منشیات کا بڑھتا استعمال اور ہماری ذمہ داریاں

ہم میں سے بہت سے لوگ جانتے ہیں کہ منشیات سے مراد ایسی اشیاء جو انسان کی ذہنی کیفیتوں اور رویوں کو بدلنے کی صلاحیت رکھتی ہیں ، آج سے دو دہائی پہلے تک نشہ کی جن اقسام کے بارے لوگ زیادہ آگاہ تھے وہ چرس ،افیم، ہیروئن، کوکین اور الکوحل تھے جبکہ اب سرنجوں سے(ٹیکوں) نشہ، شیشہ حقہ ،اور آئس کا نشہ بھی عام ہو چکا ،نشئی نشے کے بغیر اپنی زندگی کا تصور بھی نہیں کرسکتا جس کی وجہ سے بہت جلد جھوٹ بولنا، چوری کرنا خاص طور گھر کی اشیاء چوری چھپے بیچنا اور عزیز و اقارب سے دوری اختیار کرناشروع کر دیتا ہے اکثر دیکھنے میں آیا ہے کہ نشے کا آغاز سگریٹ نوشی سے شروع ہوتا ہے اور پھر چرس اور دیگر نشوں کا عادی بنا دیتا ہے ،نشئی افراد کو جب ہم کسی سڑک یا ڈھیر پر نشے کی حالت میں پڑا دیکھتے ہیں تو پہلا تصور جو ذہن میں آتا ہے کہ یہ شخص بری صحبت کا شکار ہو کر یہاں پہنچا ہے لیکن موجودہ دور میں دیکھا جائے تونشے کا آغاز بازار میں فروخت ہونے والی اشیاء جن میں سونف سپاری ، گٹکا ، مشروبات وغیرہ اور بعض دفعہ شدید کسی بیماری میں یاذہنی تکالیف ،خاندانی جھگڑوں سے تنگ آکر ذہنی سکون اور آرام کے لئے نشہ آوار ادویات کا سلسلہ شروع کیا جاتا ہے جو بڑھتا بڑھتا ان چیزوں کا عادی بنا کرپھر کہیں کا نہیں چھوڑتا ،بعض دفعہ جسمانی تکلیف دور کرکے سکون حاصل کرنے کے لئے بھی ایسی ادویات کا استعمال کیا جاتا ہے جن کے مسلسل استعمال سے انسان اْنکا عادی ہو جاتا ہے ،چند زرائع کے مطابق ایکسپائر ہوجانے والی پیراسیٹامول، پیناڈول اور دیگر نزلہ، زکام کی ادویات سے اسمگلرز ایفیڈرین (Ephedrine ) اور ڈی ایکس ایم یعنی ڈیکسٹرو میتھورفان نکالتے ہیں جس سے ’’آئس‘‘ نامی نشہ تیار کیا جاتا ہے جوکہ آجکل تعلیمی اداروں سمیت پوش علاقوں کے نوجوانوں میں تیزی سے مقبول ہورہا ہے ،’’کرسٹل میتھ ‘‘یا ’’آئس ‘‘ کیا ہے؟ ’’کرسٹل میتھ‘‘ نشے پر تحقیق کرنے والے ماہرین کا کہنا ہے کہ’’ کرسٹل‘‘ یا ’’آئس‘‘ نامی یہ نشہ ’’میتھ ایمفٹامین‘‘ نامی ایک کیمیکل سے بنتا ہے۔ یہ چینی یا نمک کے بڑے دانے کے برابر ایک کرسٹل کی قسم کی سفید چیز ہوتی ہے جسے باریک شیشے سے گزار کر حرارت دی جاتی ہے۔ اس کے لیے عام طور پر بلب کے باریک شیشے کو استعمال کیا جاتا ہے جبکہ نشہ باریک شیشے کو استعمال کیا جاتا ہے جبکہ نشہ کرنے والے اسے انجکشن کے ذریعے بھی جسم میں داخل کرتے ہیں۔ڈاکٹروں کے مطابق’’آئس‘‘ کے مسلسل استعمال سے انسان میں مسرت کے جذبات پیدا ہوتے ہیں اور توانائی کے مشروب کی طرح جسم میں طاقت محسوس ہوتی ہے۔ ’’آئس‘‘ پینے کے بعد انسان کے اندر توانائی دگنی ہوجاتی ہے اور ایک عام شخص 24 سے لے کر 48 گھنٹوں تک جاگ سکتا ہے، اس دوران انہیں بالکل نیند نہیں آتی۔ ’’آئس‘‘ تحقیق کرنے والوں کا کہنا ہے کہ اس نشے میں انسان کا حافظہ انتہائی تیزی سے کام کرتا ہے اور اس میں توانائی آجاتی ہے۔ تاہم جب نشہ اترتا ہے تو انسان انتہائی تھکاوٹ اور سستی محسوس کرتا ہے۔ یہ نشہ بالکل کوکین کی طرح کام کرتا ہے لیکن یہ کوکین سے سستا اور اس سے زیادہ خطرناک ہے ، ایک گرام ’’آئس‘‘ دوہزار روپے سے چارہزار روپے میں بھی فروخت ہورہی ہے۔ ’’آئس‘‘ کا نشہ کرنے والے اکثر افراد شدید ذہنی بیماریوں کا شکار ہوجاتے ہیں اور ان میں ایسی تبدیلیاں پیدا ہوتی ہیں کہ وہ ہر قریبی شخص کو شک کی نظر سے دیکھتے ہیں،کراچی میں پولیس اور رینجرز نے بعض ایسی لیبارٹریز پر چھاپے مار چکی ہے جہاں ’’کرسٹل‘‘ تیار کی جاتی تھی جبکہ اس کی ایک بڑی مقدار افغانستان سے اسمگل ہو کر آتی ہے۔ امیر گھرانوں کے نوجوانوں میں ’’آئس‘‘ کے استعمال کی ایک وجہ جنسی قوت میں اضافے کی خواہش بھی بتائی جاتی ہے، تاہم اس کے برعکس ’’آئس ہیروئن‘‘ کی لت انسان کو ذہنی اور جسمانی معذوری کر رہی ہے۔اس کا عادی انسان ذہنی، جسمانی اور سماجی طور پر معذور ہو جاتا ہے۔گھر کے کسی فرد کا نشے میں مبتلا ہونے کا اثر پورے گھر پر پڑتا ہے خاص طور پر وہ نوجوان جنھیں والدین اعلی تعلیم کے لئے کالجز اور یونیورسٹیوں میں بھیجتے ہیں تاکہ وہ معاشرے کا مفید شہری بننے کے ساتھ والدین کا سہارا بنیں لیکن افسوس کہ چند نادان اْن میں سے غلط راستوں پر چل نکلتے ہیں، گزشتہ روز انسداد منشیات کے عالمی دن کے موقع پر قومی وسماجی تحریک موومنٹ اگینسٹ ڈرگ ابیوز ’ماڈا‘ اوکاڑہ (رجسٹرڈ) کے زیر اہتمام واک کی گئی جس کی قیادت ڈپٹی ڈائریکٹر محکمہ سوشل ویلفیئر اشتیاق احمد خان، ڈی ایس پی (سٹی) مہر محمد یوسف ،صدر ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن راؤمحمد اشرف ایڈووکیٹ ،ضلعی صدر مسلم لیگ (ن) شعبہ خواتین مس صائمہ رشید ایڈووکیٹ نے کی جبکہ اس موقع پر ڈسٹرکٹ خطیب مہتتم جامعہ عثمانیہ گولچوک قاری سعید احمد عثمانی ،صدر ینگ نرسز ایسوسی ایشن اوکاڑہ صاعقہ عرفان ،پرنسپل کوتھم کالج (اوکاڑہ کیمپس ) محمد عثمان ہادی ،مینجر ڈسٹرکٹ انڈسٹریل ہوم رائے محمد عارف ،صد ر ’ماڈا ‘ محمد مظہررشید چودھری ،سول سیور فار کرائسٹ چرچ سے مسز عوبید کرامت ودیگر نے واک میں شرکت کی ،واک کوتھم کالج سے شروع ہوکر اکبر روڈ پر اختتام پزیر ہوئی ، صد ر ’ماڈا ‘ محمد مظہررشید چودھری نے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ واک کا مقصد منشیات کے استعمال کی روک تھام وغیر قانونی تجارت کے خاتمہ اور اس کی تباہ کاریوں کے سلسلہ میں شعور وآگاہی پیدا کرنا ہے، پاکستان میں منشیات کے عادی افراد کی تعداد ہر سال بڑھ رہی ہے جو کہ لمحہ فکریہ ہے ،طبی و نفسیاتی ماہرین کے مطابق نئی نسل میں نشہ آور اشیا کے استعمال کا سبب دوستوں کی صحبت، حالات کی بے چینی یا مایوسی ہے ڈی ایس پی (سٹی) مہر محمد یوسف نے کہا کہ ہر سال پولیس ، اینٹی نارکوٹکس فورس سمیت مختلف ادارے کروڑوں کی منشیات برآمد کرتے ہیں، منشیات فروشوں کوگرفتارکر کے قانون کے کٹہرے میں لایا جارہا ہے ،صدر ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن راؤ محمد اشرف نے کہا کہ قانون میں منشیات فروشوں کے لیے سخت ترین سزائیں موجود ہیں ،صحت مندمعاشرے کی قیام کے لیے منشیات سے پاک معاشرہ ضروری ہے، ضلعی صدر مسلم لیگ (ن) شعبہ خواتین مس صائمہ رشید ایڈووکیٹ نے کہا کہ طلبہ میں کرسٹل، آئس و دیگر نشوں کے استعمال کو روکنے کے لیے حکومت کومزید اقدامات کرنے کی ضرورت ہے ، اقوامِ متحدہ کے ادارہ برائے منشیات کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں 75 لاکھ سے زیادہ افراد نشے کی لت میں مبتلا ہیں۔ ان میں کیمیکلز والے نشے کے استعمال میں اضافہ ہو رہا ہے، جن میں ہیروئن، کوکین اور آئس کا نشہ شامل ہے ،قاری سعید احمد عثمانی نے کہا کہ منشیات کی روک تھام کے لیے سول سوسائٹی، شعبہ صحت و تعلیم اور قانون نافذ کرنے والے اداروں سمیت علماء کا کردار انتہائی اہمیت کا حامل ہے ،دین اسلام میں ہر قسم کے نشہ کی ممانعت ہے اس موقع پر صدر ینگ نرسز ایسوسی ایشن اوکاڑہ صاعقہ عرفان ،پرنسپل کوتھم کالج (اوکاڑہ کیمپس ) محمد عثمان ہادی ،سول سیور فار کرائسٹ چرچ مسز عوبید کرامت نے بھی خطاب کیا ، آگاہی واک میں طلبا وطالبات اور سول سوسائٹی کے افراد نے شرکت کی ٭


 

Muhammad Mazhar Rasheed
About the Author: Muhammad Mazhar Rasheed Read More Articles by Muhammad Mazhar Rasheed: 88 Articles with 71673 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.