ن م راشد کی شاعری کا فکری جائزہ

مضمون نگار: سید عبدالوحید فانی
ن م ( نذر محمد) راشد 1910 میں گوجرانوالہ میں پیدا ہوئے۔ راشد کا نام اردو میں منفرد مقام رکھتا ہے۔ ان کے دور میں علامہ اقبال اپنی صوفیانہ اور فلسفیانہ شاعری سے لوگوں کو متاثر کر رہے تھے۔ جبکہ فیض اپنی ترقی پسندانہ شاعری سے ایک مثالی معاشرہ قائم کرنا چاہتے تھے۔ اور مجید امجد اپنی تنہائی کی سرگوشیاں سن کر وقت اور زمانے کی روداد لکھ رہے تھے۔ تو اس دوران راشد نے بالکل الگ راستہ اپنایا اور اپنی منفرد شناخت قائم کی۔ ان کی شاعری میں افراد کے جذبات اور محسوسات کو ایک خاص انداز میں پیش کیا گیا ہے، جو نہ صرف متوسط طبقے کی اجتماعی توجہ کا مرکز بنتے ہیں بلکہ انسانی نفسیات کا عمیق مطالعہ بھی پیش کرتے ہیں۔ راشد کی شاعری کی ایک نمایاں خصوصیت ان کا مختلف کرداروں کے ذریعے انسانی تجربات کو پیش کرنا ہے۔ جو بظاہر اقبال کی کردار نگاری کی تقلید نظر آتی ہے۔ ان کی شاعری میں امید کی کرنیں اور بغاوت کی صدائیں جا بجا نظر آتی ہیں۔ ان کی نظموں میں جہاں انسانی تجربات کا بیان ہوتا ہے، وہیں ان کے انداز میں ایک خاص قسم کی سادگی اور سچائی بھی موجود ہوتی ہے جو قاری کو اپنی طرف کھینچ لیتی ہے۔
راشد کی پہلی شعری مجموعہ "ماورا" میں شامل نظموں میں روایتی اور سرسری باتیں کم اور جدت و تازگی زیادہ نظر آتی ہیں۔ اور یہی جدت ان کی نظموں، "مری محبت جواں رہے گی" اور "فطرت اور عہد نو کا انسان" میں مکمل طور پر عیاں نظر آئی گی۔ ان کے کلام میں جہاں جدیدیت کی جھلک نظر آتی ہے وہیں ان کے الفاظ اور ترکیبوں میں ایک خاص قسم کا توازن بھی موجود ہوتا ہے۔ اسی جدت کے ساتھ فنی توازن کی جھلک "فطرت اور عہد نو کا انسان" میں نظر آتی ہے جہاں ایک خاص ترکیب میں فطرت استفار کرتی ہے اور انسان اسے جواب دیتا ہے:
—کاش تو جانے کہ سامانِ طرب ارزاں نہیں
کون سی شے ہے جو کاہیشِ انسان نہیں
کس لیے رہتا ہے دل شیدائے نظارا ترا؟ (فطرت)
—تجھ کو کیا غم ہے اگر وارفتۂ نظارہ ہوں؟
شکر ہے زندانی اہرمن و یزداں نہیں
ان سے بڑھ کر کچھ بھی وجہ کاہشِ انساں نہیں (انسان)
ان کی نظموں میں ایسی پیچیدگیاں بھی ہیں جو قاری کو گہرائی میں لے جاتی ہیں:
اسی سمت رواں ہیں، سفینہ راں ہیں ہم
یہاں عدم ہے نہ فکر وجود ہے گویا
یہاں حیات مجسم سرود ہے گویا (زندگی، جوانی، عشق، حسن)
عمر اور تجربات کے ساتھ ساتھ راشد کی شاعری میں مزید گہرائی اور پیچیدگی آتی گئی۔ ان کی بعد کی نظموں میں وقت نے واقعہ نگاری اور مقصدیت بھر دی تھی جس کی وجہ سے راشد نظریہ اور افکارِ شعر گوئی میں حلقۂ اربابِ ذوق کے ساتھ رہے لیکن ادبی رویے میں ترقی پسند دکھائی دیتے ہیں:
ظلم پروردہ غلامو! بھاگ جاؤ
پردۂ شبگیر میں اپنے سلاسل توڑ کر
چار سو چھائے ہوئے ظلمات کو اب چیر جاؤ
اور اس ہنگامِ بار آورد کو
حیلۂ شب خون بناؤ (زنجیر )
راشد کی شاعری بہتوں کی سمجھ میں اس لیے بھی نہیں آتی کہ اردو میں دانش ورانہ شاعری کی روایت کم ہے۔ ان کی نظموں میں ایک ایک بند پر غور کرنا پڑتا ہے، جس کی وجہ سے ان کی شاعری کی تفہیم ایک مشکل کام بن جاتی ہے۔ انھوں نے اپنی شاعری میں موسیقی اور نغمگی کو بھی شامل رکھا، جس کی وجہ سے ان کی نظموں کو پڑھتے ہوئے ایک خاص قسم کا سرور حاصل ہوتا ہے۔ مثال کے لیے، ان کی نظم "زندگی سے ڈرتے ہو؟" سے ذیل میں ایک اقتباس پیش کر رہا ہوں:
—زندگی سے ڈرتے ہو؟
زندگی تو تم بھی ہو، زندگی تو ہم بھی ہیں!
آدمی سے ڈرتے ہو؟
آدمی تو ہم بھی ہو، آدمی تو ہم بھی ہیں!
آدمی زباں بھی ہے، آدمی بیاں بھی ہیں
اس سے تم نہیں ڈرتے!
ان کی یہ نظم فکری لحاظ سے ادبیاتِ عالم میں معرکہ آرا ہے۔
نظم /"ہم کہ عشاق نہیں" ایک بڑی اندرونی خلش کو ظاہر کرتی ہے۔ یہ نظم انسانی نفسیات اور ادراک کا عمیق مطالعہ پیش کرتی ہے، جس میں راشد نے اپنی زندگی کے تجربات کو بیان کیا ہے۔ راشد نے جدت کو اپنانے کے ساتھ مشرقی روایات کو پس پشت نہیں ڈالا۔ جگہ جگہ پر مشرقی روایات کی جھلکیاں ان کی شاعری میں نظر آتی ہیں۔ یہاں پر یہ بھی ذہن نشین کرنا چاہیے کہ راشد کا مشرق، مشرقِ وسطہ ہے:
جہاں زاد بغداد کی خواب گوں رات
وہ رود دجلہ کا ساحل
وہ کشتی وہ ملاح کی بند آنکھیں
کسی خستہ جاں رنج بر کوزہ گر کے لیے
ایک ہی رات وہ کہر با تھی (حسن کوزہ گری)
راشد نے اردو ادب میں ایک نئی راہ نکالی اور اپنی منفرد شناخت قائم کی ہے۔ انھوں نے خارجی موضوعات کو داخلی اور انفرادی افکار سے ہم آہنگ کر کے لفظی و صوتی خوبیوں کا سر گرم بنایا۔ ان کی شاعری میں زندگی کے تجربات کا بھر پور بیان ہے۔ ان کی شاعری کو پڑھنا اور سمجھنا ایک خوشگوار تجربہ ہے، جو قاری کو زندگی کے نئے پہلوؤں سے روشناس کراتا ہے۔

 

 Syed Abdul Waheed Fani
About the Author: Syed Abdul Waheed Fani Read More Articles by Syed Abdul Waheed Fani: 3 Articles with 1229 views The writer is a student of BS-Urdu Literature. He is a full time writer of Urdu and English language. He also writes poetry in urdu. His articles have.. View More