادہ سے زیادہ موجودگی کے ساتھ، چین کی یہ سب سے بڑی تجارتی نمائش رواں سال شرکاء کو ابھرتے ہوئے شعبوں میں نئے کاروباری مواقع سے فائدہ اٹھانے اور سست عالمی تجارت میں انتہائی لازمی توانائی فراہم کرنے کے قابل بنائے گی۔یہ امر قابل زکر ہے کہ اس دوران کینٹن میلہ ڈیجیٹل ٹیکنالوجی اور ذہین مینوفیکچرنگ کو اپنانے کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے ، اس شعبے میں تقریبا 3600 شریک کمپنیوں نے 90 ہزار سے زیادہ ذہین مصنوعات کی نمائش کی ہے ، جن میں مصنوعی ذہانت سے چلنے والے مترجم آلات اور خودکار گائیڈڈ گاڑیاں بھی شامل ہیں۔تجارتی میلے میں ہائی ٹیک مصنوعات اور تکنیکی ترقی پر بڑھتی ہوئی توجہ چین کی محنت پر مبنی مینوفیکچرنگ پاور ہاؤس اور ٹیکنالوجی سے چلنے والی صنعت کے ایک بڑے کھلاڑی میں تبدیلی کے ثبوت کے طور پر کام کرتی ہے۔اس وقت چیلنجنگ بیرونی ماحول کے تناظر میں ہائی ٹیک مواد والی مصنوعات مسابقتی برتری حاصل کر رہی ہیں اور غیر ملکی تجارت میں عالمی مندی کو توڑنے کی کلید کے طور پر ابھری ہیں۔

رواں سال کے ایونٹ میں تقریبا 28600 کمپنیاں برآمدی سیکشن میں حصہ لے رہی ہیں ، جن میں 4300 سے زائد پہلی مرتبہ ایونٹ کا حصہ بنی ہیں ۔ اس کے علاوہ 680 کمپنیاں امپورٹ سیکشن میں شریک ہیں۔یوں کہا جا سکتا ہے کہ یہ میلہ نئے امکانات کی تلاش اور غیر استعمال شدہ مارکیٹوں کی تلاش کا مترادف بن گیا ہے۔ میلے کے شرکاء کو صنعت کی ترقی کو چلانے والے نئے رجحانات اور ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز کے مشاہدے کا موقع مل رہا ہے ، اور ممکنہ سرمایہ کاری یا تعاون کے امکانات کی نشاندہی بھی ممکن ہے۔تجارتی میلے میں نئی مصنوعات کی ایک وسیع رینج کی نمائش بھی کی جا رہی ہے ، جس کی تعداد 1 ملین سے متجاوز رہنے کی توقع ہے۔ ان میں ساڑھے چار لاکھ سے زیادہ ماحول دوست مصنوعات بھی شامل ہوں گی۔یوں ،بہتر مصنوعات کے ساتھ یہ میلہ نئے منصوبے شروع کرنے، مارکیٹ تک رسائی بڑھانے اور مقابلے سے آگے رہنے کے لئے ایک انمول پلیٹ فارم ثابت ہوا ہے۔

دوسری جانب یہ میلہ ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب بین الاقوامی تجارت سست روی اور غیر یقینی کے دور سے نبرد آزما ہے۔ تجارت اور ترقی سے متعلق اقوام متحدہ کی کانفرنس کے مطابق، 2023 میں عالمی تجارت میں 3 فیصد کمی دیکھی گئی، جو تقریبا 1 ٹریلین ڈالر کے برابر ہے۔اگرچہ ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن نے یہ توقع ظاہر کی ہے کہ 2024 میں عالمی تجارتی حجم میں 2.6 فیصد اضافہ ہوگا ، لیکن ساتھ ہی متنبہ کیا کہ جغرافیائی سیاسی تناؤ ایک اہم خطرہ ہے ، کیونکہ تجارتی تقسیم کے اشارے بڑھ رہے ہیں۔اس تناظر میں ،عالمی اقتصادی غیر یقینی صورتحال کے باوجود کھلے پن، جدت طرازی اور ترقی کے لیے چین کا عزم مواقع اور خوشحالی کو مسلسل فروغ دے رہا ہے۔

Shahid Afraz Khan
About the Author: Shahid Afraz Khan Read More Articles by Shahid Afraz Khan: 1374 Articles with 642476 views Working as a Broadcast Journalist with China Media Group , Beijing .. View More