عوامی وسائل کا جلسے جلوسوں میں استعمال ، پوچھے گا کون



پیر کی صبح موبائل فون کو انٹرنیٹ کی سروسز ملتے ہی سب سے پہلا میسج جوملا جو 1122کے ڈائریکٹر جنرل کا تھا جس میں انہوں نے فرمایا ہے کہ ان کی بائیس گاڑیاں اورڈرائیور وں کو وفاقی حکومت نے گرفتارکرلیا ہے ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ بائیس گاڑیوں کیساتھ پچاس اہلکار بھی موجود ہیںساتھ ہی انہوں نے مزید فرمایا ہے کہ ڈسٹرکٹ گورنمنٹ اور پی ڈی اے کی گاڑیاں بھی اس میں شامل ہیں ، ساتھ میں ڈاکٹر ایازفرماتے ہیں کہ گاڑیاں ایمرجنسی کیلئے حسن ابدال میں پارک کی گئی تھی اسی وجہ سے انہوں نے حسن ابدال میں بند کردی ،

پشاور پریس کلب کے باہر روڈ پر واقع ہیڈ کوارٹر میں پورے صوبے کو کنٹرول کرنے والے ڈائریکٹر جنرل سے سوال یہ ہے کہ کونسی ایمرجنسی اور کہاں کی ایمرجنسی ، کیا موصوف یہ بتاسکتے ہیں کہ گذشتہ کئی ماہ سے جاری جلسوں و جلوسوں میں کتنی گاڑیاںاور اہلکارانہوں نے 1122کے استعمال کئے جنہیں تنخواہیں اس صوبے کے عوام دیتے ہیں بلکہ خود ڈائریکٹر جنرل موصوف کو تنخواہ صوبے کے عوام کے ٹیکسوں سے حاصل ہونیوالی آمدنی سے دی جاتی ہیں ، کیا وہ یہ بتانا پسند کرینگے کہ گذشتہ کئی ماہ سے جاری اس دھرنے میں استعمال ہونیوالی گاڑیوں کے تیل و مینٹیننس کی رقم میں کتنی رقم ادا کی گئی اور یہ فنڈز کہاں سے آگیا.

ریسکیو 1122 خیبر پختونخوا کے زیر انتظام پختونخوا حکومت کے احتجاج میں ناکارہ ہونے والی 10 کروڑ روپے لاگت کی یہ گاڑی 6 ماہ قبل وفاق نے نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ فنڈ ( این ڈی آر ایم ایف ) پراجیکٹ سے خیبر پختونخوا میں قدرتی آفات سے پیدا ہونے والی رکاوٹوں کو ہٹانے کیلئے دی تھی۔جنہیں ڈائریکٹر جنرل 1122 صوبائی حکومت کے کہنے پر جلسے جلوسوں کیلئے استعمال کررہی ہیں .حکمران کے گود میں بیٹھ کر عوامی وسائل کو استعمال کرنے والے ڈائریکٹر جنرل کبھی اس کا جواب نہیں دینگے کیونکہ انہیں پتہ ہے کہ ان کے پاس ان سوالوں کے جوابات نہیں ہیں ، ویسے سب سے بڑا سوال یہ ہے کہ کیسی ایمرجنسی اورکہاں کی ایمرجنسی ، مزے کی بات یہ ہے کہ گذشتہ ایک دن سے 1122 کے فون کو اٹھانے والا کوئی نہیں

1122 میں تو انہوں نے ویسے توانہوں نے اتنی بھرتیاں کی ہیں کہ پشاور پریس کلب کے باہر سیکورٹی گیٹ پر بھی ایک اہلکار صرف گیٹ کھولنے اور بندکرنے کیلئے تعینات ہوتا ہے اور صبح و شام تین اہلکارمختلف اوقات میں اس گیٹ پر ڈیوٹی کرتے ہیں کہ1122کے صاحبان آتے ہیں اس لئے ان کیلئے گیٹ کھولے جائیں ، یہ ہے 1122 کے مرکزی دفتر کا حال ، رہی پشاور ڈویلپمنٹ اتھارٹی اور ڈسٹرکٹ گورنمنٹ کا حال ، تو وہاں پربیٹھے سفارشی اور بھیگی بل بن کر احکامات پر عمل درآمد کرنے والے افسران سے کوئی یہ پوچھ سکتاہے کہ جومشینری عوام کی سہولت کیلئے دی گئی ہیں انہیں احتجاجوں میں کیوں استعمال کیا جارہا ہے.

ویسے کتنی شرم کی بات ہے کہ 1122کے ہیڈ کوارٹر پر یو ایس ایڈ کے دفتر سے ملنے والے سامان کی تصاویربھی اپ لوڈ ہیں ، جو کہ جشن آزادی کے موقع 1122کے ہیڈ کوارٹر پر لگائی گئیتھی جس میں دکھایا گیا ہے کہ صوبے کے عوام کو "مختلف سامان خیرات و زکواة"میں ملا ، اب اس زکواة وخیرات کے مال پر 1122کے اہلکارکس طرح ہاتھ صاف کررہے ہیں یہ وہ چیز ہے جو کہ پشاور سے تعلق رکھنے والے ایک مرحوم عالم جسے مولانا بجلی گھرکے نام سے یاد کیا جاتا تھا انہوں نے قصہ خوانی میں ایک تقریر کے دوران سینما جانیوالے افراد پر غصہ نکالتے ہوئے کہا تھا کہ "دا سوٹ مارے بچی سینماگانوں تک زی ، مور ئی سوٹے غونڈے او بچی ئی فلمونہ گوری " یعنی اوپلے تھاپنے والے ماﺅں کے بچے سینما گھر جاتے ہیں مائیں اوپلے جمع کرتی ہیں اور بچے سینما جاتے ہیں ، بس یہی صورتحال 1122کا بھی ہے ، خیرات ، زکواة میں ملنے والے امداد جو صوبے کے عوام کے استعمال میں لانا چاہئیے تھا اب جلسے جلوسوں کیلئے استعمال ہورہا ہے ، جس کی جواب دہی ضروری ہے.

شکر اس بات کا ہے کہ کئی دفعہ کی آزادانہ آمدورفت کے بعد وفاقی حکومت نے 1122کے اہلکاروں کو گرفتارکرلیا ،اب انکوائری بھی ہوگی لیکن اس انکوائری کے نتیجے میں کیا اخذ ہوگا یہ کہنا قبل ازوقت ہے لیکن اب اس بات کی تفتیش بھی ہونی چاہئیے کہ ان اہلکاروں کو جانے کی ہدایات دینے والے کون ہیں ، اوراگر اپنی مرضی سے جلسے میں گئے ہوئے ہیں تو پھرانہیں مستقل گھر بھیج کر جلسے جلوسوں کیلئے فارغ کرنا چاہئیے ، کیونکہ عوامی ٹیکسوں کے پلنے والے سانڈ پہلے سے زیادہ ہیں اب ان ننھے سانڈوں کو اپنے اوپر لادنے کی ضرورت کیا ہے ، اگریہ اہلکار اپنی مرضی سے گئے ہوئے ہیں تو انہیں زبردستی گھر بھیج کر فارغ کیا جائے اور اگر انہیں کسی نے اس بات پر مجبو رکیاہے تو انہیں مجبور کرنے والے اہلکاروں کے خلاف کارروای کی جائے تاکہ مستقبل میں کسی کو کم از از کم سرکاری مشینری کو استعمال کرنے کا خیال ہی نہ آئے.

Musarrat Ullah Jan
About the Author: Musarrat Ullah Jan Read More Articles by Musarrat Ullah Jan: 638 Articles with 501183 views 47 year old working journalist from peshawar , first SAARC scholar of kp , attached with National & international media. as photojournalist , writer ,.. View More