مفتی قاسم عطاری اور خدمت قرآن

(خدمتِ قرآن اور مفتی قاسم عطاری)
کلامِ مجید فرقانِ حمید کے دو 2 ترجمے، دو تفسیریں اور دو حاشیے لکھنے کے ساتھ ہی مخصوص آیاتِ قرآنیہ کی تفسیر پر دو کتابیں لکھنے والے دور حاضر کے صحیح العقیدہ سنی حنفی، مصنف و مفسر، مفتئ اہل سنت؛ شیخ الحدیث حضرت علامہ مفتی محمد قاسم عطاری قادری صاحب زید شرفہ و مجدہ۔
قرآن کریم امت مسلمہ کے لیے مکمّل کتاب دستورِ حیات ہے اور اس کو کماحقہ سمجھنا ابدی سعادت مندی ہے۔ لیکن ہر کوئی براہِ راست اس کتابِ حیات کو سمجھنے کی صلاحیت نہیں رکھتا لہٰذا علماے ملت حنیفہ نے اول درو سے ہی عام مسلمانوں کو اس کے اسرار و رموز اور معانی و مطالب سے روشناس کرانے کے لیے اس کتاب کی تشریح و تفسیر بیان کرنے کا اہتمام فرمایا اور اپنی بشری حد تک کلام الٰہی کی مراد کو تحریراً اور تقریراً سمجھانے کی کوشش کی ہیں۔ لیکن آج تک کسی کو یہ دعویٰ نہیں کہ اس نے جو بیان کیا وہی حق اور حرف آخر ہے بلکہ قرآن پاک کے خزانے سے قیامت تک امتِ محمدیہ فائدہ اٹھاتی رہے گی اور اس کی تفسیر پر بھی پوری نہ ہوگی لانہ فیہ علم ما کان و یکون۔
قل لّو کان البحر مدداً لّکلمٰت ربّی لنفد البحر قبل ان تنفد کلمٰت ربی و لو جئنا بمثلہ مدداً.°
آج تک تسلسل کے ساتھ مفسرینِ کرام علیہم الرضوان قرآن کی تفسیر کرتے آئے ہیں مگر نہ یہ کتاب پرانی ہوگی نہ اس کے معانی و معارف ختم ہوں گے بلکہ ہر دور میں ہر فرد نے یہی کہا اور کہے گا کہ " حق تو یہ ہے کہ حق ادا نہ ہوا "۔ الغرض ترجمہ و تفسیرِ قرآن کی سعادت بے شمار حضرت مفسرین کرام نے حاصل کی اور آگے قیامت تک بھی علماے حق اس شرف و سعادت سے سرفراز ہوتے رہے گے انشاء اللہ۔
ہم اگر آج کے دور کی بات کرے تو اگر چہ کوئی طبری و قرطبی اور رازی و آلوسی یا کوئی مظہری جیسا تو نہیں ہے لیکن جو بھی ہیں وہ کسی عظیم نعمتِ الٰہیہ سے کم بھی نہیں۔ ماضی قریب میں امام اہل سنت کے بعد صدر الافاضل، حکیم الامت، ضیاءالامت اور سعیدِ ملت جیسے مفسرین کرام کی رحمۃ اللّٰہ تعالیٰ علیہم اجمعین کی روشن مثالیں ہمارے سامنے موجود ہیں۔ دور حاضر میں بھی اکابرین امت کی نیابت کرنے والے اہلِ حق مفسر علماے کرام موجود ہیں الحمد للّٰہ رب العالمین ۔
عصر حاضر کے ان ہی خوش نصیب اور فیروز بخت شخصیات میں بر صغیر کی جانی مانی ہستی، قرآن کریم کی دو تفسیریں، دو تراجم اور حاشیں تحریر فرمانے والے مفسر و مترجمِ قرآن، شیخ الحدیث، مفتئ اہل سنت؛ مفتی محمد قاسم عطاری قادری صاحب دامت ظلہ علینا و زید مجدہ العالیہ کام نامِ نامی اسمِ گرامی ایک روشن مثال، قابلِ صد رشک علمی اور حلم و تدبر سے لبریز، محقق شخصیت قابلِ ذکر اور باعثِ افتخار ہے۔
حضرت مفتی صاحب حافظ بھی ہے عالم اور مفتی بھی، مصنف و مؤلف بھی مدرس و مقرر بھی، ماہر فقیہ بھی شیخ الحدیث اور شیخ التفسیر بھی، استاذ العلماء و الفقہاء بھی اور جہاں دید تجربہ کار دیدہ ور مفتی و مدبر بھی، اصلاحِ امت کا درد رکھنے والے مصلح اور مفکر بھی اور بے شمار خوبیوں کے علاوہ جدید علوم سے آراستہ تقریباً 5 زبانوں کے جان کار بھی ہیں۔ انگریزی میں آپ کے دروس یوٹیوب پر موجود ہیں خاص کر تفسیرِ قرآن کے(Lactures) اور اُردو و عربی میں آپ کے دو دو تین تین مضامین و مقالات ماہ نامہ 'فیضانِ مدینہ' اور سہ ماہی مجلہ' نفحات المدینہ' میں شائع بھی ہوتے ہیں۔
آپ کا تعارف کچھ اس طرح ہے:
نام: محمد قاسم۔ کنیت: ابو الصالح۔ منسوبی اسم: قادری، عطاری۔ القاب: شیخ الحدیث و التفسیر۔ مفتئ اہل سنت، مفتئ دعوتِ اسلامی۔
پیدائش: 6 جون 197. فیصل آباد، پنجاب، پاکستان۔
عصری تعلیم: ام ـ اے پہلا حصہ فرسٹ ڈویژن سے پاس کیا باقی ابھی تک پورا نہیں کیا۔
دینی تعلیم: ناظرہ و حفظ تقریباً دو سال میں مکمل کیا۔
درسِ نظامی: 'جامعہ رضویہ' فیصل آباد، پھر 'جامعہ قادریہ' فیصل آباد میں ابتدائی۔'جامعہ نظامیہ رضویہ' لاہور۔میں دورۂ حدیث تک۔ 'جامعہ رضویہ' میں فیصل آباد دورۂ حدیث مکمل۔
اساتذہ: مفتئ اعظم پاکستان مفتی عبد القیوم ہزاروی صاحب، استاذ الاساتذہ مفتی گل احمد عتیقی صاحب، استاذ العلماء علامہ عبد الستار سعیدی صاحب، شیخ الحدیث مولانا محمد صدیق ہزاروی صاحب، علامہ نذیر سیالوی صاحب اور علامہ غلام نبی صاحب قابلِ ذکر ہیں۔
مرید: امیر اہل سنت مولانا محمد الیاس عطار قادری ضیائی صاحب قبلہ سے آپ کو بیعت و ارادت کا شرف حاصل ہیں۔
تدریس و افتاء: آٹھ سالوں تک دعوتِ اسلامی کے مختلف جامعات المدینۃ میں پڑھایا۔
افتاء اور تخصصات کے درجات کے طلابِ علم کو پڑھاتے ہیں۔ اب وہ بھی کئی سالوں سے مستقلاً نہیں کبھی کبھی اعزازی طور پر درس دیتے ہیں۔
صدر مفتی مفتیانِ دعوت اسلامی و دار الافتاء اہل سنت اور اس کی دیگر شاخوں کے۔
نکاح اور بچے: 2004ء میں اپنے آبائی علاقے میں ہوئی اور چار بیٹیاں؛ 1-زینب، 2ـ مریم، 3ـ فاطمہ اور 4ـ انیسہ ہیں۔
تلامذہ: مفتی محمد حسان عطاری، مفتی ہاشم خان عطاری، مفتی علی اصغر عطاری، مفتی سجاد عطاری مدنی، مفتی شفیق مدنی اور مفتی نوید رضا عطاری صاحبان وغیرہ۔
کتابیں: قرآن مجید کے حوالے سے کتابوں کا ذکر آگے ہوگا؛ باقی چند یہ ہیں: رسائل قادریہ، ایمان لانے کی اہمیت و فضیلت، سیرت الانبیاء، اللّٰہ کی عطائیں(دورانِ طالب علمی کی کاوش)، عشق رسول اللہ مع امتی پر حقوقِ مصطفیٰ، رحمتوں کی برسات، وقف کے شرعی مسائل، اور طلاق کے آسان مسائل وغیرہم۔
قرانی خدمات: اس کو اگر دو حصوں میں تقسیم کیا جائے تو آسانی ہوگا ایک تقریر اور دوسرا تحریر۔
تقریراً: تقریری طور پر آپ نے قرآن پاک کی تفسیر مختلف عنوانات سے بیان کی ہیں۔
1 فیضانِ قرآن کے نام سے اولاً پورے کلام الٰہی کی تفسیر بیان فرمائی جس کے تقریباً تین سو پچپن 355 نشستیں(Episodes) میں لیکچرز ہیں۔
2 انگریزی میں بھی درس قرآن دیا جو In The Light of Qur'an کے عنوان سے پورے قرآن مجید کی تفسیر ہے۔ اس کا اُردو ورجن (virgin) بھی 'قرآن کی روشنی میں' کے نام سے یوٹیوب پر دستیاب ہے۔
3 آسان درس قرآن کے نام سے تفسیرِ قرآن کا پروگرام جاری ہے جس کی ابھی تک سورۃ النساء آیت نمبر 35 تک تفسیر بیان کر چکے ہیں۔ اسی کے دروس "ساٹھ درسِ قرآن" کے نام سے کتابی شکل میں چھپے ہیں۔
4 Sunomary of Tafseer - ul - Qur'an کے نام سے بھی درس قرآن کا سلسلہ وار پروگرام کیا ہے۔
5 ایک سلسلۂ پروگرام آہ نے دعوتِ اسلامی کی چینل پر قرآن کریم کی سورتوں کے حوالے سے 'قرآنی سورتوں کا تعارف' کے نام سے کیا تھا۔
یہ سارے بیانات اور دروس و تقاریر مدنی چینل اور آپ کے نام سے یوٹیوب چینل پر بھی موجود ہیں۔
اس کے علاوہ متعدد و کثیر عنوانات سے سلسلہ وار اور الگ الگ عناوین سے حضرت مفتی صاحب قبلہ کے پروگرامات اور بیانات ہزاروں کی تعداد میں ہیں۔ یہ ساری کے ساری تقریریں بھی الگ الگ جہتوں سے قرآن مجید فرقانِ حمید کی تفسیر و تشریح ہی پر مشتمل ہیں کیوں کہ کلام الٰہیہ ہی تمام علوم و فنون کا شر چشمہ، منبیٰ اور مصدرِ اصلی ہے۔ قبلہ مفتی صاحب اپنے بیانوں میں علمی بحث اور گفتگو کے اندر کثرت سے آیاتِ قرآنیہ ذکر کرتے ہیں۔
تحریراً: قرآن کریم کی کتنی ہی تفاسیر لکھی جاچکی ہیں؟ کوئی صحیح تعداد بیان نہیں کر سکتا کہ حد شمار سے باہر ہیں۔ کتنی لکھی جارہی ہیں؟ یہ بھی معلوم نہیں اور آئندہ کتنی لکھی جائے گی؟ عالم الغیب و الشھادۃ کے سوا کس کو معلوم اور کون بیان کرے۔ مگر بہت ہی کم مفسرین کو آج تک یہ سعادت حاصل ہوئی کہ وہ دو یا زیادہ تفاسیر تحریر کرسکے ہیں۔ ماضی قریب میں علامہ سعید صاحب علیہ الرحمہ اور اس وقت مفتی ضیاء احمد قادری کو یہ شرف حاصل ہے۔ ایں سعادت بزور بازو نیست / تانہ بخشند خدائے بخشندہ۔ دور حاضر میں مفتی صاحب ممدوح کو بھی یہ شرف اور سعادت حاصل ہے جس کی تفصیل اس طرح ہیں:
1 ترجمۂ قرآن مجید بنام " کنز العرفان فی ترجمۃ القرآن، مع حاشیہ" افہام القرآن " امام اہل سنت رضی اللّٰہ عنہ کے شہرۂ آفاق ترجمہ 'کنز الایمان' کو سامنے رکھ کر یہ ترجمہ اسی کی تسہیل کی صورت میں تیار کیا گیا ہے۔ یہ ترجمہ بہت ہی سہل اور آسان زبان میں ہے اور اس پر حاشیہ افہام القرآن 'سونے پر سہاگا' کا کام دیتا ہے۔ آیتوں میں الگ الگ موضوعات والے کلمات کو مختلف رنگوں سے نمایا کیا گیا ہے اور اسی رنگ میں نیچے ان آیات کا موضوع اور مضمون بیان کر دیا گیا تاکہ سمجھنے میں آسانی ہو اور یہ چیز قرآن کو سمجھ میں بنیادی مدد فراہم کرتی ہے۔ کنز العرفان کا انگلش اور سندھی وغیرہ زبانوں میں بھی ترجمہ کیا گیا ہے اور باقی لغات کا بھی جامہ پہنایا جائے گا۔
2 "معرفۃ القرآن علی کنز الایمان" یہ چھ 6 اور اب تین جلدوں میں بھی طبع ہوا ہے۔ جیسا کہ نام سے ظاہر ہے ترجمۂ کنز الایمان پر یہ لفظی ترجمہ ہے اور ساتھ ہی کہی کہی فٹ نوٹ و حاشیہ بھی ہے۔ یہ طریقہ (لفظی ترجمہ وہ بھی کنز الایمان کے ساتھ) قرآن کے لفظوں کو منفرد منفرد طور پر معنی کے ساتھ سمجھنے میں کافی معاون اور مفید ہے۔الگ سے پاروں کے ساتھ بھی معروفۃ القرآن چھپا ہے۔
3 قرآن پاک کی مفصل تفسیر "صراط الجنان فی تفسیر القرآن" کے نام سے دس 10 ضخیم مجلدات میں تحریر فرمائی جو اتنی اچھی، بہترین، اور مقبول ہے کہ ابھی تک اردو ذخیرۂ تفاسیر میں سب سے زیادہ چھپنے والی منفرد اور اکلوتی تفسیر ہے۔ ہر اردو پڑھنے والا اس سے فہمِ قرآن میں استفادہ کرسکتا ہیں۔ یہ دس جلدوں میں ہے اور ہر ایک جلد میں تین پاروں کی تفسیر بیان ہوئی ہے۔ اس کا ابتدائی حصہ(سورۂ فاتحہ) مکہ مکرمہ حرم الٰہی میں بیت اللہ شریف کے سامنے لکھا گیا ہے۔ (بقولِ صاحب تفسیرِ)
4 تفسیرِ " تعلیم القرآن" بنیاد طور پر یہ تفسیر صدر الافاضل کی 'خزائن العرفان' اور حکیم الامت کی 'نور العرفان' علیھما الرحمۃ اللّٰہ تعالیٰ والرضوان کو پیش نظر رکھتے ہوئے ترتیب دی گئی ہے۔ 'صراط الجنان' سے بھی کافی کچھ اخذ کیا ہے لیکن من وجہٍ جس طرح 'کنز العرفان' الگ سے ترجمہ ہے یہ بھی الگ سے ایک مستقل تفسیر ہے۔
صراط الجنان سے پہلے حضرت مفتی صاحب یہی تفسیر لکھنے کا ارادہ رکھتے تھے جس پر کچھ کام بھی ہوا تھا لیکن پھر مکمل تفسیر قرآن لکھنے کا تقاضا ہوا تو یہ کام موقوف کر کے صراط الجنان تحریر فرمائی اور اس کے لیے آپ کو تدریس بھی چھوڑنی پڑھی۔(خلاضۂ بیان از مفتی صاحب)۔
اللّٰہ تعالیٰ شرف قبولیت سے نوازے آمین یا ذو الجلال و الاکرام۔
تفسیرِ ' تعلیم القرآن' کا آخری حصہ حرم نبوی علیہ التحیۃ والثناء کے اندر مسجد نبوی میں گنبدِ خضریٰ کے سائے تلے لکھا گیا ہے۔ --- اگر قبول افتد زہے عزت و شرف ---
قبلہ مفتی صاحب کے فرمان کے مطابق اس تفسیر کا ساٹھ 60 زبانوں میں ترجمہ ہونا ہے انشاء اللہ تعالیٰ عزوجل۔
5 ساٹھ درس قرآن۔ بہت ہی جامع و مانع، مختصر اور آسان زبان میں یہ کتاب دروس قرآنِ کریم کا مجموعہ ہے۔ اس سے ان حضرات کو کافی زیادہ فائدہ پہنچے گا جو عوام میں قرآن مجید کا درس دیتے یا دینا چاہتے ہیں۔
6 اے! ایمان والوں۔ وحئ رب العالمین میں جہاں جہاں بھی' یا ایھا الذین آمنوا ' کے ساتھ اہلِ اسلام کو مخاطب کیا گیا ہے ان تمام مقامات اور آیتوں کی تفسیر نہایت ہی عمدہ اور دلکش انداز سے بیان کی گئی ہے۔
7 اے! لوگوں۔ آخری کتاب الٰہی کی ان چالیس 40 آیتوں کی تفسیر جن میں خالق کائنات نے 'یا ایھا الناس' کے الفاظ سے لوگوں خطاب کیا ہے۔ابھی تک شاید منظر عام پر نہیں آئی ہے۔
8 سورتوں کا تعارف اور باہمی مناسبت۔ یہ غالباً مفتی صاحب کے دو رسالے " قرآن کی سورتوں کا تعارف"، اور "سورتوں کی آپس میں باہمی مناسبت" تھے جن کو مذکورہ نام سے ایک کر دیا گیا ہے۔ اس کتاب کا دوسرا نام "سورتوں کا تعارف مع قرآنی سورتوں کے درمیان مناسبت" ہے۔
اس کتاب میں ہر ہر سورہ شریف کا تعرف دیا گیا ہے اور یہ بھی کہ ان کی ایک دوسرے سے کیا، کس طرح کی اور کیسی نسبت، ربط و تعلق ہے؟ یہ سب باتیں قرآن مجید کو سمجھنے کے لیے بنیادی امور میں سے ہیں۔
اللّٰہ عزوجل سے دعا ہے کہ اے! خالقِ ارض و سما حضرت مفتی صاحب کی ان خدمات کو قبول فرما م، ان کو اپنے حفظ و امان میں رکھ اور مزید قرآن و حدیث کی خدمت کرنے کی توفیق اور ہمت عطا کر۔ اے! کل عالمین کے پروردگار ان سطروں کو اپنی بارگاہِ بے نیاز میں قبول فرما، ہمیں عقل سلیم عطا کر اور ہماری دعاؤں کو شرف قبولیت بخش آمین یا ربّ العالمین بجاہ سید المرسلین ﷺ ثم آمین۔
مسکینٓ نعیم الدین غازی الحقانی عفی عنہ
تاریخ: 26 ستمبر 2024.
 

مسکین نعیم الدین غازی
About the Author: مسکین نعیم الدین غازی Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.