وزیرِاعلیٰ پنجاب اور پولیس یونیفارم (پروفیسررفعت مظہر) قلم درازیاں

وزیرِاعلیٰ پنجاب اور پولیس یونیفارم (پروفیسررفعت مظہر) قلم درازیاں
25اپریل کو وزیرِاعلیٰ پنجاب محترمہ مریم نوازنے پولیس ٹرینگ کالج چوہنگ میں پولیس خواتین کی پاسنگ آؤٹ پریڈ میں بطور مہمانِ خصوصی شرکت کی۔ اِس پریڈ میں 650 خواتین شامل تھیں۔ مریم نوازنے عوامی انداز اختیار کرتے ہوئے پولیس یونیفارم زیبِ تَن کی جس پر اپوزیشن کی طرف سے تنقیدوتعریض کے تیر برسنے لگے۔ ایک شخص تو محترمہ کے خلاف باقاعدہ ایف آئی آردرج کروانے تھانے جاپہنچا۔ اِس یونیفارم کی گونج پاریمنٹ ہاؤس میں بھی سنائی دی۔ اپوزیشن لیڈر عمرایوب نے کہا ”آج چیف منسٹرمریم نواز پولیس یونیفارم میں پریڈ میں آگئیں۔ یہ ملک میں کیا ہورہا ہے، یہ غیرسنجیدہ حکومت ہے جو فارم 47کی بیساکھیوں پرآئی ہوئی ہے“۔ مشیرِاطلاعات خیبرپختونخوا بیرسٹر محمدعلی سیف نے کہا ”قانون نافذ کرنے والے اداروں کی یونیفارم پہننا خلافِ قانون ہے۔ مریم نوازکے خلاف FIR درج ہونی چاہیے“۔ بانی پی ٹی آئی کے سابق ”چیف آف سٹاف“ شہبازگِل نے ٹویٹ کیا ”کورکمانڈر لاہورصاحب اب کہیں آپ نہ بُلالیجئیے گا باجی کو۔ کیاپتہ آرمی چیف کی وردی پہن کرپہنچ جائیں۔ ویسے کمال ہے ہماری اسٹیبلشمنٹ پربھی اِن لوگوں کو مسلط کیاہے پاکستان پر“۔ اِس کے علاوہ بھی سوشل میڈیاپر ایسا طوفانِ بدتمیزی بپاہے جس نے ہمیں قلم اُٹھانے پرمجبور کیا۔
حقیقت یہ کہ یہ حکومت چھِن جانے کادُکھ ہے جو تحریکِ انصاف کوہمہ وقت بے کَل کیے رکھتا ہے۔ عمرایوب نے کہا ”یہ ملک میں کیا ہورہا ہے؟“۔ ایوب خاں کے پوتے عمرایوب سے سوال ہے کہ کیا اُنہوں نے کبھی سوچا کہ اُن کے دادا وہ شخص تھے جنہوں نے پاکستان کی بربادیوں کی بنیاد رکھتے ہوئے پہلامارشل لاء لگایا۔ پھر اُسی تسلسل میں یحییٰ خاں، ضیاء الحق اور پرویزمشرف مارشل لاء لگاتے چلے گئے اور ملک 4عشروں تک مارشل لاؤں کی زَدمیں رہا۔ اِن 75سالوں میں اگر کوئی جمہوری حکومت آئی بھی تو اسٹیبلشمنٹ کی ”باندی“ بن کر۔ عمرایوب توخیر اِس کاکیا جواب دیں گے کہ وہ خود ڈال ڈال پھُدکنے والے پنچھی ہیں۔ نوازلیگ ہویا ق لیگ یاپھر تحریکِ انصاف، اُنہیں وہی جماعت مرغوب جو بَرسرِاقتدار ہو۔ رہی فارم 45اور فارم 47کی بات تو عرض ہے کہ تحریکِ انصاف کے جھوٹ کاپول کھُل چکا۔ اگراُن کے خیال میں 2024ء کے عام انتخابات میں دھاندلی ہوئی ہے تواُنہیں عدالتوں کا رُخ کرنے میں کیا امر مانع ہے؟۔
خیبرپختونخوا کے مشیرِاطلاعات بیرسٹرسیف کے مطابق قانون نافذ کرنے والے اداروں کی یونیفارم پہننا خلافِ قانون ہے جس پر FIR درج ہونی چاہیے۔ عرض ہے کہ کیا سیف صاحب واقعی بیرسٹر ہیں؟۔ اگرہیں تو کیا اُنہیں اتنابھی علم نہیں کہ دنیا میں کئی ایسی مثالیں موجود ہیں جہاں قومی اداروں سے اظہارِ یکجہتی کے طورپر اُن کی یونیفارم پہنی جاتی رہی حتیٰ کہ سابق امریکی صدر بارک اوباما نے بھی فوجی یونیفارم پہنی۔ رہی محترمہ مریم نوازکے خلاف مقدمہ درج ہونے کی بات توشاید بیرسٹرصاحب کی نظرسے 30جنوری 2024ء کاپولیس ڈیپارٹمنٹ پنجاب کا وہ نوٹیفیکیشن نہیں گزراجس کے مطابق آرڈرنمبر 04/2021 میں ترمیم کی جاچکی۔ اِس ترمیم میں واضح کہ وزیرِاعلیٰ اورگورنر پولیس کی منعقد کردہ تقریبات میں پولیس یونیفارم پہن کرتشریف لاسکتے ہیں۔ ویسے بیرسٹرصاحب کی اطلاع کے لیے عرض ہے کہ محترمہ مریم نوازنے پولیس یونیفارم پہنی ضرور تھی مگر اُس پر پولیس کے بیجز نہیں لگائے تھے۔ اگر ایسے کپڑے پہننا جُرم ہے تو پھر بیشمار ڈراموں اور فلموں میں اداکاروں اور اداکاراؤں کو پولیس اور فوج کی ایسی یونیفارم میں دکھایا جاتاہے جن پر بیجز بھی لگے ہوتے ہیں۔ اگر بیرسٹر صاحب کے مطابق یہ جُرم اور وردی کی توہین ہے تو پھر وہ بسم اللہ کریں اور اُن سب کے خلاف بھی FIR کٹوائیں۔ ہمارا بیرسٹرصاحب کومشورہ ہے کہ وہ اپنے علم میں اضافہ کریں، محض تحریکِِ انصاف کے طواف سے اُن کی توقیرمیں اضافہ نہیں ہوسکتا۔
بانی پی ٹی آئی کو پرویزمشرف سے لے کر قمرجاوید باجوہ تک ہرچیف آف آرمی سٹاف مرغوب رہاکیونکہ اُن کے نزدیک ساری طاقت آرمی چیف ہی کے پاس ہوتی ہے۔ وہ بھی نرگسیت کے زیرِاثر طاقت کا ارتکاز اپنی ذات میں چاہتے رہے۔ اُنہوں نے اِسی نرگسیت کے زیرِاثر شہبازگِل کو کواپنا ”چیف آف سٹاف“ مقرر کیا۔ شہبازگِل نامی اِس شخص کے اندر کوئی صلاحیت نہیں سوائے بَدزبانی، بَدکلامی اور بَدتمیزی کے۔ بَدقسمتی سے عمران خاں کو ہروہ شخص مرغوب ومطلوب جو بَدکلامی میں یِدِطولیٰ رکھتا ہو۔اِس کی زندہ مثالیں موجودہ وزیرِاعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور اور شہبازگِل۔ یہ بُزدل شخص جسے پاکستانی شہبازگِل کے نام سے جانتے ہیں، انتہائی چالاک اور ڈرامے باز ہے۔ اُسے جب گرفتار کیاگیا تواُس نے اپنی بیماری کا ایسا ڈرامہ رچایا کہ لوگ اَش اَش کر اُٹحے۔ جب اُسے پیشی کے لیے عدالت میں پیش کرنے لگے تو اُس وقت وہ اُکھڑتی سانسوں کے ساتھ ویل چیئرپر بیٹھا ہوایوں لگتا تھا کہ جیسے وہ دَمِ واپسیں پرہو۔ سچی بات ہے کہ اُس کی اِس حالت کو دیکھ کرہمارے اندر بھی ہمدردی کی لہر اُٹھی لیکن ہماری پولیس بھی بہت کائیاں۔ اُس نے بھی ایک ڈرامہ رچایا، ہسپتال کے بیڈپر دِگرگوں حالت میں لیٹے شہبازگِل کو بتایا گیاکہ اُس کی ضمانت منظور ہوچکی جس پروہ چھلانگ لگاکر بیڈ سے اُتر آیا اور یوں اُس کی بیماری کاڈرامہ بے نقاب ہوگیا۔ الیکٹرانک میڈیاپر یہ مناظر ہر پاکستانی نے دیکھے۔ اب وہ امریکہ میں بیٹھا زہر اُگلتا رہتا ہے۔ یہ وہی شخص ہے جس کی اہلیہ اعزا اسدرسول کامسیٹس یونیورسٹی سے 2011ء میں سرکاری خرچ پر پی ایچ ڈی کرنے امریکہ گئی اور 13سال بعد بھی واپس نہیں آئی۔ وہ کامسیٹس یونیورسٹی کی 2کروڑ کی نادہندہ ہے، گویا سارا ٹبر چور ہے۔ شہبازگِل نے ٹویٹ میں کورکمانڈر کومخاطب کرتے ہوئے کہا کہ مریم نوازکو بلانے کی غلطی نہ کریں، کیاپتہ وہ آرمی چیف کی وردی پہن کرپہنچ جائیں۔ بجا! مگر محترمہ مریم نوازتو وزیرِاعلیٰ پنجاب ہیں اور تقریبات میں یکجہتی کے طورپر یونیفارم پہننے کی حقدار بھی مگر یہ بدتمیز شخص کوئی عہدہ نہ رکھنے کے باوجود بھی چیف آف سٹاف بن بیٹھا، بَس لفظ ”آرمی“ ہی باقی رہ گیا۔ اگر وہ اتناہی دلیر ہے تو امریکہ میں چھُپ کرنہ بیٹھے، پاکستان آکر بات کرے۔
شہبازگِل کہتا ہے کہ کمال ہے ہماری اسٹیبلشمنٹ پر بھی جس نے موجودہ حکومت کو مسلط کیا۔ حقیقت مگر اِس کے برعکس کہ موجودہ اسٹیبلشمنٹ مکمل طورپر غیرجانبدار ہے۔ اگر جانبدار ہوتی تو تحریکِ انصاف کے اُمیدوار اتنی کثیر تعداد میں کبھی نہ جیت پاتے۔ یہ عین حقیقت ہے کہ عمران خاں کی وزارتِ عظمیٰ جنرل پاشا، جنرل ظہیرالاسلام، جنرل فیض حمید اور جنرل قمرجاوید باجوہ کی تگ ودَو کا نتیجہ تھی۔ جنرل ظہیر الاسلام تو اِس کا باقاعدہ اقرار بھی کرچکے اور جنرل قمرجاوید باجوہ اپنی غلطی کا اعتراف بھی۔
آخر میں وزیرِاعلیٰ پنجاب محترمہ مریم نواز کو عوامی انداز اختیار کرنے پر مبارکباد جنہوں نے پولیس کی وردی پہن کر پاس آؤٹ ہونے والی پولیس کی خواتین کو یہ پیغام دیا کہ وہ بھی اُن میں سے ایک ہیں۔ پاسنگ آؤٹ کے بعد مریم نواز خواتین پولیس اہلکاروں اور اُن کے والدین میں گھُل مِل گئیں جس سے خواتین پولیس اہلکاروں اور اُن کے والدین کے چہرے خوشی سے دمکنے لگے۔



Prof Riffat Mazhar
About the Author: Prof Riffat Mazhar Read More Articles by Prof Riffat Mazhar: 893 Articles with 642049 views Prof Riffat Mazhar( University of Education Lahore)
Writter & Columnist at
Daily Naibaat/Daily Insaf

" پروفیسر رفعت مظہر کالمسٹ “روز نامہ نئی ب
.. View More