اس تحریر میں اختصار کے ساتھ عام لوگوں کے لئے عیدالاضحی
کے احکام ومسائل بیان کررہا ہوں ساتھ میں اس موقع سے معاشرے میں کچھ غلط
امور بھی پائے جاتے ہیں جن پر تنبیہ بھی کروں گا۔
عیدالاضحی کے موقع پر کرنے والے کام :
٭غسل ، لباس اور خوشبو: عید کے لئے فجر کی نماز کے بعد غسل کیا جائے گا
تاہم ضرورت کے پیش نظر فجر سے پہلے بھی غسل کرسکتے ہیں، غسل کے بعد نیا
لباس یا عمدہ لباس لگائیں اور بدن وکپڑے پر خوشبو لگائیں ۔
٭بغیرکھائے عیدگاہ نکلنا: عیدالاضحی کے موقع پر ایک سنت یہ ہے کہ آپ بغیر
کچھ کھائے عیدکی نماز کے لئے جائیں گے اور واپس لوٹ کر اپنی قربانی سے
کھائیں گے جیساکہ نبی ﷺ کا معمول رہا ہے تاہم جس کے یہاں قربانی نہ ہو وہ
عید سے پہلے بھی کھاسکتا ہے یا جس کی قربانی میں تاخیر ہو وہ قربانی سے
پہلے بھی کھاسکتا ہے۔عید سے پہلے کھانے کی ممانعت قربانی کرنے والوں کے
ساتھ خاص ہے جبکہ بعض اہل علم نےیہ کہا ہے کہ جو قربانی نہ دے وہ بھی کچھ
نہ کھائے کیونکہ اس کا پڑوسی کچھ نہ کچھ دے گا ہی ۔
٭ مرد اور عورت سبھی عیدگاہ پیدل جائیں : عیدگاہ پیدل جانا چاہئے اور ایک
راستے سے جائیں دوسرے راستے سے واپس آئیں ۔مرد کی طرح عورتوں کو بھی عیدگاہ
جانا چاہئے کیونکہ نبی ﷺ نے انہیں بھی عیدگاہ جانے کا حکم دیا ہے ۔ عذر کے
وقت سوار ہوکر عیدگاہ جاسکتے ہیں اور کوئی بغیر عذر کے بھی سوار ہوکر جائے
تو اس میں گناہ نہیں ہے کیونکہ پیدل جانا مسنون ہے۔
٭یکم ذوالحجہ سے تیرہ ذوالحجہ تک تکبیرات کہنا: ذوالحجہ کے پہلے عشرہ کی
بہت فضلیت ہے اور اس میں تکبیرات کہنا افضل اعمال میں سے ہے اس لئے یکم
ذوالحجہ سے ہی مسلمانوں کو تکبیرات کہتے رہنا چاہئے اور عیدالاضحی کی نماز
کو جاتے ہوئے اور نماز سے قبل عیدگاہ میں بھی تکبیرات پڑھتے رہنا چاہئے اور
یہ تکبیرات ایام تشریق کے آخری دن یعنی ذوالحجہ کی تیرہ تاریخ کے مغرب تک
کہی جائے گی ۔ واضح رہے کہ مردوں کی طرح خواتین بھی تکبیرات کا اہتمام کریں
گی ۔ آپ عید سے متعلق جمیع قسم کے مسنون تکبیر کہتے ہیں مثلا۔۔۔۔
(1)اللهُ أكبرُ اللهُ أكبرُ لا إلهَ إلا اللهُ واللهُ أكبرُ اللهُ أكبرُ
وللهِ الحمدُ۔
(2) اللهُ أكبرُ كبيرًا . والحمدُ لله كثيرًا . وسبحان اللهِ بكرةً
وأصيلًا۔
(3) اللهُ أكبرُ اللهُ أكبرُ ، اللهُ أكبرُ كبيرًا۔
(4) اللَّهُ أَكبرُ كبيرًا، اللَّهُ أَكبرُ كبيرًا، اللَّهُ أَكبرُ كبيرًا۔
٭ عیدگاہ: عید کی نماز صحرا ء میں پڑھنا چاہئے اور ضرورت کے وقت مسجد میں
بھی عید کی نماز ادا کی جاسکتی ہے ۔ جب صحراء میں عید کی نماز ادا کریں گے
تو عید کی نماز سے پہلے یا بعد میں کوئی نفل نماز نہیں ہے لیکن اگر مسجد
میں عید کی نماز پڑھی جائے تو مسجد میں داخل ہوتے وقت بیٹھنے سے دو رکعت
تحیۃ المسجد پڑھی جائے ۔
٭عیدکی نمازکا طریقہ: عیدین کی نماز کا اصل وقت یہ ہے کہ جب سورج طلوع ہوکر
ایک نیزہ برابر بلند ہوجائے یعنی جونماز اشراق کا وقت ہے وہی عیدین کا وقت
ہے لہذا تاخیر سے نماز ادا کرنا بہتر نہیں ہے گوکہ جائز ہے اور عید کی نماز
دو رکعت ہے جو فرض کا درجہ رکھتی ہے ۔
عید کی دورکعت نمازپڑھنے کا طریقہ یہ ہے کہ پہلی رکعت کے شروع میں سات
تکبیرات کہی جائیں گی پھر سورہ فاتحہ اوردوسری سورت کی قرات کی جائے گی پھر
سجدہ سے اٹھ کر دوسری رکعت کے شروع میں پانچ زائد تکبیرات کہی جائیں گی اور
تشہد کرکے سلام پھیردیا جائے گا۔ اسی طرح عورتیں بھی عید کی نماز ادا کریں
گی ۔
٭خطبہ سننا مسنون ہے: عید کی نماز کے بعد خطبہ دینا مسنون ہے اور مصلی کو
چاہئے کہ خطبہ سماعت کرے پھر گھر واپس لوٹے ۔
٭ قربانی اور اس کا طریقہ: عید گاہ سے واپس لوٹ کر اپنے ہاتھوں سے قربانی
کا جانور ذبح کریں حتی کہ عورت بھی ذبح کرسکتی ہے اور کوئی دوسرا بھی ذبح
کرے تو حرج نہیں ہے ۔
جانور ذبح کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ سب سے پہلے تیز چھری کا انتظام کریں پھر
جانور کو قبلہ رخ لٹاکر بسم اللہ واللہ اکبرزبان سے بولتے ہوئے اس کی گردن
پرتیزی سے چھری چلائیں ، ذبح کرتے ہوئے گلہ یعنی سانس کی نلی اور کھانے کی
رگیں کاٹیں ۔ بسم اللہ واللہ اکبر کہہ کر قربانی کرنا کافی ہے تاہم چاہیں
تو اس کی جگہ یہ دعا پڑھ سکتے ہیں ۔
"بِاسْمِ اللهِ وَاللهُ أَكْبَرْ أَللهُمَّ هذا مِنْكَ وَلَكَ اَللھُم
َّھذَا عَنِّيْ وَ عْن أهْلِ بَيْتِيْ "
یا چاہیں تو یہ دعا بھی پڑھ سکتے ہیں ، یہ بھی ثابت ہے ۔
"إنِّي وَجَّهْتُ وَجْهِيَ لِلَّذِي فَطَرَالسَّمَاْوَاتِ وَاْلأَرْضِ
حَنِيْفًا وَمَاْأَنَاْمِنَ الْمُشْرِكِيْنَ، إِنَّ صَلاْتِيْ وَنُسُكِيْ
وَمَحْيَاْيَ وَمَمَاتِيْ لِلّهِ رَبِّ اْلعَاْلَمِيْنَ، لَاْشَرِيْكَ
لَه’وَبِذالِكَ أُمِرْتُ وَأَنَاْ مِنَ الْمُسْلِمِيْنَ، بِاسْمِ اللهِ
وَاللهُ أَكْبَرْ أَللهُمَّ هَذا مِنْكَ وَلَكَ أَللهُمَّ تَقَبَّلْ
مِنِّيْ ( وَمِنْ أَهْلِ بَيْتِيْ)"
٭قربانی کا وقت :قربانی کے مکمل چار دن ہیں اس لئے آپ یوم النحر کو عید کی
نماز کے بعد سے لے کر تیرہ ذوالحجہ کے مغرب سے پہلے تک قربانی دے سکتے ہیں
۔ افضل تو یہی ہے کہ ہم یوم النحر کو قربانی دیں کیونکہ وہ دن عشرہ ذوالحجہ
میں داخل ہے تاہم ایام تشریق میں بھی دن ہو یا رات کسی بھی وقت قربانی
کرسکتے ہیں ۔
٭ بال وناخن کاٹنا: قربانی کے بعد اب آپ اپنا بال وناخن کاٹ سکتے ہیں اوروہ
لوگ جو دوسرے ملک میں قربانی دیتے ہیں ان کو بھی اپنی قربانی ہونے کے بعد
ہی بال وناخن کاٹنا ہے، صرف عید کی نماز پڑھنا کافی نہیں ہے ۔ بعض ایسے بھی
لوگ ہیں جو قربانی کی استطاعت نہیں رکھتے ، ایسے لوگ عشرہ ذوالحجہ میں بال
وناخن کاٹنے سے رکے رہتے ہیں اور عید کی نماز کے بعد کاٹتے ہیں توان کو
قربانی کا اجر ملتا ہے ۔
٭ نماز عید کے بعد مباکبادی دینا: عید کے دن صحابہ کرام ایک دوسرے کو عید
کی مباکبادی دیتے تھے لہذا ہمیں بھی عید کی نماز کے بعد ایک دوسرے کو ان
الفاظ میں"تقبل اللہ مناومنک " عید کی مبارکباد دینا چاہئے ۔
٭ عید کے دن خوشی کا اظہار: عید کا دن مسلمانوں کے لئے ایک خوشی کا دن ہے
اس دن ہم جائز حدود میں رہتے ہوئے اپنی خوشی کا اظہار کرسکتے ہیں ۔
عیدالاصحی کے موقع سے کچھ ایسے کام دیکھنے کو ملتے ہیں جن سے ہمیں اجتناب
کرنا چاہئے ، ان بعض کاموں کا تذکرہ مندرجہ ذیل سطور میں کیا جارہا ہے ۔
عیدالاضحی کے موقع پر اجتناب کرنے والے کام :
٭اللہ تعالی نے اللہ کو مال کی فراوانی دی ہے تو عیدکے موقع پر ضرور اپنے
لئے اور بیوی بچوں کے لئے نیا لباس خریدیں مگر عموما دیکھا یہ جاتا ہے کہ
عورتوں کا لباس خصوصا نوجوان لڑکیوں کا لباس فیشن والا اور بہت بھڑکیلا
ہوتا ہے جس میں پردہ کی بجائے بے پردگی ہوتی ہے نیز لڑکیاں خوب میک اپ کرکے
ایسے لباس وزینت کے ساتھ نہ صرف ادھر ادھر گھومتی ہیں بلکہ اپنی تصاویر اور
ویڈیوز بھی رشتہ داروں کے درمیان پھیلاتی ہیں ، کتنی ساری لڑکیاں تو سوشل
میڈیا پر نشر کرتی ہیں ۔ اس معاملے میں گھر کے گارجین کو چاہئے کہ اللہ کا
خوف کھاتے ہوئے عورتوں کے لئے صحیح لباس خریدیں اور بے پردگی سے انہیں
روکیں ، ورنہ اللہ کے یہاں آپ جوابدہ ہوں گے ۔
٭ عیدکی نماز کے لئے سجنے دھجنے کے چکر میں کتنے مرد لوگ جنکی قربانی ہوتی
ہے و ہ مونچھ و داڑھی تراشتے ہیں جبکہ قربانی کرنے والوں کو اپنی قربانی
ہونے سے پہلے بال وناخن کاٹنا منع ہے گویا لوگ ممانعت کے اس حکم کو بہت
ہلکے میں لیتے ہیں جو کہ ایک بڑی جسارت اور غلطی ہے۔جس نے ایسی غلطی کی ہو
وہ سچی توبہ کرے اور آئندہ اس عمل سے پرہیز کرے ۔
٭عیدگاہ میں نماز عید سے قبل مسلمانوں کے بعض طبقہ میں تقریر کی جاتی ہے،
یہ سنت کی صریح مخالفت ہے ۔ نبی ﷺ عیدکے لئے جاتے تو پہلے نماز پڑھتے پھر
خطبہ دیتے۔ اسی طرح عید گاہ میں لاؤڈاسپیکر کے ذریعہ اجتماعی ذکر کرانا بھی
خلاف سنت ہے ، آپ انفرادی طور پر تکبیرات کہیں گے ۔
٭ بہت سے لوگ عید کی نماز ختم ہوتے ہی اور خطبہ سنے بغیرفورا گھر بھاگتے
ہیں تاکہ جلدی سے قربانی کریں ، اس عمل سے خطبہ کی اہمیت جاتی رہتی ہے ۔
گوکہ خطبہ سنت ہے مگر اس کا مطلب یہ نہیں کہ لوگ اسے سنے بغیر چلے جائیں
جبکہ قربانی کے ایام میں وسعت ہے۔
٭عید کے دن مسلمانوں کا بدترین مظاہرہ اس وقت ہوتا ہے جب عید کی نماز کے
بعد پارکوں ، تفریح گاہوں اور ساحل سمندرپرجمع ہوتے ہیں جہاں مردوزن کا
بدترین اختلاط ہوتاہے ، وہاں عریانیت اور ننگاپن ہوتا ہے اور ہم مسلمان
پوری فیملی کے ساتھ بے پردگی والی جگہ کا نظارہ کرنے جاتے ہیں جبکہ بہت سے
لوگ ٹوپیاں پہن کر فلمی ہال میں بھی نظر آتے ہیں ۔ کیا ہماری ان حرکتوں سے
غیرمسلمانوں کو غلط پیغام نہیں جاتا اور کیا ایک مسلمان کے لئے عید کے موقع
پر ایسا کرنا جائز ہے ۔یہ بھی ایک افسوسناک پہلو ہے کہ مسلم خواتین آج کل
ایسے برقع زیب تن کررہی ہیں جو بطور حجاب کم ،فتنہ زیادہ نظر آتا ہے ۔اس
معاملہ میں ذمہ دار کو ہوش کے ناخن لینے کی ضرورت ہے ۔
٭ہندوستان میں بعض اسٹیٹ میں گائے کاٹی جاتی ہے مگر عموما اکثر اسٹیٹ میں
گائے ذبح کرنے پر پابندی ہے اس لئے مسلمانوں کو چاہئے کہ مخدوش وممنوع
علاقوں میں گائے کی قربانی نہ دیں کیونکہ کٹرہندو موقع کی تلاش میں ہوتے
ہیں اور ایسے لوگوں کو قتل کرنے میں ذریع نہیں کرتے ہیں ۔ آپ ایک جگہ سے
دوسری جگہ گوشت لے جائیں تواس میں بھی حددرجہ احتیاط کو مدنظر رکھیں ۔
٭قربانی کےگوشت میں غریبوں کو نظر انداز کیا جاتا ہے ، ہم اس کو گوشت دیتے
ہیں جو ہمارے گھر گوشت بھیجتا ہے جبکہ گوشت کا اصل مستحق تووہ ہے جس کے
یہاں قربانی نہیں ہوئی ہے ۔ آپ بلاشبہ اپنے رشتہ داروں بھی کو گوشت دیں مگر
غریبوں کو نظر انداز نہ کریں ۔ طے کرلیں کہ ہمیں کچھ فقیرومسکین افرادکو
مثلا آٹھ دس لوگ ہی سہی قربانی کا گوشت ضرور ان کے گھر پہنچائیں گے ۔
٭جس قوم میں صفائی ایمان کا حصہ قرار دیا گیا ہے اس قوم کی عیدالاضحی کے
موقع پر مسلم علاقوں میں قربانی کی وجہ سے گندگی کا ناپسندیدہ منظر دیکھنے
کو ملتا ہے ، یہ بڑے دکھ کی بات ہے ۔ آئیے اس غلطی کی اصلاح کرتے ہیں اور
ایک پاکیزہ قوم ہونے کا ثبوت دیتے ہیں ۔ جب ہم قربانی دیں گے اور گوشت
کھائیں گے تو پاس پڑوس میں یا جہاں تہاں گندگی نہیں پھیلائیں گے بلکہ مناسب
جگہ ہڈیوں اور فضلات کو ڈالیں گے ۔
٭عید کے دن ہم سب سے خوش ہوکر ملتے ہیں مگر جن سے رشتہ توڑنا عبادتوں کو
بھی متاثر کرتا ہے ان سے عید کے دن بھی نہیں ملتے ہیں کیونکہ ہم نے ان
سےرشتہ توڑ رکھا ہوتاہے ، آئیے اس عید سے نفرتوں کو بھلاکر سب سے خوشی کے
ساتھ ملیں گے ۔
|