عبوری حکمراں محمد یونس بنگلہ دیش کو سیاسی بحران سے نکال پائیں گے؟


بنگلہ دیش میں حسینہ واجد کا دور اقتدار کے اختتام پر محمد یونس کی سربراہی میں عبوری حکومت کے بننےابھی کچھ وقت ہی نہیں گزرا کہ بنگلہ دیش پرنٹ و الیکٹرونک میڈیا اور سوشل میڈیا میں و یہ بحث چل پڑی ہے کہ یہ نگران حکومت کا سیٹ اپ کتنے دن تک برسر اقتدار رہے گا۔

کیونکہ اس وقت بنگلہ دیش کا آئین یا کوئی قانون عبوری حکومت اور اس کی مدت کے بارے میں خاموش ہے۔ جب کہ نئی حکومت کے بارے میں یہی اس وقت سُننے کو مل رہا کہ عبوری حکومت اس وقت تک رہے گی جب تک الیکشن کمیشن سمیت مختلف شعبوں میں اصلاحات نہ کر لی جائیں۔‘
گذشتہ دنوں میں اس نئی ​​حکومت کے دو اور مشیروں نے بھی یہ ہی بات کی تائید کی لیکن عبوری سیٹ اپ کی مدت کے بارے میں کچھ نہیں کہا۔
جبکہ اس وقت بنگلہ دیش کے قانونی ماہرین کا یہی نیوز چینلز میں اپنے تجزیوں میں انکا یہی کہنا ہے کہ بنگلہ دیش میں عوامی بغاوت اور شیخ حسینہ کی حکومت کے خاتمے کے نتیجے میں یہ نظام جو قائم ہوا تاہم ایسا حکومتی ڈھانچہ آئین میں کہیں نہیں تحریر ہے اور یہ ہی وجہ ہے کہ اس کی مدت کے بارے میں کوئی کچھ نہیں کہہ پارہا ہے.

جبکہ کچھ ماہرین کا یہی کہنا ہے کہ ’جب وہ (عبوری کابینہ) محسوس کریں گے کہ شفاف انتخابات کے لیے مُلک میں ماحول تیار ہے تو وہ انتخابات کا اعلان کریں گے۔ اس سے پہلے اس حکومت کی مدت کے بارے میں کوئی بھی اپنا اندازہ صیح نہیں لگا رہا ہے.

شیخ حسینہ واجد کے استعفے دیے جانے کے بعد بنگلہ دیش میں تین دن تک کوئی حکومت نہیں تھی۔ اب پروفیسر محمد یونس کی سربراہی میں عبوری حکومت کےمشیروں نے بھی گزشتہ جمعرات کی شب حلف اٹھایا۔

اس وقت بنگلہ دیش کے موجودہ آئین میں نگراں یا عبوری حکومت کے قیام کے بارے میں کچھ نہیں کہا گیا. جس سے دیکھا جائے تو یہ بنگلہ دیش میں اس وقت آئینی بحران واضع نظر آرہا ہے. جبکہ آئین کے آرٹیکل 123 (3) (b) کے مطابق اگر پارلیمنٹ اپنی مدت ختم ہونے کے علاوہ کسی اور وجہ سے تحلیل ہو جاتی ہے تو انتخابات اگلے 90 دن کے اندر کروائے جائیں گے۔

دیکھا جائے تو بنگلہ دیش میں ان تمام معاملات میں اصلاحات کے ذمہ دار یہی سیاسی رہنما تھے جنہوں نے اپنے اپنے دور حُکمرانی میں اس طرح کی صورتحال سے نبٹنا پر کبھی اپنا موقف واضع نہیں کیا اسی وجہ سے تو ایسی صورتحال پیدا ہوئی ۔ اور ملک میں ابھی ایک بہت بڑا آئینی بحران اپنی جگہ کھڑا ہے.

اب لگتا یہی ہے کہ اب نگراں سیٹ آپ میں زیادہ اہمیت اصلاحات کو دی جائے گی اور اس کے لیے وقت لیا جائے گا۔ جبکہ بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی (بی این پی) کے سیکرٹری جنرل نے اپنی ایک ریلی میں عبوری حکومت کے قیام کے بعد تین ماہ کے اندر اندر انتخابات کرانے پر زور دیا ہے۔

اس وقت یہی سوچ ہنپ رہی ہے کیا نئی حکومت تین ماہ کے اندر انتخابات کروا سکے گی یا انھیں شفاف انتخابات کے لیے ماحول بنانے میں کتنا وقت لگ سکتا ہے؟

عبوری حکومت کے پارلیمانی و عدلیہ کے مشیر نے یہ بیانیہ دے رہے ہیں کہ ’لوگ اصلاحات کی خواہش رکھتے ہیں۔ ہم اصلاحات اور نئے انتخابات کی خواہش میں توازن قائم کرتے ہوئے جب تک ضروری ہو گا، رہیں گے۔ جس ذمہ داری کے لیے ہم آئے ہیں ہم اسے پورا کرنے کی کوشش کریں گے۔
جبکہ مختلف سیاسی جماعتیں ناگارک اوکیہ اور ڈیموکریٹک لیفٹ فرنٹ سمیت کچھ دیگر سیاسی پارٹیوں نے بھی ملک میں فوری انتخابات کا پر زور مطالبہ بھی کردیا ہے۔

نئی حکومت میں ایک طرف نوبیل انعام یافتہ ماہر معاشیات، قانونی ماہرین، سابق الیکشن کمشنر شامل ہیں تو دوسری جانب طلبہ تحریک کے نمائندے بھی اس عبوری نگراں سیٹ آپ میں ہیں۔

بنگلہ دیشی عبوری حکومت کو امن و امان کی بحالی کے علاوہ اب بھی مزید چیلنجز کا بھی سامنا ہے۔ ’نئی حکومت کا چارج سنبھالنے والوں میں زیادہ تر سیاست سے ناابلد نئے چہرے ہیں۔ ان کی کارکردگی پر اسی وقت کوئی تجزیہ دیا جاسکتا ہے، جب وہ کام شروع کریں گے لیکن فی الحال انھیں تمام شعبوں میں انتظامیہ کو اہمیت دینی ہو گی۔‘

نئی ​​عبوری حکومت کی جانب سے کہا جا رہا ہے کہ ہر شعبے میں تنظیم نو کو اہمیت دی جائیگی۔ ’نئے تمام شعبوں میں اصلاحات پر بات چل رہی ہے۔ اس وقت بنگلہ دیش میں نظام تبدیل کرنے پر بات تو ہورہی ہے مگر اس پر کوئی نتیجہ سامنے نظر نہیں آرہا ہے. اس کے لیے بنگلہ دیش کے معاشرے کو دیکھتے ہوئے ہر فرد سے بات کی جانی چاہیگی.

بنگلہ دیش کے 10ویں، 11ویں اور 12ویں انتخابات شیخ حسینہ کے دور میں ہوئے جنھوں نے نگراں حکومت کو آئین سے ہٹا دیا تھا۔ بنگلہ دیش کے صدر نے پانچ اگست کو شیخ حسینہ کے مستعفی ہونے کے بعد پارلیمنٹ کو تحلیل کرنے کا اعلان کیا اور اس صورتحال میں تین دہائیوں بعد ملک میں ایک بار پھر عبوری حکومت قائم ہوئی۔
 

انجئنیر! شاہد صدیق خانزادہ
About the Author: انجئنیر! شاہد صدیق خانزادہ Read More Articles by انجئنیر! شاہد صدیق خانزادہ: 344 Articles with 139285 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.