پاکستان کی توانائی کی ضروریات دن بدن بڑھتی جا رہی ہیں،
اور اسی تناظر میں اکثر یہ سوال اٹھایا جاتا ہے کہ آیا پاکستان کے پاس تیل
اور گیس کے کافی ذخائر موجود ہیں یا نہیں؟ پاکستانی معیشت میں توانائی کا
بحران ہمیشہ ایک اہم مسئلہ رہا ہے، اور یہ بحران کئی دہائیوں سے معیشت کو
دباؤ میں رکھے ہوئے ہے۔ اس کے باوجود، ملک میں تیل و گیس کے ذخائر کی
موجودگی کے بارے میں کئی مشہور ماہرین کی آراء سامنے آتی رہتی ہیں۔
مشہور توانائی کے ماہر ڈاکٹر فہیم الزمان اپنی کتاب "پاکستان کی توانائی کا
مستقبل" میں لکھتے ہیں کہ پاکستان کے پاس گیس کے وافر ذخائر موجود ہیں،
لیکن بدقسمتی سے ان کا استعمال اور استخراجی عمل میں کئی مشکلات کا سامنا
ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ بلوچستان اور سندھ میں موجود گیس کے ذخائر کو
بہتر حکمت عملی کے تحت نکالا جائے تو پاکستان توانائی کے بحران سے بڑی حد
تک چھٹکارا پا سکتا ہے۔ ان کے مطابق، بلوچستان کے ضلع قلات اور سندھ کے شہر
سکھر کے قریب قدرتی گیس کے بڑے ذخائر ہیں، جو ملک کی گیس کی ضروریات کو
پورا کرنے میں معاون ثابت ہوسکتے ہیں۔
پاکستان کی توانائی کے شعبے کے ایک اور ماہر، ڈاکٹر شمائل خان، اپنی تحقیقی
کتاب "پاکستان میں توانائی کی پائیدار ترقی کے امکانات" میں یہ نقطہ پیش
کرتے ہیں کہ پاکستان میں تیل کے ذخائر کی کمی ہے، لیکن اگر خیبر پختونخوا
کے کچھ علاقوں، جیسے کہ کوہاٹ بیسن، میں تیل کی کھدائی کو فروغ دیا جائے تو
وہاں سے مناسب مقدار میں تیل نکالا جا سکتا ہے۔ ان کے مطابق، پاکستان کے
موجودہ تیل کے ذخائر ملک کی ضروریات کے لحاظ سے ناکافی ہیں، لیکن یہ
توانائی کی پیداوار میں کسی حد تک اضافہ کر سکتے ہیں۔
اسی موضوع پر روشنی ڈالتے ہوئے، ڈاکٹر سلمان بشیر اپنی تصنیف "پاکستان میں
تیل و گیس کی دریافت اور مستقبل کی راہیں" میں ذکر کرتے ہیں کہ پاکستان میں
کئی علاقوں، خصوصاً سندھ کے ساحلی علاقوں اور بلوچستان کے غیر آباد علاقوں
میں تیل و گیس کے ذخائر کی موجودگی کے امکانات ہیں، لیکن ان علاقوں میں
کھدائی اور تحقیق کی کمی کی وجہ سے ان وسائل کا مناسب انداز میں استفادہ
نہیں کیا جا سکا۔ انہوں نے تجویز دی کہ اگر پاکستان میں بہتر سرمایہ کاری
اور تکنیکی ماہرین کی مدد سے ان علاقوں میں کھدائی کی جائے تو تیل اور گیس
کی پیداوار میں خاطر خواہ اضافہ ممکن ہے۔
ان تمام ماہرین کی رائے کی روشنی میں یہ کہا جا سکتا ہے کہ پاکستان میں تیل
اور گیس کے ذخائر موجود ہیں، مگر ان کے حصول اور استعمال میں کئی انتظامی
اور تکنیکی چیلنجز حائل ہیں۔ توانائی کے بحران سے نمٹنے کے لیے پاکستان کو
بہتر پالیسی سازی، جدید ٹیکنالوجی کا استعمال، اور مستحکم سرمایہ کاری کی
ضرورت ہے۔
|