پیجر دھماکے ، پاکستان میں زیر استعمال موبائل فون کے ٹیسٹ کا فیصلہ
(Ghulam Murtaza Bajwa, SIALKOT)
پیجر دھماکے ، پاکستان میں زیر استعمال موبائل فون کے ٹیسٹ کا فیصلہ |
|
|
ایوان اقتدارسے |
|
رواں ماہ 17 اور 18 ستمبر کو ہونے والے لبنان میں پیجر اور واکی ٹاکی دھماکوں میں 32 افراد جاں بحق اور 3250 سے زائد افراد زخمی ہونے کے بعد متعدد ممالک نے اس معاملہ پر غور کرنا شروع کردیا ہے اس مسئلے سے کیسے نمٹا جائے ۔پیجر دھماکوں میں لبنان میں ایران کے سفیر بھی زخمی ہوئے تھے،حزب اللہ نے ان حملوں کا الزام اسرائیل پر عائد کیا تھا۔ اس حوالے سے بتایا گیا تھا کہ اسرائیل نے پیجر اور واکی ٹاکی ٹیکنالوجی ہیک کر کے دھماکے کئے تھے جس کے بعد پوری دنیا میں ان آلات کے استعمال کے حوالے سے تشویش کی لہر دوڑ گئی تھی۔پاکستان میں زیر استعمال موبائل لبنان واقعے کی طرح پھٹ نہیں سکتے؟،چیئرمین سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی سینیٹر کامل علی آغا نے سینیٹر شبلی فراز کے سوال پر وزارت آئندہ اجلاس میں موبائل ٹیسٹ بارے آگاہ کرے،سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کا کام شربت یا اچار ٹیسٹ رہ گیا ہے؟، کئی خاندانوں کو جانتا ہوں جنھوں نے اپنے بچوں کو موبائل استعمال سے منع کر دیا ہے، یہ موبائل نہیں بم ہیں جو ہم اپنے سینے سے لگا کر رکھتے ہیں، کیا گارنٹی ہے یہ موبائل دھماکے سے نہیں پھٹ جائیں گے۔ سوال یہ پیدا ہوا ہے کہ پیجر کیا ہے ؟۔ ماہر ین کے مطابق پیجر ایک چھوٹا وائرلیس الیکٹرانک آلہ ہے جو پیغامات وصول کرنے کے لیے استعمال ہوتا تھا۔ یہ عام طور پر ڈاکٹروں، نرسوں، اور دیگر پیشہ ور افراد میں مقبول تھا جو فوری رابطے میں رہنا چاہتے تھے۔ پیجر کے ذریعے ایک مخصوص کوڈ یا نمبر بھیجا جاتا تھا، جسے دیکھ کر پیجر کا مالک جان سکتا تھا کہ کس نے رابطہ کیا ہے یا کیا پیغام دیا ہے۔پیجرز عام طور پر موبائل فون کے عام ہونے سے پہلے زیادہ استعمال ہوتے تھے، لیکن آج کل موبائل فونز نے ان کی جگہ لے لی ہے۔ ممکنہ خطرات یا نقصانات کے بارے میں بتایا جاتا ہے کہ پیجرز صرف مختصر پیغامات یا کوڈ بھیجنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ تفصیلی پیغامات یا فوری ردعمل کے لیے یہ مو¿ثر نہیں ہیں، جو اہم حالات میں مشکلات پیدا کر سکتے ہیں۔زیادہ تر پیجرز یک طرفہ رابطے کی سہولت دیتے ہیں، یعنی پیجر کے حامل شخص کو پیغام ملتا ہے لیکن وہ فوراً جواب نہیں دے سکتا۔ پیجرز کے پیغامات غیر محفوظ وائرلیس سگنلز کے ذریعے بھیجے جاتے ہیں، جو ہیکنگ یا غیر مجاز رسائی کا شکار ہو سکتے ہیں۔ چونکہ پیجر پر صرف ایک اطلاع یا کوڈ آتا ہے اور اس پر کال بیک یا جواب دینے کے لیے فون کا استعمال کرنا پڑتا ہے، ہنگامی حالات میں رابطے میں تاخیر ہو سکتی ہے۔موبائل فونز اور سمارٹ ڈیوائسز کی آمد کے بعد، پیجرز پر انحصار کم ہو گیا ہے، اور یہ پرانی ٹیکنالوجی بن چکی ہے، جسے استعمال کرنا آج کے دور میں غیر مو¿ثر ہو سکتا ہے۔پیجرز عام طور پر بیٹریوں پر چلتے ہیں، اور بیٹری ختم ہونے کی صورت میں صارف پیغامات وصول نہیں کر پاتا، جو اہم مواقع پر مشکلات کا باعث بن سکتا ہے۔ دوسر ی جانب ماہرین کا کہنا ہے کہ موبائل فونز سے خارج ہونے والی ریڈی ایشن طویل مدت میں دماغی صحت پر منفی اثرات ڈال سکتی ہے، جیسے کہ سر درد، دماغی تھکاوٹ، اور نیند کے مسائل۔ ریڈی ایشن کا مستقل اثر ممکنہ طور پر کینسر کے خطرات میں اضافہ کر سکتا ہے۔ مسلسل موبائل اسکرین کو دیکھنے سے آنکھوں میں تھکن، خشک آنکھیں، دھندلاہٹ، اور طویل مدت میں نظر کی کمزوری جیسے مسائل پیدا ہو سکتے ہیں۔ موبائل فون کا زیادہ استعمال، خاص طور پر سونے سے پہلے، نیند میں خلل ڈال سکتا ہے کیونکہ نیلی روشنی نیند کے ہارمون میلاٹونن کی پیداوار کو روکتی ہے۔ موبائل پر زیادہ وقت گزارنے سے دماغی دباو¿، اضطراب اور ڈپریشن کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ سوشل میڈیا کی زیادتی اور مسلسل نوٹیفکیشنز بھی ذہنی سکون میں خلل ڈال سکتے ہیں۔ موبائل فونز کی وجہ سے افراد کے مابین حقیقی زندگی کے تعلقات اور بات چیت میں کمی آتی جا رہی ہے۔ لوگ زیادہ تر وقت موبائل پر گزارتے ہیں، جس سے ذاتی اور سماجی روابط کمزور ہو رہے ہیں۔ موبائل کے زیادہ استعمال کی وجہ سے لوگ جسمانی سرگرمیوں سے دور ہو رہے ہیں، جو جسمانی صحت کے لیے نقصان دہ ہے اور موٹاپے، دل کی بیماریوں اور دیگر بیماریوں کا سبب بن سکتا ہے۔ موبائل کا استعمال دوران ڈرائیونگ بہت خطرناک ہے اور اس کی وجہ سے سڑک حادثات کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔یہ نقصانات موبائل فون کے غیر معتدل اور غیر ضروری استعمال کی وجہ سے پیدا ہوتے ہیں۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ موبائل فون کے مضرصحت خطرات یا نقصانات سے بچاﺅ کے لئے کالز کے دوران موبائل کو کان سے دور رکھنے کے لیے ہینڈ فری یا اسپیکر فون استعمال کریں۔ موبائل کو سونے کے دوران اپنے قریب نہ رکھیں اور دوران گفتگو موبائل کو جسم سے دور رکھیں۔غیر ضروری کالز اور موبائل کا استعمال کم کریں تاکہ ریڈی ایشن کے مضر اثرات سے بچا جا سکے۔ موبائل کے استعمال کے لیے روزانہ کا وقت محدود کریں تاکہ آنکھوں اور دماغ پر کم دباو¿ پڑے۔سونے سے کم از کم ایک گھنٹہ پہلے موبائل کا استعمال چھوڑ دیں تاکہ نیند متاثر نہ ہو۔ موبائل میں موجود بلیو لائٹ فلٹر یا نائٹ موڈ کا استعمال کریں تاکہ آنکھوں پر کم دباو¿ پڑے۔موبائل اسکرین کو مسلسل دیکھنے کے بجائے ہر 20 منٹ بعد 20 سیکنڈ کا وقفہ لیں اور دور دیکھیں۔موبائل کو بیڈروم سے باہر رکھیں یا فلائٹ موڈ پر رکھ کر سوئیں تاکہ نیند میں خلل نہ پڑے۔رات میں موبائل کا کم استعمال کریں تاکہ نیند کے مسائل سے بچا جا سکے۔سوشل میڈیا کا استعمال معتدل کریں تاکہ ذہنی دباو¿ اور اضطراب سے بچ سکیں۔ موبائل کی غیر ضروری نوٹیفکیشنز کو بند کریں تاکہ بار بار آنے والے الرٹس سے دماغی دباو¿ نہ بڑھے۔گاڑی چلاتے وقت موبائل فون کے استعمال سے گریز کریں تاکہ حادثات سے محفوظ رہ سکیں۔چلتے وقت یا سڑک پار کرتے وقت موبائل کا استعمال نہ کریں۔ حقیقی زندگی کے تعلقات کو موبائل پر گفتگو پر ترجیح دیں۔ موبائل کے بغیر وقت گزاریں تاکہ سماجی روابط مضبوط ہوں۔تاکہ موبائل کے مضر صحت اثرات سے بچنے اور اسے بہتر طریقے سے استعمال کرنے میں مدد دیتی ہیں۔ |