جیسا کہ عید الاضحی حضرت ابرہیم اور حضرت اسماعیل علیہ
السلام کی یاد میں منائی جاتی ہے کہ کس طرح حضرت ابرہیم علیہ السلام نے
اپنی سب سے قیمتی چیز کو اﷲ کی رہ میں کر دیا یعنی اﷲ کی رضا میں راضی ہو
کر اپنے بیٹے حضرت اسماعیل علیہ السلام کی قربانی کی اور رب سے محبت کی ایک
اعلی مثال قائم کی جس کی یاد میں ہر سال تمام عالم اسلام میں جوش و خروش سے
عید الاضحی کی خوشی منائی جاتی ہے۔پر اپنی اس خوشی کے موقع پر ہمیں اپنے
فلسطین بھائیوں کو قتعا نہیں بھولنا چاہیے ۔ انہیں بھی اپنی خاص دعاں میں
یاد رکھنا بہت ضروری ہے۔جو کہ اسلام کی خاطر مسجد اقصی کی حفاظت کی خاطر
اپنی جانوں کے نذرانے پیش کر رہے ہیں۔آج فلسطین کی ماں بہنوں بچوں اور تمام
کو ہماری دعاں اشد کی خاص ضرورت ہے۔آج فلسطین کی زمین ہی فلسطینوں پر تنگ
کر دی گئی ہے جبکہ تمام عالم اسلام اور اقوام متحدہ خاموش تماشائی بنی
بیٹھی ہے۔ ہزاروں مظلوم فلسطین شہید ہو چکے ہیں اور لاکھوں زخمی۔تو کہیں
کھانے پینے کی قلت و ادوایات کی فراہمی نہ ہونے کی وجہ سے بھی شہید ہو رہے
ہیں۔اﷲ انہیں ظالموں کے ظلم جبر و ستم سے محفوظ رکھیں۔جلد از جلد اسرائیل
کے جبر سے آزادی دیں۔اور انہیں عبرت کا نشانہ بنائیں جو معصوم بچوں تک کی
زندگی نہیں بخش رہے۔آج ہر مسلمان عید قرباں کی تیاریوں میں مصروف ہے مگر
معصوم بھوک پیاس کے مارے فلسطینی اپنی آزادی کی جنگ لڑ رہے ہیں۔ فلسطین تو
جیسے کربلا کا منظر پیش کر رہا ہو۔ جہاں صبح و شام بارود، گولوں کی آواز تو
گونجتی ہے مگر کھانے پینے کی اشیا پر مکمل پابندی لگا دی گئی ہے جس سے نہتے
فلسطینی روٹی کے نوالے، پانی کی بوند کو ترس رہے ہیں لیکن جس اسلام کو قائم
رکھنے کے لئے اپنے ننھے بچوں تک کو قربان کر رہے ہیں وہی اسلام کے ٹھیکیدار
خاموش دوشمنوں کے ساتھ دوستانہ تعلقات قائم کئے ہوئے ہیں۔اس لئے انہیں تمام
مسلمانوں کی خاص دعاں اور ہمت و حوصلے کی ضرورت ہے تاکہ وہ اپنے محاذ پر
ڈٹے رہیں اور دشمنوں کو پس پشت ڈالتے رہیں۔آپ تمام عالم اسلام کو عید
الاضحی کی ایک بار دوبار ڈھیروں خوشیاں مبارک ہوں اپنوں میں خوشییاں منائیں
اور سب میں خوشیاں بانٹیں، ان خوشیوں میں خاص طور پر اپنے ہمسایوں اور غریب
احباب کو شامل کرنا نہ بھولیں۔
|