رقص وسرور پر پابندی کی قرارداد ایک نظر میں(پہلی قسط)

 شادی بیاہ میں رقص و سرور کی محفلوں پر پابندی کی قرارداد پنجاب اسمبلی میں پیش کردی گئی۔قرارداد پر بحث کے دوران رکن صوبائی اسمبلی عظمیٰ کاردار نے شادی بیاہ میں رقص و سرور کی محفلوں پر قرارداد کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ ہماری چھوٹی چھوٹی خوشیوں پر پابندی نہ لگائیں۔عظمیٰ کاردار نے کہا کہ قرارداد پیش کرنے والی خاتون معلوم نہیں کون سی شادیوں میں جاتی ہیں، ہم اپنے بچوں کی شادیوں پر پنجاب کی ثقافت کے مطابق خوشیاں منانے پر پابندی لگانے کے خلاف ہیں۔ اسپیکر پنجاب اسمبلی نے کہا کہ اگر ڈی پی او مہک ملک کو بلائے تو آرٹ اور کلچر اور غریب آدمی بلا لے تو فحاشی کہا جاتا ہے۔سمیع اﷲ خان نے کہا کہ سماجی برائیوں کو سماج روکتا ہے بدقسمتی سے پاکستان میں کوئی سماجی پریشر گروپ نہیں ہے، اس قرارداد کو سماجی ثقافتی روایات کے مطابق ری ڈرافٹ کریں۔اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان نے شادی کی تقریبات میں خواجہ سراء اور خواتین کی ڈانس اور بدسلوکی پر قرارداد میں ترمیم کرنے کیلئے کمیٹی کے سپرد کر دی۔ حکومتی رکن حمیدہ میاں کی پیش کی گئی قرارداد میں کہا گیا تھا کہ کسی معاشرے میں اس کے تہوار اور خاندانی تقریبات جیسا کہ شادی بیاہ وغیرہ اس کی معاشرتی و ثقافتی روایات اور مذہبی تعلیمات کی آئینہ دار ہوتی ہیں۔قرارداد میں کہا گیا کہ ہمارے ملک بالخصوص پنجاب میں شادی بیاہ کی تقریبات میں رقص و سرور کی محفلوں کا انعقاد اور سوشل میڈیا پر براہ راست نشر کرنا عام ہوتا جا رہا ہے، ان محافل میں نہ صرف رقص کے نام پر انتہائی فحش اور بے حیائی سے بھرپور مجروں کا اہتمام کیا جاتا ہے، شراب کے نشہ میں دھت شرکاء انتہائی غیر اخلاقی اور غیر انسانی حرکات کے مرتکب ہوتے ہیں۔ قرارداد میں کہا گیا کہ ان محفلوں میں خواتین رقاصاؤں اور خواجہ سراؤں کے ساتھ بدسلوکی اور تذلیل کے واقعات بھی رونما ہوتے ہیں، بسا اوقات خواجہ سراؤں کو زخمی کرنے اور جان سے مار دینے کے واقعات بھی منظر عام پر آتے ہیں جو انسانی حقوق کی کھلی خلاف ورزی، ہماری دینی و معاشرتی روایات کے منافی ہے۔ صوبائی اسمبلی کا یہ ایوان وفاقی و صوبائی حکومت سے مطالبہ کرتا ہے شادی بیاہ کی تقریبات کے موقع پر ایسی فحش محفلوں کے انعقاد پر فی الفور سخت پابندی عائد کرے، ایسے واقعات کی روک تھام کیلئے باقاعدہ قانون سازی عمل میں لائی جائے۔ تعزیرات پاکستان کی دفعہ 294 کو مزید موثر بنانے کیلئے اس میں ترمیم کرتے ہوئے باقاعدہ طورپر جرمانہ کی رقم وضع کی جائے اور قید کی مدت کو بڑھایا جائے، خواتین رقاصاؤں اور خواجہ سراؤں کے ساتھ بدسلوکی کرنے والوں کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جائے۔ ایسے گھناؤنے واقعات کی حوصلہ شکنی و تدارک کیلئے پولیس و دیگر متعلقہ اداروں کو پابند کیاجائے کہ وہ اس طرح کے واقعات کا فی الفور نوٹس لیتے ہوئے تادیبی کارروائی عمل میں لائی جائے۔

پنجاب اسمبلی میں شادی بیاہ کی تقریبات میں رقص وسرورکی محفلوں پرپابندی کی قراردادخوش آئند ہے۔ پہلے اس کاجائزہ لیتے ہیں ۔ قراردادپربحث کے دوران اس کی مخالفت کرتے ہوئے صوبائی اسمبلی عظمیٰ کاردار نے کہا کہ ہماری چھوٹی چھوٹی خوشیوں پر پابندی نہ لگائیں۔اس قراردادکی مخالفت کرنے والی اس ممبرصوبائی اسمبلی سے ہم کہناچاہیں گے کہ چھوٹی چھوٹی خوشیوں پرکون پابندی لگارہاہے۔ اگرکسی اچھے کام میں کچھ غلط معاملات آجائیں اورکوئی ان غلط معاملات کوختم کرنے یادرست کرنے کی کوشش کررہاہو توکیاوہ اس اچھے کام کے خلاف ہوتا ہے۔ کیاخوشیاں منانے کایہی طریقہ ہے کہ رقص کرائے جائیں۔ڈانس کرائے جائیں۔مجرے دکھائے جائیں۔شادی کرناہمارے پیارے نبی کریم صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم کی سنت مبارکہ ہے۔ عبادات میں سنت پرکادرجہ تیسرے نمبرپرہے۔ یوں سنت پرعمل کرناعبادت ہے۔ شادی کی سنت پرعمل کرتے ہوئے رقص وسرورکی محفلیں سجاناکیااس کی اسلامی تعلیمات میں اجازت ہے ۔اس کی کوئی اجازت نہیں ہے۔خوشیاں شیطان کوخوش کرکے نہیں بلکہ اﷲ تعالیٰ اوراس کے پیارے رسول صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم کوخوش کرکے ہی منانی چاہییں۔عظمیٰ کاردار نے کہا کہ قرارداد پیش کرنے والی خاتون معلوم نہیں کون سی شادیوں میں جاتی ہیں۔اس کامطلب ہے کہ قراردادکی مخالفت کرنے والی ممبرصوبائی اسمبلی کہناچاہتی ہیں کہ شادیوں کی تقریبات میں رقص وسرودکی محفلیں ہوتی ہی نہیں ہیں۔ورنہ وہ یہ نہ کہتیں کہ قرارداد پیش کرنے والی خاتون معلوم نہیں کون سی شادیوں میں جاتی ہیں قارئین مذکورہ خاتون ایک طرف کہہ رہی ہیں کہ ہماری چھوٹی چھوٹی خوشیوں پرپابندی نہ لگائیں دوسری طرف کہتی ہیں کہ قرارداد پیش کرنے والی خاتون معلوم نہیں کون سی شادیوں میں جاتی ہیں اگرمذکورہ خاتون کے لیے یہ چھوٹی چھوٹی خوشیاں ہیں توانہوں نے قراردادپیش کرنے والی ممبرصوبائی اسمبلی کے بارے میں وہ الفاظ کس لیے کہے اوراگران کی قراردادپیش کرنے والی ممبرصوبائی اسمبلی کے بارے میں کہی گئی بات درست ہے تواس قراردادکی مخالفت کس لیے کررہی ہیں۔
 

Muhammad Siddique Prihar
About the Author: Muhammad Siddique Prihar Read More Articles by Muhammad Siddique Prihar: 407 Articles with 352960 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.