ابھی حال ہی میں بیجنگ سائنس اینڈ ٹیکنالوجی ویک 2024 کا
انعقاد کیا گیا۔ ٹیکنالوجی کے مختلف رنگوں سے سجی اس تقریب میں 100 سے زائد
جدید ترین تکنیکی اختراعات کا شاندار مظاہرہ کیا گیا۔سات روز تک جاری رہنے
والی یہ تقریب2,000 مربع میٹر پر محیط رہی جس میں "نئے معیار کی پیداواری
قوتوں" کا موضوع کلیدی نکتہ رہا۔مختلف صنعتی شعبوں کا احاطہ کرتے ہوئے اس
ایونٹ کو پانچ اہم نمائشی شعبوں میں تقسیم کیا گیا جن میں نئی نسل کی
انفارمیشن ٹیکنالوجی، دواسازی کی صحت، ذہین مینوفیکچرنگ اور انٹرایکٹو
سرگرمیوں کے ساتھ سائنس کی مقبولیت جیسے شعبہ جات کو اہمیت حاصل رہی.
سائنس اینڈ ٹیکنالوجی ویک دیکھنے کے لیے آنے والے شرکاء نے مصنوعی ذہانت،
نیو میٹریل اور روبوٹکس پر مشتمل اہم تکنیکی کامیابیوں کو بھرپور انداز سے
سراہا۔انسان نما روبوٹس بھی اس تقرب کی ایک اہم خوبی رہے اور ڈویلپرز نے
شرکاء کو بتایا کہ یہ جدید روبوٹس صنعتی منظر نامے میں درپیش مختلف مسائل
کو حل کرنے کے لئے انسانی طرز عمل کی نقل کرسکتے ہیں.
تقریب کے منتظمین اس حوالے سے پراعتماد نظر آئے کہ رواں سال نئی معیار کی
پیداواری قوتوں کے بنیادی شعبے میں بیجنگ کی جدید کامیابیوں کو اجاگر کیا
گیا ہے، جن میں نئی نسل کی انفارمیشن ٹیکنالوجی پر مبنی بڑے ماڈل، ذہین
مینوفیکچرنگ کے شعبے میں انسان نما روبوٹ، ادویات اور صحت کے شعبے میں
میڈیکل روبوٹ ، شامل رہے ہیں۔تقریب میں انٹرایکٹو تجربات کے لیے شرکاء کو
راغب کرنے کی خاطر جدید ڈسپلے ٹیکنالوجیز جیسے ملٹی میڈیا اور آپٹو
الیکٹرانک ٹیکنالوجی بھی متعارف کرائی گئی۔منتظمین نے یہ عزم بھی ظاہر کیا
کہ سائنس ویک کے وینیو " شوگانگ پارک" کو ایک ایسے مقام کے طور پر تعمیر
کرنے کی کوشش کی جائے گی جو سائنس فکشن، سائنس ٹیک اور سائنس کی مقبولیت کو
مربوط کرتا ہے.ماضی میں یہ مقام صنعتی پیداوار کے اعتبار سے ایک نمایاں
شہرت رکھتا جبکہ آج لوگ یہاں صنعتی آثار میں سائنس اور ٹیکنالوجی کی کشش
اور خوبصورتی کو محسوس کرسکتے ہیں۔یہ کوشش بھی کی جا رہی ہے کہ شوگانگ پارک
میں اہم تقریبات کے علاوہ بیجنگ کے دیگر اضلاع اور سائنسی مقبولیت کے اڈے
بھی بیک وقت خصوصی سرگرمیوں کا انعقاد کریں۔
بیجنگ شہر کے لیے یہ امر قابل ذکر ہے کہ حالیہ برسوں میں ریسرچ اینڈ
ڈویلپمنٹ کے لحاظ سے شہر کی سرمایہ کاری ملک میں سب سے بڑی سرمایہ کاری میں
سے ایک رہی ہے۔ بیجنگ میں ہر 10,000 افراد کے پاس اوسطاً 262 سے زائد
ایجادات کے پیٹنٹ ہیں، جو چین میں پہلے نمبر پر ہیں۔دارالحکومت میں ساڑھے
پانچ لاکھ سے زائد سائنسی محققین کے ساتھ ایک بڑا ٹیلنٹ پول ہے۔ مثال کے
طور پر مصنوعی ذہانت کے شعبے میں بیجنگ کا ٹاپ ٹیلنٹ ، ملک کی کل تعداد کا
تقریباً 43 فیصد ہے۔بیجنگ میں ہر روز اوسطاً 337 ٹیکنالوجی پر مبنی
کاروباری ادارے قائم کیے جاتے ہیں ، اور قومی ہائی ٹیک انٹرپرائزز اور یونی
کورن انٹرپرائزز کی تعداد ملک کے تمام شہروں میں پہلے نمبر پر ہے۔
بیجنگ اس وقت خود کو ڈیجیٹل معیشت کے لئے ایک عالمی بینچ مارک شہر بنانے کی
کوشش بھی کر رہا ہے۔ڈیجیٹل انفراسٹرکچر کی ترقی میں بیجنگ کی مہارت ویسے
بھی قدرے نمایاں ہے ۔ شہر نے 2023 میں 30 ہزار نئے 5 جی بیس اسٹیشن قائم
کیے ، جس سے فی دس ہزار افراد کے لیے 49 فائیو جی بیس اسٹیشنز کی سہولت
فراہم کی گئی ہے۔اسی مضبوط تکنیکی بنیاد پر 2024 میں بیجنگ ڈیجیٹل معیشت کے
لئے عالمی بینچ مارک کی تعمیر میں تیزی لا رہا ہے، ڈیجیٹل معیشت کے کلیدی
شعبوں میں فعال حکمت عملی وضع کی جا رہی ہے، اور ڈیجیٹلائزیشن کے ذریعے
پیداوار کے طریقوں، طرز زندگی اور گورننس کو جامع طور پر تبدیل کرنے کی
کوششیں عروج پر ہیں۔
|