ٹاپ 10 ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز

ابھی حال ہی میں شمال مشرقی چین کے ساحلی شہر دالیان میں سمر ڈیووس کانفرنس 2024 کا انعقاد کیا گیا۔اس تین روزہ کانفرنس کو باضابطہ طور پر ورلڈ اکنامک فورم کے نیو چیمپیئنز کے 15 ویں سالانہ اجلاس کے نام سے جانا جاتا ہے۔عالمی تقریب میں تقریباً 80 ممالک اور خطوں کے سرکاری اور نجی شعبوں سے تعلق رکھنے والی تقریباً 1600 معروف شخصیات نے شرکت کی تاکہ مشترکہ طور پر عالمی اقتصادی ترقی کے نئے محرکات اور راستے تلاش کیے جا سکیں۔

اس کانفرنس کے دوران ٹاپ 10 ایمرجنگ ٹیکنالوجیز رپورٹ بھی جاری کی گئی ہے، جس میں اگلے تین سے پانچ سالوں میں دنیا پر مثبت اثرات مرتب کرنے کی سب سے بڑی صلاحیت رکھنے والی ٹیکنالوجیز کی نشاندہی کی گئی ہے۔رپورٹ کے شریک پبلشر فرنٹیئرز کے چیف ایگزیکٹو ایڈیٹر فریڈرک فینٹر کے مطابق، 10 ٹیکنالوجیز کا انتخاب 70 امیدوار ٹیکنالوجیز کے ایک گروپ سے کیا گیا تھا، جس میں جدت، قابل اطلاق، گہرائی اور طاقت سمیت معیار ات کا اطلاق کیا گیا تھا۔

مصنوعی ذہانت سے چلنے والی سائنسی دریافت، بلند اونچائی والے پلیٹ فارم اسٹیشن، اور پیوند کاری کے لئے جینومکس ان 10 درج شدہ ٹیکنالوجیز میں شامل ہیں جو صحت، مواصلات، بنیادی ڈھانچے اور پائیداری میں ایپلی کیشنز پر توجہ مرکوز کرتی ہیں۔رپورٹ میں انٹیگریٹڈ سینسنگ اور کمیونیکیشن اور 6 جی نیٹ ورکس کی آمد کا جائزہ بھی فراہم کیا گیا ہے، جو بیک وقت ڈیٹا جمع کرنے اور ٹرانسمیشن کی سہولت فراہم کرتے ہیں۔ ٹیکنالوجی ماحولیاتی نگرانی کے نظام کو بھی اسمارٹ زراعت، ماحولیاتی تحفظ اور شہری منصوبہ بندی میں مدد کے قابل بناتی ہے .

فورم کے شرکاء نے نوٹ کیا کہ تقریب کے موضوع "ترقی کے لئے اگلی سرحدیں" میں اجاگر کی جانے والی "اگلی سرحدیں" عالمی اقتصادی ترقی کی سمت کی نمائندگی کرتی ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ سائنس اور ٹیکنالوجی کی جدت طرازی ان سرحدوں کو ترقی دینے کا ناگزیر راستہ ہے۔ شرکاء نے کہا کہ چین کی سائنسی اور تکنیکی اختراعات بین الاقوامی تعاون کو فروغ دیتے ہوئے عالمی اقتصادی ترقی کی حمایت اور رہنمائی کر رہی ہیں۔شرکاء نے چین میں جدید ٹیکنالوجیز کے مستقل ابھرنے کی تعریف کی اور ان پیشرفتوں کو عالمی اقتصادی ترقی کے اہم مواقع کے طور پر اجاگر کیا۔شرکاء کے نزدیک تکنیکی جدت طرازی یقینی طور پر آگے بڑھنے کا ایک ذریعہ بننے جا رہی ہے اور چین اس میں سرفہرست ممالک میں سے ایک ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ماہرین کے خیال میں وہ چین کو اپنے ذاتی مشاہدات کی روشنی میں ایک ایسے ملک کے طور پر دیکھتے ہیں جو واقعی مستقبل کو گلے لگا رہا ہے اور مستقبل کی ٹیکنالوجیوں کو اپنا رہا ہے۔

چین کو اس بات کا سہرا بھی جاتا ہے کہ اس نے ملک میں گرین ڈویلیمنٹ کے تصور کو عملی جامہ پہنانے کے لیے کئی اقدامات متعارف کروائے ہیں۔آج ، ملک میں سبز جدت طرازی نئی معاشی قوتوں کو چلانے یا آگے بڑھانے میں مدد دینے کے لئے ایک اہم شعبہ بن چکی ہے۔ماہرین کے خیال میں چونکہ چین نئی معیار کی پیداواری قوتیں تیار کر رہا ہے،لہذا دنیا بھی روایتی صنعتوں کو تبدیل کرنے اور اپ گریڈ کرنے کے لئے نئی ٹیکنالوجیوں سے فائدہ اٹھا سکتی ہے اور چین کے تجربے سے مستفید ہو سکتی ہے.مبصرین سمجھتے ہیں کہ ابھرتی ہوئی صنعتوں کی کاشت اور ترقی سے مارکیٹ کی وسیع طلب پیدا ہوگی، جس کے نتیجے میں ملٹی نیشنل کارپوریشنز کے لیے مصنوعات، ٹیکنالوجیز اور خدمات کی اہم ضروریات پیدا ہوں گی۔

اس ضمن میں دیکھا جائے تو تکنیکی جدت طرازی کے ذریعے، چین نئی ٹیکنالوجیوں کے لئے مختلف ایپلی کیشن منظرناموں کو احسن انداز سے آگے بڑھا رہا ہے۔ساتھ ساتھ چین کی یہ کوشش بھی ہے کہ دنیا میں ملک کے مینوفیکچرنگ فوائد کو وسعت دی جائےاور عالمی سطح پر زیادہ سے زیادہ قدر پیدا کرنے کے لئے ملک کے مینوفیکچرنگ فوائد کو فروغ دیا جائے تاکہ عالمی معاشی سرگرمیوں میں بھی روانی لائی جا سکے اور دنیا بھر کے عوام تک ثمرات پہنچائے جا سکیں۔
 

Shahid Afraz Khan
About the Author: Shahid Afraz Khan Read More Articles by Shahid Afraz Khan: 1267 Articles with 565801 views Working as a Broadcast Journalist with China Media Group , Beijing .. View More