ﺁﺟﮑﻞ ﻗﺒﺮ تیاری کے دوران ﺳﺎﻧﭗ ﺑﭽﮭﻮ ﮐﺎ ﻧﮑﻞ ﺁﻧﺎ معمول کی بات ہے

میں جب بھی اپنے پیاروں کی قبروں پر جاتا ہوں فاتحہ کے لیے اکثر بابا گورکن کا حال احوال معلوم کرتا ہوں جب وہ فارغ ہوتا تھا اور میں اپنے بزرگوں کی قبروں پر فاتحہ سے فارغ ہوتا تو بالٹی میں پانی لاکر قبروں پر چھڑکاؤ وغیرہ کردیتا قبروں کے اوپر سے صفائی وغیرہ بھی کردیا کرتا تھا میں مطمین تھا اس سے یہ ہمارےبزرگوں کی قبروں کی دیکھ بال بڑی اچھی طرح سے کردیتا تھا اس کے بدلے میں کچھ نہیں مانگتا تھا مگر میں کیا جو بھی اپنے رشتہ داروں اور جاننے والوں کی قبروں پر فاتحہ کے لیے آتے وہ ایسے خوشی خوشی کچھ نہ کچھ دئے جاتے تھے آج جب میں عید پر اپنے بزرگوں کی قبر پر فاتحہ کے لے آیا تو گورکن بابا نہیں آیا میں یہ ہی سمجھا کہ شاید کوئی نئ قبر کا آڈر وغیرہ آگیا ہوگا ابھی میں یہ سوچ ہی رہا تھا کہ ایک نوجوان جس کی عمر تقریبا 19,20 سال کی ہوگی وہ بالٹی میں پانی لیے کر آیا اور آتے ہی بولا صاحب جی قبروں پر پانی آپ ڈالیں گے یا میں ڈالدوں میں نے اس کو فورا کہا بابا گورکن کدھر ہے تو وہ بولا کہ بابا کا دو دن پہلے انتقال ہوگیا ہے میں اُس کا بھتیجا ہوں اُس ہی نے مجھے آپ کا بتایا تھا مجھے ایک دم ایسا لگا جیسے میرا کوئی بھیجہ پھٹ گیا وہ قبروں پر پانی اور صفائی وغیرہ کرکے جانے لگا میں نے ایسے پاس بلاکہ تعزیت کی اور ایسے دلاسا دیا کہ تمہیں جس چیز کی بھی ضرورت ہو مجھے بتانا بابا گورکن میرا کوئی رشتہ تو نہیں مگر اپنا اپنا لگتا تھا اُسے کچھ نقدی دے کر رخصت کیا پھر میں ماضی میں کھوگیا کہ ایک دن میں اپنے والدین کی قبروں سے فاتحہ پڑھ کر فارغ ہوا تو بابا گورکن پانی لیکر آگیا پانی وغیرہ ڈالنے کے بعد جانے لگا میں نے ایسے بیٹھنے کا اشارہ دیا وہ آلتی پالتی مار کہ بیٹھ گیا جی صاحب خیریت تو ہے میں ﻧﮯ ﮔﻮﺭﮐﻦ ﺑﺎﺑﺎ ﺳﮯ ﭘﻮﭼﮭﺎ آپ مجھے ایسی قبروں کا احوال بتائیں جو لوگوں کی نظروں میں گناہگار تھے وہ پہلے تو منع کرتا رہا مگر کافی اصرار کے بعد کہنے لگا بیٹا تم اگر سننے کا حوصلہ رکھتے ہو تو میں بتاتا ہوںُ

ﺑﺎﺑﺎﺟﯽ ﺍﻓﺴﺮﺩﮦ ﻟﮩﺠﮯﻣﯿﮟ ﺑﻮﻟﮯ:
اب ﺁﺩﻣﯽ ﮐﯽ ﻗﺒﺮ ﺗﯿﺎﺭ ﮐﺮﺗﮯ ﮨﻮﮮ ﺑﮩﺖ ﻣﺸﻘﺖ ﮐﺮﻧﺎ ﭘﮍﺗﯽ ہے

ﻗﺒﺮ ﮐﯽ ﻣﭩﯽ ﺳﺨﺖ ﮨﻮﺗﯽ ﮨﮯ ﺗﻮ ﮐﮩﯿﮟ ﭘﺘﮭﺮ ﻗﺒﺮ ﮐﯽ ﺗﯿﺎﺭﯼ ﻣﯿﮟ ﺭﮐﺎﻭﭦ ﺑﻦ ﺟﺎﺗﮯ ﮨﯿﮟ۔۔۔

ﺁﺟﮑﻞ ﻗﺒﺮﻭﮞ ﮐﯽ کھدﺍﺋﯽ ﮐﮯﺩﻭﺭﺍﻥ
ﺳﺎﻧﭗ ﺑﭽﮭﻮ ﮐﺎ ﻧﮑﻞ ﺁﻧﺎ ﻋﺎﻡ ﺳﯽ ﺑﺎﺕ ﮨﻮ ﮔﺊ ﮨﮯ۔۔۔

ﮐﺌﯽ ﻗﺒﺮﻭﮞ ﮐﯽ کھدﺍﺋﯽ ﮐﺮﺗﮯ ﮨﻮﺋﮯ ﻋﺠﯿﺐ ﺳﯽ ﻭﺣﺸﺖ ﺍﻭﺭ ﮔﮭﺒﺮﺍﭦ ﻃﺎﺭﯼ ﮨﻮﺟﺎﺗﯽ ﮨﮯ۔۔۔

ﭼﻮﻧﮑﮧ ﻗﺒﺮﮐﯽ کھدﺍﺋﯽ ﻧﻨﮕﮯ ﭘﺎﻭﮞ ﮐﯽ ﺟﺎﺗﯽ ﮨﮯ۔۔۔۔

ﮐﺌﯽ ﻗﺒﺮﻭﮞ ﮐﯽ کھدﺍﺋﯽ ﻣﯿﮟ ﻣﯿﺮﮮ ﭘﯿﺮ ﺟﻠﻨﮯ ﺷﺮﻭﻉ ﮨﻮﮔﺌﮯ ﺗﮭﮯ۔۔

ﻣﯿﮟ ﻧﮯﺍﭘﻨﯽ زﻧﺪﮔﯽ ﻣﯿﮟ ﻗﺒﺮﮐﯽ ﺗﯿﺎﺭﯼ ﮐﮯ ﺩﻭﺭﺍﻥ ﻗﺒﺮ ﺳﮯ ﺩﮬﻮﺍﮟ ﺑﮭﯽ ﻧﮑﻠﺘﮯ ﺩﯾﮑﮭﺎ ﺍﻭﺭﺁﮒ ﮐﮯﺷﻌﻠﮯ ﺑﮭﯽ۔۔۔

ﮐﺊ ﻗﺒﺮﻭﮞ ﻣﯿﮟ ﺗﺪﻓﯿﻦ ﮐﮯ ﺑﻌﺪ ﻗﺒﺮﻭﮞ ﭘﺮ ﺭﺍﺕ ﮐﻮ ﺁﮒ ﺟﻠﺘﯽ ﺑﮭﯽ ﺩﯾﮑﮭﯽ ﮨﮯ ﺍﻭﺭ ﮐﭽﮫ ﻗﺒﺮﻭﮞ ﺳﮯ ﭼﯿﺦﻭﭘﮑﺎﺭ ﺑﮭﯽ ﺳﻦ ﭼﮑﺎ ﮨﻮﮞ۔۔۔

ﯾﮧ ﺑﺎﺗﯿﮟ ﺑﺎﺑﺎﺟﯽ ﻣﯿﺮﮮ ﻣﺨﺘﻠﻒ ﺳﻮﺍﻟﻮﮞ ﮐﮯﺟﻮﺍﺏ ﻣﯿﮟ ﻣﺠﮭﮯ ﺑﺘﺎ ﺭﮨﮯ ﺗﮭﮯ ﺍﻭﺭ ﻋﺎﻟﻢ ﺗﺼﻮﺭ ﻣﯿﮟ،

ﻣﯿﮟ ﺍﭘﻨﯽ ﻗﺒﺮﮐﯽ ﻓﮑﺮ ﻣﯿﮟ ﮔﻢ ﮨﻮ ﮔﯿﺎ ﮐﮧ ﻧﺎﺟﺎﻧﮯ ﻣﯿﺮﯼ ﻗﺒﺮ ﺳﮯ ﺭﻭﺷﻨﯽ ﻧﮑﻞﮐﺮ ﮔﻮﺭﮐﻦ ﮐﺎ ﻭﺟﻮﺩ ﺭﻭﺷﻦ ﮐﺮﮮ ﮔﯽ ﯾﺎ ﮔﻮﺭﮐﻦ ﮐﮯ ﭘﯿﺮﺟﻼ ﮈﺍﻟﮯﮔﯽ؟؟؟
ﺍﻭﺭ ﭘﮭﺮ ﮐﯿﺎ ﺧﺒﺮ ﻗﺒﺮ ﺑﮭﯽ ﻧﺼﯿﺐ ﮨﻮ ﮐﮧ ﻧﮧ ﮨﻮ؟؟؟🙁🙁۔

ﯾﮧ ﻣﯿﺮﯼ، ﺁﭘﮑﯽ ﻓﺎﻧﯽ زﻧﺪﮔﯽ ﮐﯽ ﺣﻘﯿﻘﺘﯿﮟ ﮨﯿﮟ
ﺟﻮ ﻣﯿﮟ ﺁﭖ ﮐﯽ ﺧﺪﻣﺖ ﻣﯿﮞﻋﺮﺽ ﮐﺮ ﺭﮨﺎ ﮨﻮﮞ۔۔۔

ﻗﺒﺮ ﮨﻤﺎﺭﺍ ﻭﮦ ﻣﺴﺘﻘﻞ ﮔﮭﺮ ﮨﮯ ﺟﺲ ﻣﯿﮟ ﮨﻤﺎﺭﺍ صوﺭ ﮐﮯ ﭘﮭﻮﻧﮑﮯ ﺟﺎﻧﮯ ﺗﮏ ﺭﮨﻨﺎ ﻣﻘﺪﺭ ﭨﮩﺮ ﭼﮑﺎ ﮨﮯ۔۔۔

ﮐﺒﮭﯽ ﮐﺒﮭﯽ ﺍﭘﻨﮯ ﺩﻟﻮﮞ ﮐﻮ ﻣﻮﮦ ﻟﯿﻨﮯ ﻭﺍﻟﮯ ﻋﺎﺭﺿﯽ ﮔﮭﺮﻭﮞ ﮐﻮ ﮐﭽﮫ ﺩﯾﺮ ﮐﮯ ﻟﯿﮯ ﻓﺮﺍﻣﻮﺵ ﮐﺮﮐﮯ ﻗﺒﺮﺳﺘﺎﻥ ﻣﯿﮟ

ﺟﮩﺎﮞ ﻣﯿﮟ ﺍﻭﺭ ﺁﭖ ﺍﭘﻨﯽ ﻣﺴﺘﻘﻞ ﺭہاﺋﺶ ﺍﺧﺘﯿﺎﺭ ﮐﺮﻧﮯ ﻭﺍﻟﮯ ﮨﯿﮟ
ﺟﺎ ﮐﺮ ﺍﻥ ﮐﮯ ﻣﮑﯿﻨﻮﮞ ﮐﯽ ﺭہاﺋﺶ ﮔﺎﮨﻮﮞ ﮐﻮ ﺑﮭﯽ ﺩﯾﮑﮫ ﺁﯾﺎ ﮐﺮﯾﮟ۔۔۔

ﺗﺎﮐﮧ ﺍﭘﻨﯽ ﺭہاﺋﺶ ﮔﺎﮦ ﮐﮯ ﭘﻼﭦ ﮐﺎ ﺑﮭﯽ ﺍﻧﺪﺍﺯﮦ ﮨﻮ ﺍﻭﺭﺍﺱ ﻣﯿﮟ ﺍﭘﻨﯽ ﺭہاﺋﺶ ﮐﮯ ﻟﯿﮯ ﺧﯿﺎﻟﻮﮞ ﺍﻭﺭ ﺗﺼﻮﺭ ﻣﯿﮟ ﺗﺎﻧﮯ ﺑﺎﻧﮯ ﺑﮭﯽ ﺑﻨﺘﮯ ﺭﮨﺎ ﮐﺮﯾﮟ۔۔۔

ﻗﺒﺮﺳﺘﺎﻥ ﺩﻧﯿﺎ ﮐﯽ ﻭﺍﺣﺪ ﺍﻧﭩﺮﻧﯿﺸﻨﻞ ﮬﺎﻭﺳﻨﮓ ﺳﻮﺳﺎﺋﭩﯽ ﮨﮯ ﺟﺲ ﻣﯿﮟ ﺁﭘﮑﻮ ﺩﻭﮔﺰ ﮐﺎﭘﻼﭦ ﺑﻐﯿﺮ ﺗﺮﻗﯿﺎﺗﯽ ﮐﺎﻣﻮﮞ ﮐﮯ ﻣﻠﺘﺎ ہے۔۔۔

ﺟﮩﺎﮞ ہر ﻓﺮﺩ ﮐﻮ ﺍﭘﻨﮯ ﭘﻼﭦ ﻣﯿﮟ ﺭﻭﺷﻨﯽ، ﮐﺸﺎﺩﮔﯽ، ﺧﻮﺷﮕﻮﺍﺭ ﮨﻮﺍﺅﮞ ﺍﻭﺭ ﺑﺎﻏﺎﺕ ﻭﻏﯿﺮﮦ ﮐﺎ ﺍﻧﺘﻈﺎﻡ ﭘﮩﻠﮯ ﺳﮯ ﺧﻮﺩ ﮐﺮﮐﮯ ﺁﻧﺎ ﭘﮍﺗﺎ ﮨﮯ۔۔۔

ﻟﮩﺬﺍ ﮐﯿﺎ ﮨﯽ ﺍﭼﮭﺎ ﮨﻮ ﮐﮧ ﺟﺐ ﻣﯿﮟ ﺍﻭﺭ ﺁﭖ ﺍﭘﻨﮯ ﻣﺴﺘﻘﻞ ﮔﮭﺮﻭﮞ ﮐﻮ ﺟﺎﺋﯿﮟ ﺗﻮ ﺳﺎﺭﮮ ﺍﻧﺘﻈﺎﻣﺎﺕ ﭘﮩﻠﮯ ﺳﮯ ﻣﮑﻤﻞ ﮨﻮﮞ، ﺍﻭﺭ ﮐﻤﯽ ﮨﻮ ﺗﻮ ﺻﺮﻑ ﻣﯿﺮﯼ ﺍﻭﺭ ﺁﭘﮑﯽ ﺁﻣﺪ ﮐﯽ۔۔۔

ﺍﻟﻠﮧ ہم ﺳﺐ ﮐﯽ ﺍﺱ ﺁﻧﮯ ﻭﺍﻟﯽ ﻣﻨﺰﻝ ﮐﻮ ﺁﺳﺎﻥ ﺑﻨﺎﺋﮯ۔۔۔

ﺁﻣﯿﻦ۔
پھر ایک دم مغرب کی اذان کی آواز قبرستان میں گونجنے لگی میں ایک دم بابا گورکن کے خیالوں سے باہر آیا مگر میرے کانوں میں بار بار یہ ہی آواز گونج رہی تھی کہ آپ میں سننے کا حوصلہ ہے تو سناتا ہوں.
 

انجینئر! شاہد صدیق خانزادہ
About the Author: انجینئر! شاہد صدیق خانزادہ Read More Articles by انجینئر! شاہد صدیق خانزادہ: 392 Articles with 191827 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.