دنیا کا سب سے زیادہ عرصہ وزیر اعظم کے عہدے پر فائز رہنے
والی بنگلہ دیش کی خاتون وزیر اعظم شیخ حسینہ واجد ۲۸ ستمبر ۱۹۴۷ کو
تنگیپورہ بنگال متحدہ پاکستان میں شیخ مجیب الرحمن اور فضیلت النساء کے گھر
میں پیدا ہوئیں ۔ ایف ایس سی مکمل کرنے کے بعد انہوں نے ڈھاکہ یونیورسٹی
میں داخلہ لیا جہاں ان کی دادو سندھ سے تعلق رکھنے والے سائنس کے طالب علم
سید واجد علی شاہ سے دوستی ہوئی اور کچھ عرصہ بعد ان کی یہ دوستی پیار میں
بدل گئی ۔ جب دل کی بیتابیاں بڑھنے لگیں تو ایک دوسرے سے ایک پل بھی دوری
انہیں گوارا نہیں ہو رہی تھی تب شیخ حسینہ نے شاہ صاحب سے شادی کرنے کا
تقاضا کیا ان کی رضامندی پر شیخ حسینہ نے اپنے والد شیخ مجیب الرحمان سے
بات کی شیخ مجیب نے سید واجد شاہ کے والد سے رابطہ کیا اور پھر دونوں کے
والدین کی رضامندی سے شادی کی تاریخ مقرر کی گئی۔ ۱۷ نومبر میں ڈھاکہ میں
ان کی شادی کی مختصر تقریب منعقد ہوئی جس میں سندھ کی نامور روحانی اور
علمی و ادبی شخصیات مخدوم طالب المولا، پیر علی محمد راشدی اور بلوچستان سے
تعلق رکھنے والی اہم شخصیت سردار عطاء اللہ خان مینگل بطور مہمانان خصوصی
شریک ہوئے۔ شرکائے تقریب کی باہمی مشاورت سے بلوچ نوجوان سردار عطاء اللہ
مینگل نے ۲۰ سالہ دوشیزہ شیخ حسینہ اور سید واجد علی شاہ کا نکاح پڑھایا۔
نکاح کے بعد شیخ حسینہ نے اپنے نام کے ساتھ واجد کا لاحقہ لگا دیا اور وہ
اس طرح شیخ حسینہ واجدبن گئیں۔ سید واجد شاہ سے انکے دوبچے پیدا ہوئے جن
میں بیٹا سجیب واجد اور بیٹی صائمہ واجد ہیں۔ ۱۵ اگست ۱۹۷۵ کو ایک فوجی
بغاوت کے ذریعے بنگلہ دیش کے بانی صدر اور عوامی لیگ کے سربراہ شیخ مجیب
الرحمن اور اس کےاہل خانہ کو ان کے گھر میں داخل ہو کر کو قتل کر دیا گیا
تاہم شیخ حسینہ اور اس کی بہن شیخ ریحانہ اس رات اپنے گھر سے باہر تھیں اس
لیے یہ دونوں زندہ بچ گئیں۔ اپنے والدشیخ مجیب الرحمان کےقتل کے بعد وہ اور
ان کی بہن ریحانہ ہندوستان چلی گئیں وہاں انہیں سیاسی پناہ دی گئی۔ شیخ
مجیب کے قتل کے بعدجنرل حسین محمد ارشاد نے اقتدار پر قبضہ کر لیا۔ ۱۹۸۱
میں شیخ حسینہ نے بنگلہ دیش واپس آ کر اپوزیشن لیڈر کی حیثیت سے سیاسی
سرگرمیوں کا آغاز کیا۔ وہ ۳ بارعوامی لیگ کی صدر کی حیثیت سے ملک میں
اپوزیشن لیڈر بنیں اور چار مرتبہ بنگلہ دیش کی وزیر اعظم بنیں۔ ان کے دور
میں ملک کی معیشت مستحکم ہوئی جس کی اہم وجہ ڈاکٹر محمد یونس کی سماجی
خدمات تھیں۔ شیخ حسینہ واجد ایک بدترین ڈکٹیٹر حکمران ثابت ہوئیں۔ اپنے
سیاسی مخالفین کو قتل کرانا، پھانسی چڑھانا اور جیل میں ڈالنا ان کا مشغلہ
بن گیا۔ یہاں تک کہ ڈاکٹر یونس پر بھی مقدمات بنائے گئے جن کی تعداد 100 سے
بھی زائد تھی۔ ڈاکٹر یونس کو مجبور ہو کر ملک چھوڑنا پڑا۔ جب ۵ اگست ۲۰۲۴
کو طلبہ تحریک عروج پر پہنچ گئی۔ طلبہ کے مشتعل ہجوم نے شیخ حسینہ واجد کو
قتل کرنے کی غرض سے وزیر اعظم ہاؤس کا رخ کیا تو آرمی چیف وقار الزمان کی
مدد سے وہ اپنی بہن ریحانہ کے ساتھ ہیلی کاپٹر میں فرار ہو کر ایک بار پھر
موت کے منہ میں جانے سے بچ کر ہندوستان پہنچ گئیں۔ شیخ حسینہ کے محبوب شوہر
اور اٹامک انرجی سائنسدان سید واجد شاہ ۹ مئی ۲۰۰۹ میں وفات پا گئے تھے۔
|