قرآن کریم کی مشہور آیت مبارکہ ہے‘ آپ سنتے رہتے ہیں‘
فرمایا:
مَا كَانَ مُحَمَّدٌ اَبَا اَحَدٍ مِّنْ رِّجَالِكُمْ وَ لٰـكِنْ رَّسُوْلَ
اللّٰهِ وَ خَاتَمَ النَّبِیّٖنَ
اس مضمون میں ہم اسی کے حوالے سے کچھ عرض کریں گے کیونکہ اس
سال(1446ھ/2024ء )کوعالمی سطح پر” ختم نبوت گولڈن جوبلی سال“ کے طور پر
منایا جا رہا ہے، تو ہم اپنی یہ تحریر بھی ختم نبوت گولڈن جوبلی سال کی نذر
کرتے ہیں ۔
”عقیدۂ ختم نبوت اسلام کی اساس“ اور اہم ترین بنیادی عقیدہ ہے … دین اسلام
کی پوری عمارت اس عقیدے پر کھڑی ہے ، یہ ایک حساس عقیدہ ہے اس میں شکوک و
شبہات کا ذرا سا بھی رخنہ پیدا ہو جائے تو مسلمان نہ صرف اپنی متاع ایمان
کھو بیٹھتا ہے بلکہ وہ اُمت ِمحمدیہ(ﷺ) سے بھی خارج ہو جاتا ہے… نبی مکرم ،
رسول معظم، رحمت عالم، خاتم النبیین ﷺکو صادق و مصدق سمجھنا اور آپ کی
نبوت و رسالت کو آخری تسلیم کرنا، ایمان و ہدایت، ابدی کامیابی اور نجات
کی بنیاد ہے… آپ ﷺکے بعد نبوت کا دروازہ ہمیشہ کے لیے بند ہے… اس عقیدے سے
انکاریا اس میں شک و شبہ کرنا یقیناً کفر و ارتداد ہے جس سے کوئی تاویل
نہیں بچا سکتی… حضرات صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین سے لے کر آج تک
تمام اُمت مسلمہ کا اس پر اجماع ہے اور اس عقیدے کا دفاع کرنا پورے دین ِ
اسلام کا دفاع کرنا ہے ۔
اللہ تعالیٰ نے انسان کی ہدایت وراہنمائی کے لیے حضرات انبیائے کرام علیہم
السلام کو اس دنیا میں بھیجا جنہوں نے آکر انسان کو اس کےدنیا میں آنے کا
اصل مقصد بتایا اور اسے صحیح خطوط پر زندگی گزارنے کے طور طریقوں سے آگاہ
کیا…تمام مسلمانوں کا عقیدہ ہے کہ سلسلہ نبوت جو حضرت آدم علیہ السلام سے
شروع ہوا تھا، وہ آمنہ کے لعل، نبی مختار، حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ پر ختم ہو
چکا …آپ ﷺ اللہ تعالیٰ کے آخری نبی تھے ، آخری نبی ہیں اور آخری نبی
رہیں گے،آپﷺ کے بعد کوئی نبی نہیں آئے گا…آپﷺ کی اُمت آخری اُمت ہے اس
کے بعد کوئی اُمت نہیں ہوگی، آپﷺ پر جو کتاب ”قرآن کریم“ نازل ہوئی وہ
آخری کتاب ہے اب کوئی وحی آسمان سے نازل نہیں ہوگی،یہی بات عقیدئہ ختم
نبوت کہلاتا ہے۔
’’عقیدۂ ختم نبوت‘‘ اسلام کے بنیادی عقائد میں سے ہے ،یہ عقیدہ اسلام کی
اساس اور بنیاد ہے اس پر ایمان لانا اسی طرح ضروری ہے جس طرح اللہ تعالیٰ
کی وحدانیت اور نبی اکرمﷺ کی رسالت پر ایمان لانا ضروری ہے… جس طرح اللہ
تعالیٰ کے بعد کوئی دوسرا الٰہ نہیں ہو سکتا، اسی طرح حضرت محمد رسول اللہ
ﷺ کے بعد کوئی دوسرا پیغمبر نہیں ہو سکتا، اللہ تعالیٰ نے آپ ﷺپر سلسلہ
نبوت کو مکمل اورہمیشہ کے لیے ختم فرمادیا ہے۔
حضور نبی کریم ﷺکی ختم نبوت اس اُمت پر ایک احسانِ عظیم ہےکہ اس عقیدے نے
اُمت کو وحدت کی لڑی میں پرو رکھا ہے، ہر دور اور ہر عہد کی تاریخ کا
مطالعہ کریں یا پوری دنیا میں کہیں بھی چلے جائیں یہ بات واضح نظر آئے گی
کہ خواہ کسی قوم، کسی زبان، کسی علاقے اور کسی عہد کا باشندہ ہو، اگر وہ
مسلمان ہے اور حضور اکرم ﷺکی ختم نبوت پر اس کا ایمان ہے تو اس کے عقائد،
اس کی عبادات، اس کے دین کے ارکان، اس کے طریقے میں آپ کو یکسانیت اور
وحدت اسی طرح نظر آئے گی جس طرح حضور اکرم ﷺکے زمانے میں تھی۔ نماز، روزہ،
حج، زکوٰۃ اور دیگر احکام بھی سب یکساں نظر آتے ہیں، یہ سب نتیجہ ہے ختم
نبوت کا، اتمام نبوت کا،اکمال دین وشریعت کا، اوریہ عقیدہ اُمت کو اجتماعی
شان بخشے ہوئے ہے…قرآن کریم نے اس عقیدۂ ختم نبوت کو واضح الفاظ میں بیان
فرمایا ہے جیسا کہ شروع میں آیت مبارکہ تحریر کی، فرمایا:
مَا كَانَ مُحَمَّدٌ اَبَا اَحَدٍ مِّنْ رِّجَالِكُمْ وَ لٰـكِنْ رَّسُوْلَ
اللّٰهِ وَ خَاتَمَ النَّبِیّٖنَ
’’محمد(ﷺ) تم میں سے کسی مرد کے باپ نہیں، مگر اللہ کے رسول اور آخری نبی
ہیں‘‘ (سورۃالاحزاب)
اس کے علاوہ قرآن کریم کی سو سے زائد آیات سے عقیدۂ ختم نبوت ثابت ہوتا
ہے،اور حضور اکرم ﷺنے بھی متعدد بار صاف اور واضح طور پر اعلان فرمایا کہ:
’’میری اُمت میں تیس جھوٹے پیدا ہوں گے،ہر ایک یہی کہے گا کہ وہ نبی
ہے،حالانکہ میں اللہ کا آخری نبی ہوں میرے بعد کوئی نبی نہیں‘‘۔
اہل علم نے تحقیق کے ساتھ ان تمام احادیث کو جمع کردیا ہے جن سے عقیدۂ ختم
نبوت ثابت ہوتا ہے جن کی تعداد دو سو سے زائد بتائی جاتی ہے… جب کبھی کسی
نے حضور اکرم ﷺکی شانِ ختم نبوت پر ڈاکا ڈالنے کی کوشش کی، اُمت نے نہ صرف
یہ کہ اسے قبول نہیں کیا بلکہ اس وقت تک سکون کا سانس نہیں لیا،جب تک کہ اس
ناسور کو ٹھکانے نہ لگا دیا۔
بر صغیر میں انگریز کے خود کاشتہ پودے مرزاغلام قادیانی ملعون کی طرف سے
دستارِ ختم نبوت پر حملہ‘ اسلامیانِ بر صغیر کی غیرت ایمانی کو للکارنے اور
جوش دلانے کے مترادف تھا یہی وجہ تھی کہ جب مرزا ملعون قادیانی نے جھوٹی
نبوت کادعویٰ کیا تو مجاہدین ختم نبوت خاص کر اعلیٰ حضرت امام احمد رضا،
حجۃ الاسلام مولانا حامد رضاخاں قادری، حضرت پیر سید مہر علی شاہ چشتی
گولڑوی اور دیگر علمائے اسلام اس فتنہ کی بیخ کنی اور سر کوبی کے لیے میدان
عمل میں کود پڑے ، عالم اسلام کو اس فتنے سے آگاہ کیا ،اورمرزا و قادیانیت
کو مرتد اور کفر قرار دیا۔ پھر سن 1974 ء میں جب یہ فتنہ پاکستان میں پھرسے
پر تول رہا تھا ،اس وقت بھی جس طرح سے علماء اور عوام نے اس فتنے کا مقابلہ
کیا، آپ سب خوب جانتے ہیں،وہ غیرت و حمیت اور جانثاری کا ایک روشن اور
درخشندہ باب ہے …ہمارا بھی فرض بنتا ہے کہ ہم نبی مکرمﷺ کے ساتھ محبت
وعقیدت کاحق ادا کریں،اور علمائے کرام کی روایات کی پاسداری کرتے ہوئے
عقیدئہ ختم نبوت کی پہرے داری کریں، جو لوگ اس میں پیش پیش ہوں ان کا ساتھ
دیں اور ملعون قادیانی کے باطل کفریہ عقائد کی ہر پلیٹ فارم پر بیخ کنی
کرتے ر ہیں،تاکہ کل قیامت کے دن ہم بھی اپنے نبی مکرم ﷺ کی شفاعت کے حقدار
بن سکیں۔
آئیے!
آج کے دن یہ عہد کریں ،کہ ہم کسی بھی قیمت پر عقیدئہ ختم نبوت کے دفاع
وتحفظ اور اس کی ترویج واشاعت سے پیچھے نہیں ہٹیں گے اور اس عقیدے کے خلاف
کی جانے والی بڑی سے بڑی کوشش کو ناکام بنانے میں اپناایمانی کردار ادا
کریں گے،جو حضرات اس سلسلے میں سرگرم ہیں ان سے بھر پور تعاون کریں گے۔ ان
شاء اللہ
جہاں عقیدئہ ختم نبوت کے خلاف بد اعتقادی پائی جاتی ہےہمیں خود کوبڑی
ہوشیاری سے ایسے بد خیال لوگوں سے محفوظ رکھنا ہوگا… جو ایسی باتیں کرتا ہے
، اس سے قطع تعلق ہی میں عافیت جانیں… جس جگہ ایسی باتیں کی جاتی ہیں وہاں
جانے سے بچیں … صحیح العقیدہ علمائے اہل سنت، محبانِ رسول کی صحبت اختیار
کریں…اہل سنت اہل محبت کی محافل میں شریک ہوںاور اس حدیث شریف کو ہمیشہ ذہن
نشیں رکھیں کہ:
” جو جس سے محبت رکھے گا کل قیامت میں اسی کے ساتھ ہوگا “۔
مولیٰ تعالیٰ ہمیں اپنے حبیب کریمﷺ کی محبت میں زندہ رکھے، ان کے پیاروں کے
ساتھ دنیا میں رکھے اور کل قیامت میں انہیں کے گروہ میں اُٹھائے۔آمین
عشقِ سرکار کی اک شمع جلا لو دل میں
بعد مرنے کے لحد میں بھی اُجالا ہوگا
حشر میں ہوگا وہ سرکار کے جھنڈے کے تلے
مرے سرکار کا جو چاہنے والا ہوگا
|