اللہ اپنے بندے کو سزا کیوں دیتا ہے؟


” اشفاق_احمد_کہتے_ہیں

اللہ اپنے بندے کو سزا کیوں دیتا ہے؟

مجھے اس سوال کا ایسا جواب ملا کہ آج تک مطمئن ہوں!

ہمارے ویٹنری_veterinary_ڈپارٹمنٹ کے ایک پروفیسرصاحب ہوا کرتے

تھے. میرے اُن سے اچھے مراسم تھے. ایک دفعہ میں ان سے ملنے ان کے دفتر گیا۔

وہ مجھ سے کہنے لگے ایک مزے کا قصّہ سناؤں تمھیں ؟ میں نے کہا: جی سر ضرور ....... !

انھوں نے کہا کہ

پچھلے ہفتے کی بات ہے میں اپنے دفتر می‍ں بیٹھا تھا اچانک مجھے پیغام ملا کہ امریکہ کی سفیر آپ سے ملنا چاہتی ہیں۔اُن کے کتے کو کچھ پرابلم ہے اس کا علاج کردیجیے

کچھ ہی دیر بعد وہ خاتون سفیر اپنے اعلٰی نسل کے کتے اور اپنے ضروری عملے کے ساتھ آن پہنچیں.

بیماری پوچھنے پر کہنے لگیں کہ میرے کتے کے ساتھ عجیب و غریب مسئلہ ہے . وہ میرا نافرمان ہوگیا ہے .اسے میں پاس بلاتی ہوں یہ دور بھاگ جاتا ہے . خدارا کچھ کریں یہ مجھے بہت عزیز ہے

اس کی بے اعتنائی مجھ سے سہی نہیں جاتی......

میں نے کتے کو غور سے دیکھا، دس منٹ جائزہ لینے کے بعد میں نے کہا: میم! یہ کتا ایک رات کے لیے میرے پاس چھوڑ دیں میں اس کامعائنہ کر کے حل ڈھونڈتا ہوں... سفیر محترمہ نے بڑی بے دلی سے اسے چھوڑ جانے پر حامی بھرلی.

سب چلے گئے تو میں نے کمدار کو آواز لگائی۔ اور اس سے کہا : فیضو،
اس کتے کو بھینسوں کے باڑے میں باندھ دے اور ہر آدھے گھنٹے بعد
چمڑے کے چار پانچ لتر مارنا اس کے بعد صرف پانی ڈالنا، جب پانی پی لے تو پھر لتر مارنا...

کمدار جٹ آدمی تھا۔ ساری رات کتے کے ساتھ لتر ٹریٹمنٹ کرتا رہا___

صبح کو وہ خاتون سفیر ، پورا عملہ لیے میرے آفس میں آدھمکیں ! میں نے کمدار سے کتا لانے کو کہا، وہ کتا لے آیا.

جوں ہی کتا کمرے میں داخل ہوا چھلانگ لگا کے سفیر کی گود میں جا بیٹھا لگا دم ہلانے اور ان کا منہ چاٹنے لگا!

ساتھ ہی کتا مُڑ مڑ تشکر آمیز نگاہوں سے مجھے بھی تکتا رہا کیونکہ میں نے ہی کمدار سے اس کی رسّی چھڑائی تھی .

سفیر پوچھنے لگی سر آپ نے اس کاکیا علاج کیا کہ اچانک ہی یہ ٹھیک ہو گیا.

میں نے جواب دیا :ریشم و اطلس ، ایئر کنڈیشن روم اور اعلی خوراک کھا کھا کے یہ خود کو مالک سمجھ بیٹھا تھا اور اپنے مالک کی پہچان بھول گیا تها، بس اس کا یہ خناس اُتارنے کے لیے اس کو کچھ سائیکولوجیکل اور فیزیکل ٹریٹمنٹ کی ضروت تھی, وہ دے دی ۔۔۔ ناؤ ہی از اوکے!

اللہ بندے کو سزا کیوں دیتا ہے ؟

مجھے اس سوال کا ایسا جواب ملا کہ آج تک مطمئن ہوں _
 

انجئنیر! شاہد صدیق خانزادہ
About the Author: انجئنیر! شاہد صدیق خانزادہ Read More Articles by انجئنیر! شاہد صدیق خانزادہ: 392 Articles with 190893 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.