چین اور عالمی اسپیس تعاون کے نئے امکانات

چین کے چھانگ عہ 6 مشن میں یورپی خلائی ایجنسی، فرانس، اٹلی اور پاکستان کے پے لوڈز کے کامیاب آپریشن کے بعد چین چاند کی تلاش کی کوششوں میں اپنے بین الاقوامی تعاون کو وسعت دینے کے لئے تیار ہے۔چائنا نیشنل اسپیس ایڈمنسٹریشن کے مطابق ملک کا چھانگ عہ 7 چاند کی تلاش کا مشن چھ بین الاقوامی سائنسی آلات لے کر جائے گا، اور چھانگ عہ 8 بین الاقوامی پے لوڈ کے حوالے سے 200 کلوگرام کی صلاحیت پیش کرے گا اور اس نے پہلے ہی 30 سے زیادہ درخواستیں وصول کی ہیں۔

چھانگ عہ 7مشن 2026 کے آس پاس لانچ کیا جائے گا اور یہ چاند کے جنوبی قطب کے علاقے کا سروے کرنے کے لیے تیار ہے۔ چھانگ عہ 8 پروب کو 2028 کے آس پاس لانچ کیا جائے گا تاکہ چاند کے وسائل کے استعمال پر تجربات کیے جاسکیں اور چھانگ عہ 7 کے ساتھ مل کر 2035 تک بین الاقوامی قمری تحقیقی اسٹیشن کا بنیادی ماڈل تشکیل دیا جائے گا۔

چین کے اسپیس حکام نے بین الاقوامی قمری ریسرچ اسٹیشن منصوبے پر دس سے زیادہ ممالک اور بین الاقوامی تنظیموں کے ساتھ تعاون کی دستاویزات پر دستخط کیے ہیں۔اس سے قبل چھانگ عہ 6 مشن میں چین نے بین الاقوامی تعاون کے لئے لینڈر پر 10 کلوگرام اور آربیٹر پر مزید 10 کلوگرام پے لوڈ کی گنجائش مختص کرنے کا اپنا وعدہ پورا کیا ہے۔اس وقت مشن میں بین الاقوامی تعاون کے امور عمدگی سے چل رہے ہیں.
فرانسیسی پے لوڈ ڈورن نے کئی گھنٹے چاند کی سطح پر کام کیا۔لینڈر کے اوپر نصب اطالوی لیزر ریٹرو ریفلیکٹر معمول کے مطابق کام کر رہا ہے۔

چین نے 10 مئی کو اپنے خلائی جہاز چھانگ عہ 6 کے ذریعے کیوب سیٹ کی جانب سے فراہم کردہ ڈیٹا پاکستان کو فراہم کیا ہے۔ کیوب سیٹلائٹ کو پاکستان کے انسٹی ٹیوٹ آف اسپیس ٹیکنالوجی اور چین کی شنگھائی جیاؤ تونگ یونیورسٹی نے تیار کیا ہے۔چینی حکام کے نزدیک زبان، کام کی ثقافت اور ترقیاتی پروٹوکول میں اختلافات کے باوجود، چین نے گزشتہ ایک سال اور اس سے زیادہ عرصے میں وسیع پیمانے پر ٹیسٹنگ کے لئے مل کر کام کیا ہے اور اس کام کو کامیابی سے مکمل کیا ہے۔چین کے اسپیس حکام کے خیال میں انمول تجربہ ہماری مہارت کو بہتر بنا سکتا ہے اور ہمیں مستقبل میں مزید جدید کاموں سے نمٹنے کے لئے تیار کر سکتا ہے۔

یہ بات انتہائی خوش آئند ہے کہ چین اور پاکستان کے درمیان اس وقت اسپیس تعاون مسلسل بڑھ رہا ہے۔ابھی حال ہی میں چین نے لانگ مارچ تھری بی کیریئر راکٹ کا استعمال کرتے ہوئے پاکستانی ملٹی مشن کمیونیکیشن سیٹلائٹ کو کامیابی کے ساتھ لانچ کیا ہے۔ یہ سیٹلائٹ کامیابی کے ساتھ اپنے مقررہ مدار میں داخل ہوا جو لانچ مشن کے لیے ایک کامیابی ہے۔یہ مشن لانگ مارچ سیریز کے کیریئر راکٹوں کی 524 ویں کامیاب پرواز رہی ہے ۔ اس سےقبل دونوں ممالک بین الاقوامی قمری ریسرچ اسٹیشن پر تعاون کے معاہدے پر دستخط کر چکے ہیں۔ چین کو پاکستان کی جانب سے قمری تحقیق کے چھانگ عہ 8مشن میں پے لوڈ شامل کرنے کی درخواست موصول ہو چکی ہے۔ چین کے اسپیس حکام کا کہنا ہے کہ وہ فعال طور پر اور مستقل طور پر پاکستان کے ساتھ کام کر رہے ہیں. چین اپنے قمری تحقیقی مشنز اور دیگر گہرے خلائی مشنز میں پاکستان کی فعال شرکت کا خیرمقدم کرتا ہے اور خلائی سائنس، خلائی ٹیکنالوجی اور خلائی ایپلی کیشنز میں وسیع تبادلوں اور تعاون کا منتظر ہے۔دونوں ممالک کی شراکت کا مقصد بیرونی خلا کے پرامن استعمال، انسانی تہذیب اور عالمی فلاح و بہبود کی خدمت کرنا ہے۔پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ وہ ریموٹ سینسنگ، نیویگیشن اور مواصلاتی سیٹلائٹ سمیت دیگر ٹیکنالوجی کے تمام شعبوں میں چین کے ساتھ تعاون کا منتظر ہے ۔
 

Shahid Afraz Khan
About the Author: Shahid Afraz Khan Read More Articles by Shahid Afraz Khan: 1183 Articles with 484980 views Working as a Broadcast Journalist with China Media Group , Beijing .. View More