*'نگارِ آتش' کے نقش و نگار خون پسینے سے کشید کئے گئے
ہیں : آغاز بلڈانوی*
پوسد :
کسی شاعر کے لیے اس کے اولین مجموعہ ء کلام کی اشاعت اس کی زندگی کا ایک
اہم سنگ میل ہوتی ہے ۔ ایک انسان جو اپنی زندگی کے بیش قیمت تیس سال اردو
زبان و ادب کی خدمت میں لگا دیتا ہے اور پھر تنکا تنکا ایک ایک شعر، ایک
ایک غزل جمع کرکے آخر کار اپنے مجموعہ ءکلام کو ترتیب دیتا ہے اور اپنے
وسائل کا استعمال کرتے ہوئے اسے اشاعت کی منزل تک پہنچاتا ہے وہ اس کی
زندگی کا ایک یادگار لمحہ بن جاتا ہے ۔
گزشتہ تین دہائیوں سے اردو شاعری کی مخلصانہ خدمت کرنے والے شاعر عبدالغفار
خان آتش کا مجموعہ کلام 'نگارِ آتش' منظر عام پر آیا ۔ اسی ضمن میں ادارہ
ادب اسلامی ہند، پوسد کی جانب سے ایک عظیم الشان تقریبِ اجرا کا انعقاد کیا
گیا۔ رسمِ اجرا کی تقریب کی صدارت معروف شاعر جناب گنیش گائیکواڑ المتخلص
بہ آغاز بلڈانوی نے کی ۔ مہمانِ خصوصی کے طور پر ریاست کی معروف سیاسی
شخصیات ڈاکٹر محمد ندیم اور ڈاکٹر عقیل میمن موجود تھے ۔ اسی کے ساتھ پوسد
کی ممتاز شخصیات اور عمائدین شہر نے بھی اپنی شرکت درج کی اور اس تقریب کی
شان میں چار چاند لگا دئے۔ رسمِ اجرا کی یہ تقریب مشہور شاعر ڈاکٹر گنیش
گائیکواڑآغاز بلڈانوی اور معروف شاعر و ادیب خان حسنین عاقب کے علاوہ دیگر
مہمانانِ خصوصی کی موجودگی میں انجام پائی ۔ ڈاکٹر گنیش گائیکواڑ نے 'نگارِ
آتش' کو عبدالغفار آتش کی زندگی بھر کی محنت کا صلہ مانتے ہوئے اپنی
تاثراتی تقریر میں کہا کہ 'نگارِ آتش' عبدالغفار خان آتش کی اس شاعری کا
مجموعہ ہے جو ان کے دل سے نکل کر کاغذ پر رقم ہوئی ہے ۔ آغاز بلڈانوی نے اس
کتاب کا ایک نسخہ اعزازی قیمت مبلغ پانچ ہزار روپیے میں حاصل کرکے اردو ادب
کی خدمت کی ایک مثال پیش کی ۔ ہر صاحب حیثیت اردو داں کو اس عمل کی تقلید
لازماً کرنی چاہیے ۔
اس رسم اجرا کے بعد ایک عظیم الشان مشاعرے کا انعقاد کیا گیا ۔ یہ مشاعرہ
اپنی نوعیت کے اعتبار سے خالص ادبی مشاعرہ ہوتے ہوئے بھی اسے بے انتہا داد
و تحسین سے نوازا گیا اور ہر شاعر کو نہایت دلچسپی کے ساتھ سنا گیا ۔ تمام
اچھے اشعار پر سامعین نے خوب کھل کر داد دی ۔اس مشاعرے میں بیرونی شعراء کی
حیثیت سے آغاز بلڈانوی، مسقیم ارشد (پونے) اور عارف زماں بالاپوری نے شرکت
کی۔میزبان شعراء میں خان حسنین عاقب، ریاض رضوی، اسرار دانش، مجاہد سیفی،
عباد ساگر، ثاقب وفا اور عبدالغفار آتش نے اپنا کلام پیش کیا اور سامعین کا
دل جیت لیا۔ اس مشاعرے کی غیر معمولی کامیابی میں پوسد کے باذوق و پر جوش
سامعین کا بہت بڑا حصہ رہا جس نے اس تقریب کو ناقابلِ فراموش بنا دیا۔ اس
تقریب کی کامیابی کے لئے خان حسنین عاقب نے اپنی مصروفیات کو بالائے طاق
رکھ کر سا لارِکارواں کا کردار بحسن و خوبی نبھا کر 'مین آف دی تقریب' کا
ایورڈ اپنے نام کرلیا۔ ساتھ ہی سید نعیم الدین (زم زم ہوٹل) نے بھی اپنی
نمایاں ذمہ داریاں نبھا کر اس تقریب کو پایہ ء تکمیل تک پہنچانے میں اہم
کردار نبھایا ۔
|