ارتقاءِ انسانی کی منازل (حصّہ ہفتم)
(Syed Musarrat Ali, Karachi)
|
(واچ اور کلاک کی تصویر گوگل سی لی گئی ہے) |
|
اس حصے میں ہم ایجاد نمبر 7 یعنی گھڑی پر روشنی ڈالیں گے۔ گھڑی (کلاک) اور گھڑی (واچ) کے درمیان بنیادی فرق یہ ہے کہ وہ عام طور پر کہاں اور کیسے استعمال کی جاتی ہے ۔ گھڑی (واچ) عام طور پر پٹے کے ساتھ لگی ہوتی ہے یا کلائی کے گرد پہنا ہوا ایک بینڈ ہوتا ہے جو وقت بتاتا ہے۔ گھڑی (کلاک) وقت کا حساب لگانے کے لیے دیوار پر نصب ایک آلہ ہے۔ ایک گھڑی جس سے ہر گھنٹے کی آواز سنائی دیتی ہے اسے ہورولوجی (ٹائم ریکارڈ کرنے کا مطالعہ) میں گھڑی (کلاک) کہا جاتا ہے، جبکہ ایسی گھڑی جس سے ہر گھنٹے کی آواز نہیں آتی اسے ٹائم پیس کہا جاتا ہے۔ گھڑی (کلاک) کوئی شخص ہاتھ میں لے کر یا پہن کر نہیں گھومتا۔ گھڑی کے کسی بھی وقت کی پہلی ریکارڈ شدہ ایجاد چودھویں صدی قبل مسیح میں مصریوں یا بابلیوں کے ذریعہ پانی کی گھڑی کی تخلیق تھی۔ چینیوں نے بھی اس وقت کے آس پاس ایک ایسی ہی گھڑی بنائی تھی جس میں پانی کی بجائے مرکری (پارہ) استعمال کیا گیا تھا۔ مقامی امریکیوں نے پانی کی گھڑیاں بھی ایجاد کیں۔ جب تک گھڑیاں عام نہیں ہوئیں، مختلف شکلوں میں گھڑیوں کو ریلوے اسٹیشن ،ہوٹلوں اور عمارتوں میں نصب کر دیا جاتا ۔کچھ گھنٹہ گھر کافی اونچائی پر تعمیر کیے گئے جس سے علاقے کے لوگ اپنے گلی کوچوں اور چھتوں پر چڑھ کر با آسانی وقت دیکھ لیا کرتے۔ اینالاگ گھڑی کی سب سے بڑی خرابی یہ تھی کہ وہ سردی ،گرمی ،دھوپ ،پانی ،نمی کی وجہ سے وقت صحیح نہ بتا پاتی اور لوگوں کو شرمندگی یا پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا۔ڈیجیٹل گھڑی میکانکی پرزوں کے بجائے الیکٹرونک ڈیوائسز سے بنائی جاتی ہے جو وقت بالکل صحیح بتانے کے ساتھ کسی قسم کے موسم کا اثر نہیں لیتی لیکن ٹیکنالوجی کی مسلسل تیزرفتار ترقی نے ڈیجیٹل گھڑی کی اہمیت بھی کم کردی کیونکہ وقت دیکھنے کے لئے موبائل فون استعمال ہونے لگے ہیں جو آج ہر انسان کے ہاتھ میں ہر وقت ہوتا ہے خواہ وہ بیت الخلاء میں ہی کیو نہ ہو۔ دیوار پر لگی اینالاگ گھڑی پر سے تو اعتبار ہی ختم ہوگیا کیونکہ لوگوں کا اس کو دیکھ کر سب سے پہلا سوال ہوتا ہے "کیا یہ گھڑی صحیح ہے؟ میں تو کہتا ہوں "آدمی کو چاہئیے وقت سے ڈر کر رہے، کون جانے کس گھڑی وقت کا بدلے مزاج"
|