رزق

بے شک احساس دولت وہ انمول رزق ھے جو ہر کسی کو حاصل نہیں صرف خدا کے پسندیدہ بندے ہی اس خوبی کے متحمل ہیں۔
رزق، ملبوس، مکاں، سانس، مرض، قرض، دوا
منقسم ہوگیا انسان انہی افکار کے بیچ
خشوع خضوع ،عاجزی، انکساری، رحم دلی یہ سب اللہ کو پسند ہیں۔
اور مولا نے فرمایا ہے کہ ایک وہ رزق ہے جس کے پیچھے تم دوڑ رہے ہو اور ایک وہ رزق ہے جو تمہارے پاس خود آرہا ہے۔

رزق بہت سی اقسام کے ہیں بائیس اقسام کا تذکرہ تو ہمارے اولیاء نے کیا ہے مگر ضروری یہ ہے کہ ان میں وہ کون سا رزق ہے جو خود پروردگار کو پسند ہے۔

آپکے کپڑے، مکان گاڑی اولاد دولت یہ سب اسکے ذمرے میں آتا ہے اور یہ پروردگار کم ذیادہ سب کو ہی دیتا ہے مگر وہ کیا ہے جو انمول تحفہ ہے وہ جو وہ اپنے خاص بندوں کو دیتا ہے وہ ہے احساس کی دولت، محبتوں کی آگاہی، عنایتوں کا ہنر اور وہ خیر الرازقین ہے جو آپ کو آپ کی صلاحیت کو آپ کی قابلیت کو آپ کی اہلیت کو دیکھتے ہوئے آپ کو عطا کرتا ہے۔ ہاں یہ سچ ہے کہ وہ رزق کثیر عطا کرتا ہے یہ اسکی درجہ بندی ہے مگر وہ جو اسکی قربت کو حاصل کرنا چاہتے ہیں وہ اسکو تقسیم کر کے مسرت حاصل کرتے ہیں چاہے وہ عقل کا رزق ہو شعور کا محبت کا یا احساس کا اور وہ ہی دراصل کامیابی کی منزلوں کو چھو لیتے ہیں اور وہ جو اس میں بخل سے کام لیتے ہیں وہ خود اسکے غلام بن جاتے ہیں۔

انسان کے اندر ہر اس دلفریب چیز کو پالینے کی جستجو ہوتی ہے اور اسی کو وہ اپنی دلی تسکین کا باعث سمجھتا ہے مگر اگر آپ اللہ کے بنائے ہوئے اصولوں کو دیکھیں تو اس سے برعکس انسان کی حقیقی خوشی کا حاصل دوسروں کو دینے میں ہے اور صرف دینے سے مراد ہماری primary necessities نہیں ہیں، ہاں یہ بھی ضروری ہیں مگر اصل چیز ہے ہمارا وقت ہمارا پرخلوص لہجہ ہمارے دردمند الفاظ اور ہماری پرشفقت مسکراہٹ۔

کیونکہ یہ احساسات کی زبان وہ انمول زبان ہے جو ایک نومولود بچہ بھی سمجھتا ہے۔الغرض اگر خالق حقیقی نے آپ کو اس نعمت سے نوازا ہے تو اس رزق سے بھی روشناس کروایا ہے تو آپ ان چند لوگوں میں سے ہیں جو نایاب ہیں۔


 
Ghazia Faisal
About the Author: Ghazia Faisal Read More Articles by Ghazia Faisal: 3 Articles with 421 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.