ماہنامہ ”فقاہت“ لاہور

تبصرہ کتب، مولانا محمد جہان یعقوب
ہمارے پیش نظر اس رسالے کا ساتواں اور آٹھواں شمارہ (بابت مارچ و اپریل 2008ئ) ہیں، جو مکہ کتاب گھر رحمان پلازہ مچھلی منڈی اردو بازار لاہور کی طرف سے بھیجے گئے ہیں، ان دو شماروں کے مطالعے سے جو معلومات حاصل ہو سکی ہیں، وہ یہ ہیں کہ دور حاضر کے معتزلہ یعنی اہل تجدید اور غیر مقلدین کے علمی رد میں اس مجلے کو مستند علمی تحقیقات کا معتمد اشاعتی ادارہ النعمان اکادمی لاہور شائع کرتا ہے، ایک برس کے تعطل کے بعد (جس کی وجوہ معلوم نہ ہو سکیں) اسے دوبارہ شائع کیا گیا ہے اور اب تک جلد نمبر 2 کے آٹھ شمارے منظر عام پر آ چکے ہیں۔ اس کے نگران جامعہ اشرفیہ لاہور کے استاد اور محقق عالم دین مولانا نعیم الدین صاحب جبکہ مدیر مولانا ابو حماد عبدالوحید اشرفی صاحب ہیں۔ مجلس ادارت میں مولانا محمد اسلم زاہد، پروفیسر امجد علی شاکر اور مولانا عبدالجبار سلفی الحنفی جیسے معتبر نام شامل ہیں۔ یہ رسالہ دفتر ماہنامہ ”فقاہت“ الکریم مارکیٹ اردو بازار لاہور سے شائع ہوتا ہے۔

یہ ایک خالص علمی و تحقیقی کاوش ہے، جس کے تمام مضامین سنجیدگی و متانت سے مرصع اور دلائل و براہین سے مزین ہیں۔ مارچ کے شمارے میں ”آرا و افکار“ کے عنوان سے قارئین کے خطوط کو شائع کیا گیا ہے، ان میں سے جناب ابو الحسن صاحب کا خط، جو پرمغز تبصرے پر مشتمل ہے، مجلے کے مقاصد و اہداف پر روشنی ڈالتا ہے، ہم مفید مطلب ہونے کی بنا پر ان کے مفصل مکتوب میں سے چند منتخب سطور ذیل میں درج کر رہے ہیں، لکھتے ہیں:
”خلفائے بنو عباس سے لے کر خلافت عثمانیہ کے خاتمے تک تمام مرکزی اسلامی حکومتوں میں فقہ حنفی بطور اسلامی قانون نافذ رہا، آج تو ان حکومتوں کو اسلامی حکومت (تو) مانتے ہیں لیکن فقہ حنفی کو اسلام یا اسلامی فقہ ماننے کیلئے تیار نہیں، فیا للعجب! اس فقہ کا انکار کرو گے تو گویا بارہ سو سالہ اسلامی تاریخ سے ہاتھ دھونا پڑیں گے۔“

سو باتوں کی ایک بات یہی ہے کہ زیر تبصرہ مجلہ فقہ حنفی کی اہمیت و افادیت اور اس کی شرعی حیثیت کو ثابت کرنے بلکہ منوانے اور نہ ماننے والوں کے واہیات اغدار، دلائل اور ایجاد بندہ تعبیرات کا علمی و مدلل جواب دینے کیلئے شائع کیا جا رہا ہے۔ ان دو شماروں کے مطالعے کے بعد ہمیں یہ کہنے میں کوئی باک نہیں کہ یہ مجلہ اپنی اس غرض میں بحمدللہ تعالیٰ کامیاب ہے۔ اللہ تعالیٰ اس سلسلے کو مزید مفید بنائے اور جاری رکھے۔ (آمین)

مجلہ ”فقاہت“ قدیم غیر مقلدین بشمول سرسید احمد خان، عنایت اللہ مشرقی، غلام احمد پرویز اور ڈاکٹر مسعود الدین عثمانی کی تعبیرات کے تار وپود بکھیرنے کے ساتھ ساتھ دور حاضر کے اہل تجدید، جن میں پرائے ہی نہیں کچھ اپنے بھی شامل ہیں، کے مقاصد و اہداف کو بھی واضح کرتا اور ان جدید افکار کے مقابل قدیم دینی فکر و نظریہ بھی پیش کرتا ہے۔ اس حوالے سے محترم امجد علی شاکر کی تحریر ”ہوا ہے تند و تیز مگر۔۔۔“ سے چند منتخب سطور ملاحظہ ہوں۔ پروفیسر صاحب قدیم ملاحدہ کی نقاب کشائی کے بعد رقمطراز ہیں:
”اب بدلی ہوئی صورت حال میں عالمی قوتوں نے کچھ اور لوگ پیدا کیے، یہ دور جدید کے نئے امام ہیں، ان نئے اماموں کےلئے ہر چینل دروازے کھولے بیٹھا ہے تاکہ مابعد سرد جنگ کے زمانے کی ضرورتیں پوری کرنے کیلئے نئے مفکرین اسلام متعارف کرائے جا سکیں“۔ فقاہت ان منکرین جدید کے مقابل قدیم اسلام کا علم بردار ہے۔

ایک نظریاتی میگزین ہونے کی بنا پر ”فقاہت“ نے چند مستقل عنوانات طے کر رکھے ہیں، جن کے تحت اہل تحقیق اپنے جوہر تحریر کی جولانیاں دکھاتے ہیں۔ آئیے ان دو شماروں کے مضامین پر ایک نگاہ ڈالیں۔

”مسائل و دلائل“ کے عنوان کے تحت حضرت مولانا حبیب الرحمن اعظمی مدظلہ کی تحریر ”مسائل نماز کتاب و سنت اور آثار صحابہ رضی اللہ عنہم کی روشنی میں“ قسط وار شائع کی جا رہی ہے۔ اب تک پانچ قسطوں میں نماز کے 38 مسائل کو مدلل و مبرہن کیا جا چکا ہے، اعظمی صاحب ہر مسئلے پر احادیث و آثار بحوالہ نقل کرتے ہیں۔ کہیں کسی حدیث سے فقہ حنفی کے خلاف مسئلہ ثابت ہوتا ہے تو اس حدیث کی اسنادی حیثیت وغیرہ سے بھی بحث کرکے ثابت کرتے ہیں کہ فقہ حنفی نے جن احادیث سے استدلال کیا ہے، وہ زیادہ قوی ہیں۔

”مکالمہ و مذاکرہ“ کے تحت ”زیارت حرمین اور علمی مذاکرے“ قسط وار شائع کی جا رہی ہے جو محض حرمین کا سفرنامہ ہی نہیں بلکہ منکر حدیث ڈاکٹر عثمانی کا کامیاب علمی تعاقب بھی ہے اور ہلکے پھلکے انداز میں صراط مستقیم کو اس طرح واضح کیا جاتا ہے کہ کسی قسم کی پوشیدگی اور ابہام باقی نہیں رہتا۔ علاوہ ازیں اس سلسلے کے تحت دیگر مفید مضامین بھی شائع کیے جاتے ہیں۔ مارچ کے شمارے میں پروفیسر امجد علی شاکر نے دلائل سے یہ بات ثابت کی ہے کہ ”سرسید احمد خان کا کارنامہ خاص“ اس کا انگریزی داں ہونا، جدید علوم کا داعی ہونا، جنگ آزادی میں انگریز کی وفاداری کا ثبوت فراہم کرنا اور بیورو کریسی کا حصہ ہونا نہیں تھا کہ اس میں اس کے ساتھ متعدد لوگ شریک تھے بلکہ اس کا اصل کارنامہ دین کی نوآبادیاں تعبیر اور اس کےلئے نئی نسل کی ذہن سازی کرنا تھا۔ اپریل کے شمارے میں مولانا عبدالجبار سلفی حنفی نے ”مسئلہ تقلید پر قلمی معرکے“ کے عنوان سے بتایا ہے کہ اجتہاد اور تقلید ساتھ ساتھ چلتے ہیں۔ انہوں نے اس حوالے سے درجنوں قدیم و جدید کتب کے حوالے سے یہ بات ثابت کی ہے ”کہ ہر صاحب قلم اور صاحب علم نے تقلید کو اجتہاد کے مقابل لا کر بحث کی ہے۔“

اور یہ کہ ”حدیث اور تقلید کوایک دوسرے کے مقابل لاکھڑا کرنا عقل و دانش کا خون کرنے کے مترادف ہے۔“
”ترغیب و ترہیب“ کے تحت مارچ کے شمارے میں مولانا نعیم الدین صاحب نے ”اسلام میں معذوروں کے حقوق“ بیان کیے ہیں جبکہ اپریل کے شمارے میں مولانا محمد صدیق ارکانی مدظلہ نے ”اتباع اغیار اور فطرت سے بغاوت“ کے مظاہر میں سے چند مثلاً پتلون، کوٹ اور ٹائی کا استعمال، انگریزی تاریخ، ٹوتھ پیسٹ، موبائل فون کا بے جا استعمال اور عشا کے بعد لایعنی گفتگو کرنے اور صبح کے وقت سونے کی نحوست واضح کی ہے۔ مولانا نے اپنی تحریر میں اتباع اغیار کی تصویر کشی کے ساتھ ساتھ حدیث کی روشنی میں اس کی ممانعت و مفاصد کو بحسن و خوبی واضح کیا ہے اور بڑی دل سوزی سے امت مسلمہ بالخصوص نئی نسل کو اس رجحان کو ترک کرنے اور اپنی اصل بنیاد کی طرف لوٹ آنے کی دعوت دی ہے۔

بحیثیت مجموعی مسلک حقہ کے ترجمان رسائل و مجلات میں یہ ایک اچھا، عمدہ، علمی، تحقیقی اور مفید اضافہ ہے اور اس پرفتن دور میں جبکہ ایمان و عقیدے کے ڈاکو ہر طرف پھیلے ہوئے ہیں، ضرورت اس امر کی ہے کہ اس طرح کے تحقیقی رسائل کا مطالبہ کیا جائے۔ ہمیں ”فقاہت“ کی انتظامیہ سے صرف دو درخواستیں مزید کرنی ہیں، ایک یہ کہ اہل الحاد و باطل کے تازہ افکا رو نظریات کا بھی تعاقب کیا جائے اور دوسری یہ کہ اس مفید رسالے کو انٹرنیٹ کے ذریعے مزید عام کیا جائے، کیونکہ اہل باطل نے اپنے افکار کی اشاعت کیلئے آج کل جدید الیکٹرانک میڈیا بالخصوص انٹرنیٹ کا سہارا لے رکھا ہے۔
M Jehan Yaqoob
About the Author: M Jehan Yaqoob Read More Articles by M Jehan Yaqoob: 251 Articles with 308131 views Researrch scholar
Author Of Logic Books
Column Writer Of Daily,Weekly News Papers and Karachiupdates,Pakistanupdates Etc
.. View More