عالمی مبصرین کی نظر میں چین کی اصلاحات اور کھلاپن

مختلف ممالک کے ماہرین اور اسکالرز نے گزشتہ ایک دہائی کے دوران اصلاحات کو وسیع پیمانے پر آگے بڑھانے اور کھلے پن میں چین کی متاثر کن کوششوں اور کامیابیوں کو سراہا ہے جس نے پیچیدہ عالمی جغرافیائی اقتصادی منظر نامے کے تناظر میں چین کی اعلیٰ معیار کی ترقی کی حمایت کی ہے۔چائنا میڈیا گروپ کے ساتھ الگ الگ انٹرویوز میں ، انہوں نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ چین نے تاریخی تبدیلیوں کا مشاہدہ کیا ہے اور انسانیت کے بہتر مستقبل کی تعمیر کے لئے قیمتی بصیرت اور طاقت کا کردار ادا کیا ہے۔انسٹی ٹیوٹ فار چائنا امریکہ اسٹڈیز کے ایک ممتاز فیلو ڈینس سائمن نے کہا کہ وہ چین کے مستقبل کے بارے میں کافی پرامید ہیں۔ سائمن کے نزدیک انہوں نے چین کی اصلاحات اور بیرونی دنیا کے لئے کھلے پن کے چالیس سال سے زائد عرصے کا مشاہدہ کیا ہے ، اور اس نے انہیں ایک بہت ہی دلچسپ نقطہ نظر دیا ہے. لہٰذا جب وہ آج چین آتے ہیں تو واقعی سمجھتے ہیں کہ چین اپنی اقتصادی ترقی اور معاشی ترقی کے معاملے میں کس حد تک پہنچ چکا ہے۔ چین جدت طرازی پر مبنی معیشت بننے جا رہا ہے اور حالیہ قومی سائنس و ٹیکنالوجی کانفرنس، جس سے صدر شی جن پھنگ نے بھی خطاب کیا، انہوں نے چین کے مستقل عالمی کردار کے بارے میں بات کی۔ ساتھ ساتھ انہوں نے چین کے سائنس اور ٹیکنالوجی کے شعبے میں زیادہ مضبوط اور زیادہ قابل بننے کے بارے میں بھی بات کی۔ سائمن کے خیال میں چاہے چین کی ای گاڑیوں کو دیکھیں یا چین کے خلائی پروگرام کو دیکھیں، یا چین کی بائیوٹیک کو دیکھیں، ہر اعتبار سےکافی پیش رفت ہوئی ہے. اس کا تعلق ملک کے کھلے پن، چین میں غیر ملکی اسکالرز کی واپسی اور تحقیقی نظام کو مزید بہتر بنانے کے لئے وضع کردہ نئی پالیسیوں سے ہے۔

ہائیڈل برگ یونیورسٹی کے میڈیکل اسکول کے پروفیسر تھامس رابی نے چین کی صحت کی دیکھ بھال کی حالیہ پیش رفت اور عالمی سطح پر صحت عامہ کی کوششوں کی تعریف کی۔انہوں نے کہا کہ چینی صدر کی قیادت میں چینی عوام نے حالیہ برسوں میں صحت مند اور پائیدار ماحول حاصل کیا ہے۔ چین نے صحت کی دیکھ بھال سے وابستہ اصلاحات میں متاثر کن پیش رفت کی ہے ، جن میں بنیادی ڈھانچے کی ترقی ، طبی ٹیکنالوجی کی جدت طرازی ، اور عوامی صحت کے نظام میں بہتری ، شامل ہیں۔ عالمی صحت عامہ تعاون کے شعبے میں چین نے ایک بڑے ملک کی حیثیت سے اپنی ذمہ داریوں اور قیادت کا مظاہرہ کیا ہے۔ صدر شی جن پھنگ کا انسانیت کے ہم نصیب معاشرے کی تعمیر کا تصور اشتراک اور تعاون کی وکالت کرتا ہے۔ تھامس رابی کہتے ہیں کہ وہ بے تابی سے چین کی صحت کی دیکھ بھال کی صنعت میں مزید ترقی کے منتظر ہیں۔

زیمبیا میں یونائیٹڈ پارٹی فار نیشنل ڈیولپمنٹ (یو پی این ڈی) کے کنسلٹنٹ مارک سموے نے پیغام رسانی، سوشل میڈیا اور موبائل ادائیگی کی خدمات پیش کرنے والی کثیر الجہتی چینی ایپ وی چیٹ کی وسیع صلاحیتوں کے ساتھ ساتھ تکنیکی ترقی اور بنیادی ڈھانچے کے منصوبوں کے لئے چین کے مشترکہ نقطہ نظر پر روشنی ڈالی۔ سموے کے خیال میں وی چیٹ استعمال کرتے ہوئے آپ ہوائی ٹکٹ خرید سکتے ہیں، آپ کپڑے خرید سکتے ہیں، آپ کار ہیلنگ سروس حاصل کرسکتے ہیں، آپ ہوائی جہاز پر جا سکتے ہیں، تیز رفتار ٹرین، میٹرو پر جا سکتے ہیں، آپ کھانا خرید سکتے ہیں. صرف ایک کیو آر کوڈ اسکین کریں اور آپ کا کام پورا ہو گیا۔چین تکنیکی ترقی کے ثمرات سے اکیلا مستفید نہیں ہو رہا ہے بلکہ اس کا اشتراک کر رہا ہے. زیمبیا میں بھی ایسے کئی منصوبہ جات ہیں، جن کے بارے میں آپ بات کر سکتے ہیں. زیمبیا میں ہائیڈرو پاور اسٹیشنز اور صنعتی پارک جیسے شعبہ جات میں ، چین زیمبیا کی ترقی میں مدد کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ یہ مشترکہ مستقبل کی علامت یا مظاہرہ ہے جس کے بارے میں آپ بات کر سکتے ہیں۔

پاناما سے تعلق رکھنے والے ماہر اقتصادیات رچرڈ مورالس نے کہا کہ چین کا ترقیاتی ماڈل دیگر معیشتوں بالخصوص ابھرتی ہوئی معیشتوں کے لیے ایک مثال بن سکتا ہے۔ماہرین کا یہ بھی ماننا ہے کہ چین کی گہری سطح کی اصلاحات اور اعلیٰ سطحی کھلے پن سے چین کے لیے ترقی کے مواقع پیدا ہوں گے جبکہ دنیا کو وسیع تر منڈیاں فراہم ہوں گی۔ماہرین کے نزدیک چینی معیشت کے پیمانے اور اس کے ترقیاتی رجحان کی وجہ سے عالمی اقتصادی انضمام کے عمل میں چین کی اصلاحات اور کھلا پن بہت اہم ہے۔ چینی معیشت پیداواری صلاحیت کو فروغ دینے، تکنیکی جدت طرازی کو یکجا کرنے، سماجی ترقی کو فروغ دینے اور سماجی پالیسیوں کو بہتر بنانے کی جانب مرکوز ہے۔
 

Shahid Afraz Khan
About the Author: Shahid Afraz Khan Read More Articles by Shahid Afraz Khan: 1210 Articles with 495826 views Working as a Broadcast Journalist with China Media Group , Beijing .. View More