دنیا کی اولین درآمدی تھیم پر مبنی ایکسپو

چائنا انٹرنیشنل امپورٹ ایکسپو چین کے کھلے پن کے حوالے سے ایک تاریخی ایونٹ بن گیا ہے ، جس سے بڑے عالمی نمائش کنندگان کو اپنی مصنوعات کی نمائش اور رابطے قائم کرنے میں مدد مل رہی ہے جبکہ ملک کے ہموار کسٹم کلیئرنس اور ڈسٹری بیوشن نیٹ ورکس کی متاثر کن کامیابیوں کا بھی مظاہرہ ہوتا ہے۔شنگھائی میں 5 نومبر سے 10 نومبر تک منعقد ہونے والی ساتویں ایکسپو کے لئے تقریباً 260 فارچیون 500 کمپنیوں اور صنعت کے رہنماؤں سمیت 1000 سے زیادہ کاروباری اداروں نے دستخط کیے ہیں۔دنیا کی پہلی درآمدی تھیم والی قومی سطح کی نمائش کے طور پر ، اس ایکسپو کا مسلسل چھ سالوں سے شنگھائی کے نیشنل ایگزی بیشن ایند کنونشن سینٹر میں انعقاد کیا گیا ہے ، جس سے نمائش کنندگان کو سرمایہ کار بننے میں مدد ملتی ہے۔2018 میں پہلے ایڈیشن کے بعد سے مجموعی طور پر 142 ممالک اور بین الاقوامی تنظیموں نے ایونٹ میں آن لائن اور آف لائن شرکت کی ہے، جن میں بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو میں شامل 117 ممالک اور 26 کم ترقی یافتہ ممالک شامل ہیں۔ایکسپو کے لئے 03 لاکھ 60 ہزار مربع میٹر سے زیادہ کا ایک نمائشی علاقہ مختص کیا گیا ہے ، جس میں نو پروموشن اور میچ میکنگ ایونٹس منعقد کیے گئے ہیں ، جس میں تقریباً 20 صنعتی رہنماؤں کے ساتھ اہم خریداری شراکت داری کے معاہدے شامل ہیں۔بین الاقوامی مندوبین اور صنعت کے نمائندے اتفاق کرتے ہیں کہ یہ ایکسپو سرحدوں کے آر پار منافع بخش کاروباری شراکت داری قائم کرنے کے لئے انتہائی اہم ہے۔شرکاء کے خیال میں وہ چین کے ساتھ تجارتی اور اقتصادی میدان میں فعال طور پر تعاون کر رہے ہیں۔ شنگھائی امپورٹ ایکسپو نہ صرف مقامی بلکہ بین الاقوامی سطح پر بھی ایک شاندار ایونٹ ہے۔ شرکاء کے خیال میں یہ اُن کی قومی مصنوعات کی نمائش کے لئے ایک عالمی پلیٹ فارم ہے، اور یہ چینی شراکت داروں اور غیر ملکی شراکت داروں کے ساتھ جیت جیت تعاون اور موئثر حل تلاش کرنے کے لئے ایک مواصلاتی پلیٹ فارم بھی ہے۔

چائنا انٹرنیشنل امپورٹ ایکسپو کے پچھلے چھ ایڈیشنز میں 2400 سے زائد نئی مصنوعات، ٹیکنالوجیز اور خدمات لانچ کی گئی ہیں، جن کا مجموعی متوقع لین دین حجم 420 بلین امریکی ڈالر سے زیادہ ہے۔رواں سال ساتویں ایکسپو میں بھی کئی نمایاں چیزیں شامل ہوں گی ، جن میں پہلی بار نئے مواد کے لئے ایک خصوصی نمائشی علاقے کا قیام ، نئی مارکیٹوں کی تلاش کے لئے انکیوبیشن ایریا کے لئے جدت طرازی اور نمایاں مصنوعات کے لئے مزید مواقع لانا شامل ہیں۔شرکاء اس ایکسپو کو "مواقع، جدت طرازی، تبادلے، تعاون اور مشترکہ ترقی" پر مشتمل ایک ایونٹ کے طور پر بیان کرتے ہیں۔یہ دنیا میں اس طرح کا واحد ایونٹ ہے جہاں کمپنیاں نئے برانڈز، اختراعات متعارف کرواتی ہیں. یہ حقیقت بھی اجاگر ہوتی ہے کہ کمپنیاں چین میں سرمایہ کاری جاری رکھنا چاہتی ہیں۔یہ ایکسپو زیادہ سے زیادہ برانڈز کی شناخت حاصل کرنے کے راستے کے طور پر کام کرتی ہے۔

شرکاء کے مطابق انہوں نے دیکھا ہے کہ ایکسپو نے چینی مارکیٹ کو زیادہ کھلا بنا دیا ہے، جس سے تجارتی لبرلائزیشن اور اقتصادی گلوبلائزیشن کے مقصد کو حاصل کرنے میں مدد ملی ہے۔ یہ ایونٹ کمپنیوں کو چینی صارفین کے مفادات کو پورا کرنے والی مصنوعات اور ٹیکنالوجیز تیار کرنے کے اپنے ہدف کی طرف مدد کرتی ہے۔نمائش کنندگان یہ امید بھی ظاہر کرتے ہیں کے مستقبل میں، چینی مارکیٹ لازمی طور پر دنیا کا مرکز بن جائے گی. کمپنیاں ایسی مصنوعات اور ٹیکنالوجیز تیار کرنے کی ہر ممکن کوشش کریں گی جو چینی صارفین کو پسند ہیں اور ان ٹیکنالوجیز کو عالمی مارکیٹ میں لاگو کیا جائے گا۔ ساتھ ساتھ، نئی مصنوعات اور ٹیکنالوجیز کو بھی چین میں متعارف کرایا جائے گا ۔ایکسپو کے پلیٹ فارم کے ذریعے چین میں خریداری کو وسعت دینے سے کمپنیوں کی عالمی مسابقت کو بڑھانے میں مدد ملی ہے۔چینی حکام نے مختلف ممالک کے کھانوں، آٹوموبائلز اور جدید ترین ٹیکنالوجی جیسی عالمی مصنوعات کے ہموار داخلے کو یقینی بنانے کے لئے ہر ممکن کوشش کی ہے۔ملک بھر میں بائیس پائلٹ فری ٹریڈ زونز نے بھی درآمدات اور برآمدات میں نمایاں حصہ ڈالا۔2013 میں غیر ملکی سرمایہ کاری تک رسائی کے لئے چین کی پہلی منفی فہرست میں 190 اشیاء پر سرمایہ کاری کو محدود کردیا گیا تھا ، جبکہ کئی دور کی کٹوتیوں کے بعد اب یہ تعداد صرف 27 رہ گئی ہے، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ چین اپنی ترقی کا باقی دنیا کے ساتھ تبادلہ کرنا چاہتا ہے اور اشتراکی ترقی کا خواہاں ہے۔
 
Shahid Afraz Khan
About the Author: Shahid Afraz Khan Read More Articles by Shahid Afraz Khan: 1341 Articles with 624604 views Working as a Broadcast Journalist with China Media Group , Beijing .. View More