گمنام قبروں کی تحقیق ’ایک یہودی مشن ‘ ۔؟

کشمیر کی پنجرہ نما آزادی کے متوالے جن کے ہاتھوں میں ان کے آقاﺅں نے ان کو ایک یہودی مشن سپرد کیا ہے۔ یہ ایک نکاتی مشن گذشتہ کئی دہائیوں سے کشمیر میں کشمیر عوام کو گمراہ کرکے چلایا جارہا ہے۔ اس گمراہ کن تحریک میں تقویت کیلئے ان کو رائے شماری کا امریکی خنجر دیا گیا ہے۔ جس کے تحت وہ اپنا مکارانہ مشن چلاتے ہیں۔ ان کا یہودی مشن یہ ہے کہ جو کشمیری آج پورے ہندوستان کی 26 صوبوں میں گھومتا ہے۔ اس کی یہ کشادہ آزادی کسی طرح سلب کی جائے۔ کشمیر کو آزادی کا ایک پنجرہ بنایا جائے ۔ جس میں جذباتی کشمیریوں کو قید کیا جائے اور پھر رائے شماری کے امریکی خنجر کو یہاں گھوما کر آزادی نما اس پنجرے کو اقوام متحدہ کی چوکھٹ پر لٹکا کر جذباتی کشمیریوں کو ایک زندہ لاش میں تبدیل کردیا جائے۔ یعنی ان کو حلال کردیا جائے پھر زندہ لاش کی کھال کو کھینچنے کا کام امریکہ کی مرضی سے کیا جائے۔ بیرونی آقاﺅں کے ہمدرد آزادی کے ان متوالوں نے اپنی خونی تحریک چلارکھی ہے۔یہ تحریک صرف اور صرف کشمیر کو آزادی کا پنجرہ بنانے کیلئے ہے ۔جس میں ایک لاکھ سے زائد بے قصور کشمیری نوجوانوں کو اس یہودی مشن کو کامیاب بنانے کیلئے اب تک لقمہ اجل بنایا گیا۔ کشمیری نوجوانوں کو گمراہ کرکے ان کو آمادہ کیا گیا کہ وہ حکومت ہندکو اپنی ناجائز مانگ کے آگے پارلیمنٹ پر حملہ کریں۔ جس کی تکمیل کی گئی۔ پارلیمنٹ کے احاطہ میں کئی لوگ مارے گئے ۔ کئی لوگ زخمی ہوئے ، کئی لوگ گرفتار ہوئے۔ کچھ عدالتی چارہ جوئی کے تحت پھانسی کی سزا کا حکم نامہ جاری ہوا۔ جس پر تکمیلی عمل باقی ہے۔ نامنہا د آزادی کے متوالوں نے اپنی ناپاک مہم کے مدنظر کشمیر کی پولس و سیکورٹی کو مشتعل کرکے ان سے اپنا کا لیا۔بے قصور نوجوانوں کی ہلاکت محض یہودی مشن کو پورا کرانے کیلئے ہی کرائیں گئیں۔ جب وہ لوگ کشمیر کو آزادی کا پنجرہ بنانے کے یہودی مشن میں ناکام ہوگئے ۔ تو انہوں نے اپنے جرموں کو چھپانے کیلئے گمنام قبروں اور حملہ آوروں کو بچانے کیلئے ایک نئی تحریک شروع کردی۔ اس کام میں مدد کیلئے امریکی میڈیا کے لوگ کشمیر میں گمنام قبروں کو منکشف کرنے کا ایک نیا کھیل کھیل لگے۔ پارلیمنٹ پر حملہ محض کشمیر کو آزادی کا پنجرہ بنانے کی تحریک کے تحت ہی ہوا۔ کشمیر میں بے قصور ایک لاکھ سے زائد کشمیری نوجوانوں کا قتل یہودی مشن کو تقویت دینے کیلئے ہی کیا گیا۔ جن سوالات کا جواب تلاش کرنے کی کوشش کرنی چاہئے تھی ۔ وہ نہیں کئے گئے۔ مگر جس کام میں امریکی انتظامیہ کی سیاست جذباتی لوگوں کو الجھادیتی ہے۔ وہ اس میں الجھ کر رہ جاتے ہیں۔ عراق و افغانستان میں لاکھوں لوگ امریکہ اور اس کے اتحادی فوجیوں کی گولیاں کھا کر لقمہ اجل بنے ۔ ان کی اجتمائی قبریں کہاں بنیں۔یوگوسلاویہ کے کشمیر کے طر ز کے حصہ” کوسوو“میں ناٹو کی مسلسل چالس روز تک بھیا نک بمباری ہوئی۔اس مسلم صوبہ کوسوو کو یوگوسلاویہ سے توڑ کر اس کو آزادی کا پنجرہ بنایا گیا۔ ان کی اس مکارانہ آزادی کی مہم میں آزادی کیلئے کرائی گئی بم باری میں لاکوں لوگوں کا قتل عام ہوا۔ ان کی اجتمائی قبریں کہاں بنیں۔ ان کو قتل کرانے کا زمہ دار کون ہے۔اپنے مفاد کیلئے کئے جانے والے بمباری سے قتل کو مکارانہ آزادی سے منسوب کرکے اپنے گناہوں پر پردہ ڈالا جاتا ہے۔گمنام قبروں کی سیاست یہودی مشن کی دَین ہے۔ مرُدوں کی ہڈیوں کی پست پر جذبا ت کو بھڑکا کر اپنا اُلو سیدھا کرنے والے لوگ ہیں۔ ان کو بے قصوروں سے کوئی ہمدردی نہیں۔ آخر دھشت گرد حملے کشمیر میں جگہ جگہ کیوں ہورہے ہیں۔ ہندوستان کی پارلیمنٹ پر دھشت گرد حملہ کس شرارت کے تحت ہوا۔ جو لوگ دھشت گرد وں کے دفاع میں سامنے آئے ہیں۔ ان سے پوچھا جائے ۔ کہ دھشت گردوں نے پارلیمنٹ پر حملہ کیوں کیا تھا۔اور کشمیر میں جگہ جگہ حملے کیوں ہورہے ہیں۔ جو دھشت گردوں کی حمایت میں آگے ہیں۔ تو اس کا یہ مطلب ہوا کہ وہ یہودی مشن کے حمایتی ہیں۔ وہ کشمیر کو آزادی کا پنجرہ بنا کر کشمیر ی عوام کو قید نما زندگی میں دھکیلنا چاہتے ہیں۔ اجتماعی قبروں حوالہ دیکر وہ ایک نئی سیاست کھیل رہے ہیں ۔ دھشت گردی یا دھشت گردوں کا تعاون کرنا گویا یہودی مشن کا ساتھ دینا ہے۔ غم زدہ سوگواروں کے زخموں پر نمک چھڑکنا ہے۔ کشمیر اسمبلی میں کیا ایسے لوگوں کی اکثریت ہے۔ جو ظالم دھشت گردوں کا ساتھ دیکر رائے شماری کے امریکی خنجر کے بڑے حمایتی ہیں۔ ان کا ساتھ دینا گویا یہودی مشن کا ساتھ دینا ہے۔ کشمیری عوام کا اخلاق بلند تر ہے۔ اور وہ ایک زندہ دل قوم ہے۔ وہ قوم دھشت گردوں کی حمایتی کیسے ہوسکتی ہے۔

بہرحال گمنام قبروں کی سیاست کا کھیل ۔کیا یہودی مشن کی تکمیل کیلئے کھیلا جارہا ہے۔ اب دیکھنا ہے۔ کہ کشمیر کے ارکان اسمبلی کا ضمیر کتنا بے دار و بے داغ ہے۔ بے قصوروں سے ہمدردی کا ناٹک ۔ان حملہ آوروں کے ساتھ وفاداری کا چوپٹ انداز کب تک چلے گا ؟ کرناٹک و کشمیر میں کسی فرد واحد کی حمایت میں آواز بلند کرنا افسوس ناک ہی نہیں بلکہ شرمناک ہے۔ سیاسی لیڈروں کی یہ بے ہودہ سیاست مہذب انسانیت کے ساتھ ایک دانشتہ مذاق ہے۔بہتر ہوتا کہ مجموعی انسانیت کی ہمدردی رکھتے ہوئے انسانیت سے عقید ت کے طور پر سزائے موت کو ختم کرانے کی تجویز رکھی جاتی ۔جس سے اس تجویز قومی سطح پر سراہا جاتا۔ مگر افسوس ایسا نہیں کیا گیا۔

فی الوقت سیاسی لوگ ایک دوسرے کی شبہیہ کو بگاڑنے میں کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتے کسی کی نجی کام کی تعریف کو حمایت سمجھ لیا جاتا ہے۔ نجی تعریف جب حمایت ہے ہی نہیں۔ تو پھر اس سے مکرنے و انکار کرنے کی کیا ضرورت پڑی؟ کسی کی اچھی بات کو تعریف کوئی گناہ نہیں ۔ ہاں برائی میں کسی کا ساتھی بننا گناہ ِعظیم ہے۔ اپنی بات پر ثابت قدم رہنا قوت ارادی کے فتح ہے۔ ہمیں اپنے قول و عمل آخر تک ثابت قدم رہنا چاہئے۔

کشمیر کی اسمبلی میں کسی حملہ آور شخص کی حمایت میں قرارد داد پیش کرنا گویا کشمیر کے غم زدہ سوالاکھ افراد کے خاندانوں سے بیزارہونا اور ان کو تکلیف پہنچا نا ہے۔ جس کو آزادی کے متوالوں نے بیرون مفاد کی سازش کا شکار ہوکر مذکورہ اتنی بڑی کشمیری نوجوانوں کی تعداد کا قتل کرایا۔ اب گمنام قبروں کی کھدائی کرکے ان کی نشان دہی کیلئے تحقیق کا ایک یہودی مشن منظر عام پر ہے۔ دفن کے بعد انسانی جسم پوری طرح مسخ ہوجاتا ہے۔ قبر میں رکھنے کے بعد وہ جسم روحانی ہوکر خدا کے سپرد ہوجاتا ہے۔ اس پر تحقیق کے عمل سے حقائق واضع نہیں ہوپاتے ۔ مگر بیرونی طاقتوں کا یہ مشن ہے۔ کہ اس طرز پر گمراہیت پھیلائی جائے۔ تاکہ لوگ اپنے ہی لیڈروں و حکمرانوں سے باغی ہوجائیں اور ان کے خلاف کھڑے ہوکر بدامنی کو جنم دیں۔وہ اس طرح دوسرے لوگوں کو بھڑکاتے ہیں۔ مگر وہ جب از خود متحدہوکر بم برساتے ہیں۔ تو اپنے ظلم کو کسی بھی ملک کے حصہ کو پنجرہ نما آزادی کا عنوان دے کر اپنے ظلم پر پردہ ڈالتے ہیں۔ آج وہ کشمیر میں گمنام قبریں تلاش کرنے کا گمراہ کن کام کررہے ہیں۔وہ عراق ، افغانستان ، کوسوہ، سربیا، سوڈان ، لبنان، مصر، لیبیا ، بہرین،جہاں ہزاروں لوگ امریکی اتحادیوں کی بمباری میں ہلاک ہوئے۔اس کی تحقیق اور نشان دہی کیوں نہیں کی جاتی۔ کہ امریکی و اس کے اتحادیوں کی بمباری میں کتنے لوگ ہلاک ہوئے۔امریکی فوجی کی گولی سے کون اور اس کے اتحادی فوجی سے کتنے لوگ مارے گئے۔ان مرنے والے اشخصاص پر تحقیق کی جائے۔ کیا ان کے لواحقین اس انصاف کے حق دار نہیں۔ حریت کے مکار متوالے اور ان کے بیرونی آقا اپنے گناہوں بوجھ دوسروں کے سروں پر ڈال کر گمراہیت کا ایک نیا کھیل کھیلنے کام انجام دے رہے ہیں۔وہ لوگ یہودی مشن کا ایک حصہ ہیں۔ ان کے ہاتھ میں رائے شماری کا امریکی خنجر ہے۔ وہ لوگ کشمیر کو آزادی کا پنجرہ بنانا چاہئے ۔ وہ لوگ کشمیریوں کو اس آزادی کے پنجرے میں قید کرکے ان کی کشادہ آزادی چھیننا چاہتے ہیں۔ وہ اس کو آزادی کا پنجرہ بنا کر اس کو اقوام متحدہ کی چوکھٹ پر لٹکانے کے بیرونی مفاد کے کام کو اب پایہ تکمیل تک پہنچانا چاہئے۔ جن سے ہوشیار رہنے کی ہنوزاشد ضرورت ہے۔گمنا م قبروں پر ان کی محنت پورے کشمیر میں ایک گمراہیت بکھیر نے کی ایک یہودی کوشش ہے۔ جس کو ناکام بنانامحب وطن کشمیریوں کیلئے ایک ملی فریضہ ہے۔
Ayaz Mehmood
About the Author: Ayaz Mehmood Read More Articles by Ayaz Mehmood: 98 Articles with 79840 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.