القاسم اکیڈمی کی دو کتابیں

تبصرہ کتب، مولانا محمد جہان یعقوب

”القاسم“ اکیڈمی جامعہ ابوہریرہ نوشہرہ سرحد، کے بانی مبانی حضرت مولانا عبدالقیوم حقانی ان پر دائم رہے فضل سبحانی،آج کل اکابر کے علوم اور فیوض کو عوام وخواص کی خدمت میں پیش کرنے کا کام کر رہے ہیں کیونکہ انہیں اس حقیقت کا ادراک کامل ہے ”البرکة مع اکابرکم“ (برکت اکابر کے دم قدم سے ہے) مشاہیر علمائے دیوبند پر درجن بھر خصوصی اشاعتوں سے کامیاب و باصواب فراغت کے بعد اب حضرت مختلف اکابر کی مجالس سے چنے گئے بکھرے موتیوں کو یکجا کرنے میں نہ صرف خود مصروف ہیں بلکہ ان کے دارے کا ہر فرد اس کار خیر میں شریک ہے۔ ہم نے جب سے تبصرہ نگاری کا آغاز کیا ہے، تب سے حضرت حقانی صاحب کی خاص نوازش ہمارے ساتھ رہی۔ نہ صرف اپنے ادارے کی تازہ مطبوعات تبصرے کیلئے ارسال فرماتے رہے بلکہ ہر تبصرے کے بعد اس حوالے سے کلمات داد و تحسین سے بھی نوازتے اور ہماری ہمت کو جواں اور حوصلے کو مہمیز کرتے رہے۔ ہم سمجھتے تھے کہ شاید حضرت کا یہ انداز تحسین و نوازش ہمارے ساتھ خاص ہے، مگر وہ ہر نوآموز کی اسی طرح ہمت بندھاتے ہیں، انہیں ”چھوٹوں“ کو ”بڑا کرنے“ بلکہ ”بڑا بنانے“ کے فن میں یدطولیٰ حاصل ہے بلکہ اس دور میں جبکہ تحاسد و تباغض نے اہل علم و قلم کو بری طرح جکڑ رکھا ہے، وہی روشنی کا مینار نظر آتے ہیں۔ حضرت اقدس کی طرف سے ہمیں جب بھی، جو کتاب بھی موصول ہوئی، ہماری اولین کوشش و کاوش رہی کہ اس پر تبصرہ جلد از جلد منظر عام پر آئے۔ حضرت نے ہمارے تبصرہ نما بے ربط کلام کی وہ قدر دانی کی کہ یاید و شاید۔انہوں نے ”اسلامی آداب زندگی“ کے تعارفی کتابچے میں بھی ہمارا تبصرہ شائع کیا اور ”حقانی تبصرے“ میں ”جمال انور“ پر ہمارے تبصرے کو نہ صرف شائع کیا بلکہ اپنے قلم سے تحسینی الفاظ لکھ کر طبقہ تبصرہ نگاری میں ہمیں قدآور کیا، حضرت نے تحریر فرمایا: ”جناب محمد جہان یعقوب صاحب (اخبارالمدارس کراچی) کی ادبی تحریر قارئین کی ضیافت طبع کیلئے باب (13) کے آخر میں شریک کر دی گئی ہے۔“ (حقانی تبصرے صفحہ 285)

ڈیڑھ دو سال قبل،جب ”اخبارالمدارس“ میں نئی مطبوعات پر تبصرے کا سلسلہ ختم کر دیا گیا تھا، حضرت نے تبصرے نہ کیے جانے کا بھی شکوہ کیا،جس پر حقیقت حال عرض کر دی گئی اور وہ مطمئن ہو گئے۔ یاد رہے اس تعطل کے بعد القاسم اکیڈمی کی جتنی مطبوعات ہمیں دستیاب ہو سکیں، ان پر تبصرہ کر دیا گیا تھا۔

دینی مدارس کی تعطیلات کا زمانہ ایک ایسا دور ہوتا ہے جب اکثر ڈاک دوسرے ہاتھوں میں لگ جاتی ہے، پھر کتاب تو چیز ہی ایسی ہے کہ جسے ملے وہ اسے من و سلویٰ سمجھ کر ہضم کر جاتا ہے اور ڈکار بھی نہیں لیتا، پھر جب کتاب بھی ”القاسم اکیڈمی“ کی ہو اور ملے بھی مفت، تو جائز ناجائز کے بکھیڑوں میں کون پڑتا ہے۔ یہی المیہ ہمارے ساتھ ہوا۔

ہم نے بارہا کہا ہے کہ مدارس میں مشترکہ چندے کی طرح مشترکہ ڈاک بھی کم ہی ”مستحق“ تک پہنچ پاتی ہے جبکہ شخصی ڈاک کے ملنے کے امکانات بہرحال زیادہ ہوتے ہیں، اس لیے تبصرے کیلئے کتابیں بھیجنے والے حضرات اگر یہ چاہتے ہیں کہ ان کی ڈاک ضائع نہ ہو اور تبصرہ نگار ہی تک پہنچے تو اسے (خلاف ضابطہ ہی سہی) شخصی پتے پر روانہ کریں اور لفافے پر ”برائے تبصرہ“ بھی نہ لکھیں، ورنہ یہی ہوگا جو ہو رہا ہے۔کاش! تبصرے کیلئے آنے والی کتب کو شیرمادر کی طرح ہڑپ کرنے والے حضرات کچھ خوف خدا کر لیں۔ کیا یہ خیانت نہیں ہے؟ چوری نہیں ہے؟ صاحب کتاب اور تبصرہ نگار بلکہ ادارے کے درمیان بداعتمادی کا باعث نہیں ہے؟۔

اسی دور تعطیلات میں بھیجی جانے والی دو کتابیں مہینوں بعد آج میسر ہوئی ہیں تو اولین فرصت میں ان کا تعارف کرنا ضروری سمجھا۔

اب آئیے ان کتابوں کے تعارف کی طرف یہ محض تعارف ہے، رہی بات تبصرے کی تو حقانی صاحب اور ان کے ادارے کا نام ہی کافی ہے۔

مجالس مسیح الامت (جلد اول):
یہ ”مجالس مسیح الامت“ کی جلد اول ہے، جس میں حکیم الامت مجدد و ملت حضرت تھانوی ؒ کے خلیفہ مجاز حضرت مولانا محمد مسیح اللہ خان رحمہ اللہ کی اولین 16 مجالس کو شائع کیا گیا ہے۔ مواعظ کے عنوانات حسب ذیل ہیں۔

مقام علم،تفصیل ذکر،تقویٰ، نور نبوت نور علم، اصلاح میں تاخیر کی وجہ، ترتیب سلوک، تبدیلی حالات میں تصحیح نیت، حصول مطلوب کیلئے طریق صحیح ضروری ہے، اتباع اکابر اور زیارت فی العلم، حفظ ماتقدم، مجاہدہ و شان فنا، ایمان کے تقاضے، اخلاص و صدق، اسلامی تہذیب و صفائی۔۔۔ عقلیہ، غضبیہ، شہویہ کے اعتدال کا نام مرد کامل ہے اور۔۔۔ تصدیق و عمل صراط مستقیم ہے۔

حضرت مسیح الامتؒ کی مجالس کو اس جدید ترتیب،عمدہ کتابت اور خوبصورت طباعت کے ساتھ حضرت کے خلیفہ اجل، ان کے علوم و معارف کے امین و شارح،ان کے مسلک اعتدال کے ترجمان حضرت الحاج ابراہیم تسبیح والا کی دلی تمنا کی وجہ سے منظر عام پر لایا گیا ہے۔ 435 سے زائد صفحات پر بکھرے ان ملفوظات کو معمولات میں ڈھالنے کی ضرورت ہے، جس کیلئے ان مجالس کا مطالعہ عمل کی نیت سے کرنا ضروری ہے۔۔۔ کہ ہماری نیت ہی ہمیں شاہراہ عمل پر گامزن کر سکتی ہے۔ حالات کی تبدیلی میں نیت کا کتنا کردار ہے، اس کیلئے ”ساتویں مجلس“ کا مطالعہ کیجئے۔ یہ کتاب ہر سالک طریقت بلکہ ہر مسلمان کیلئے خاصے کی چیز ہے۔ حضرت حقانی اور ان کے ادارے نے مجالس مسیح الامت سے استفادے کو ازحد سہل بنا دیا ہے، ہم اب بھی فائدہ نہ اٹھائیں تو اپنی ہی حرماں نصیبی ہے۔

بزم منور (جلد نہم):
یہ ”بزم منور“ کی نویں جلد ہے۔ آپ کی طرح پچھلی آٹھ جلدیں ہم نے بھی نہیں دیکھیں۔اس کتاب میں حافظ محمد قاسم نے جامع مسجد بالہم (لندن) کے خطیب مولانا منور حسین سورتی کے جو خطبات جمع و مرتب کیے ہیں وہ ہیں:

شرک سے مکمل اجتناب کرو اور توحید کامل اختیار کرو، ناحق قتل کرنا گناہ کبیرہ ہے، شراب کی حرمت و قباحت اور نقصانات، جوے کی قباحت اور بربادی، لعنت کا وبال، قسم کے احکام، حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی تین نصیحتیں، حج و زیارت کا مبارک سفر اور دعائیں، سفر کے آداب اور دعائیں۔

کتاب پر مختلف علمائے پاک و ہند کے تاثرات سے اس کی افادیت واضح ہوتی ہے، ہم صرف دارالعلوم دیوبند کے استاد حدیث حضرت مولانا مفتی سعید احمد پالن پوری کی ”مشک آنست کہ خود ببوید نہ کہ عطار گوید“ سے چند کلمات نقل کرتے ہیں۔۔۔ کہ انہوں نے ہماری کامل ترجمانی کرکے ہمیں مزید خامہ فرسائی سے بچا لیا ہے، لکھتے ہیں:

”ان مواعظ میں واعظوں جیسی بے احتیاطی نہیں ہے، واقعات کے بیان میں عقائد سے صرف نظر نہیں کیا گیا۔دوسری خصوصیت ان بیانات کی یہ ہے کہ یہ موضوع کا احاطہ کرتے ہیں۔ جو عنوان چھیڑا جاتا ہے، اسے حرف آخر کر دیا جاتا ہے، ان خطبات میں تصنیف کا انداز بھی پایا جاتا ہے۔ سچ ہے کہ مشک خود مہکتا ہے، کسی کی قصیدہ خوانی کا محتاج نہیں ہوتا۔ (صفحہ 30,31)

یہ کتاب تقریباً 424 صفحات پر مشتمل ہے اور ایک ایک خطبہ کئی کئی جمعوں میں مکمل ہوا ہے، جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ سورتی صاحب نے واقعی موضوع کا حق ادا کیا ہے۔

دونوں کتابیں عمدہ کاغذ پر کمپیوٹر طباعت کے ساتھ شائع کی گئی ہیں، رنگین سرورق سے کتابوں کا حسن مزید دوبالا ہوگیا ہے،پھر حقانی صاحب کے ”پیش لفظ“ نے تو رہی سہی کسر بھی پوری کر دی ہے۔

ہمیں ایک شکوہ ضرور ہے کہ صاحب مجالس کا مکمل تعارف کرایا گیا ہے اور نہ ہی صاحب خطبات کا۔ امید ہے کہ آئندہ اشاعت میں اس کمی کا بھی ازالہ کر دیا جائے گا۔
M Jehan Yaqoob
About the Author: M Jehan Yaqoob Read More Articles by M Jehan Yaqoob: 251 Articles with 280769 views Researrch scholar
Author Of Logic Books
Column Writer Of Daily,Weekly News Papers and Karachiupdates,Pakistanupdates Etc
.. View More