دنیا میں مردوں کے لیے چار شادیاں اور آخرت میں ستر حوریں
ایک موضوع ہے جو بہت سی بحثوں اور سوالات کا مرکز بنتا ہے۔ اس بات کا تذکرہ
قرآن اور حدیث میں آیا ہے، اور اس سے متعلق مختلف آراء اور تشریحات پائی
جاتی ہیں۔ لیکن جب ہم اس بات پر غور کرتے ہیں کہ اس وعدے کا عورتوں کے لیے
کیا ہے، تو ہمیں ایک گہری اور مکمل تفہیم کی ضرورت ہوتی ہے جو صرف مذہبی
نقطہ نظر سے نہیں، بلکہ انسانی، جذباتی اور اخلاقی سطح پر بھی اہم ہے۔
عورتیں اللہ کی تخلیق کا ایک عظیم حصہ ہیں۔ ان کی ذات میں بے شمار خوبیاں،
محبت اور ہمدردی کا ایک سمندر چھپا ہوتا ہے۔ دنیا میں ان کے لیے کوئی مخصوص
وعدہ یا تعداد نہیں دی گئی، کیونکہ اللہ کی رحمت اور انعامات کی کوئی حد
نہیں۔ اللہ نے ہر عورت کو اپنی مرضی اور اس کے حق کے مطابق زندگی گزارنے کا
اختیار دیا ہے۔ وہ چاہے کسی بھی معاشرتی حالت میں ہوں، اللہ کی نظر میں ان
کی عزت اور مقام ہمیشہ بلند ہے۔
آخرت میں اللہ کا وعدہ یہ ہے کہ ایمان والی ہر روح، خواہ وہ مرد ہو یا
عورت، اس کے انعامات اور رحمت سے کبھی بھی محروم نہیں ہوں گے۔ اللہ کی ذات
میں سب کے لیے برابری ہے، اور جنت میں ہر شخص کو اس کی عملوں کے مطابق بدلہ
دیا جائے گا۔ یہ وعدہ کہ عورتوں کے لیے کوئی خاص "مقابلہ" نہیں کیا گیا،
دراصل اس بات کی گواہی ہے کہ اللہ کا انعام اس کی مرضی پر مبنی ہے، جو
ہمیشہ انسان کے عمل، ایمانداری اور قربانیوں کے مطابق ہوتا ہے۔
یہ جو سوال اُٹھتا ہے کہ دنیا میں مردوں کے لیے مخصوص وعدے ہیں اور عورتوں
کے لیے کیا ہے، اس کا جوابی پہلو اس بات میں چھپتا ہے کہ اللہ کی طرف سے ہر
ایک کو اس کے صلاحیتوں، کردار اور زندگی کے راستے کی بنیاد پر انعام ملے
گا۔ عورتیں وہ بے شمار قربانیاں دیتی ہیں جو مرد کبھی مکمل طور پر نہیں
سمجھ سکتے۔ ان کی محبت، صبر، اور تکلیفوں کے باوجود اللہ کی رضا میں زندگی
گزارنا ایک عظیم امتحان ہے۔
دنیا کی تمام عورتیں اللہ کی ہدایت میں جنت کے راستے پر چلنے کی لائق ہیں،
اور آخرت میں اللہ ان کے لیے وہ سب کچھ عطا کرے گا جو ان کے دل کی خواہش
ہو۔ اس کا وعدہ نہ مردوں کے لیے خاص ہے، نہ عورتوں کے لیے، بلکہ یہ وعدہ
صرف ایمان اور اچھے عملوں کی بنیاد پر ہے۔ اللہ کی جنت میں نہ کسی کا جنس
اہمیت رکھتا ہے، نہ اس کی شکل و صورت، بلکہ اس کا عمل اور اللہ کے ساتھ
تعلق ہے جو اسے جنت کے انعامات سے نوازے گا۔
اس لئے ہمیں یہ سمجھنا ضروری ہے کہ اللہ کا انعام اور اس کی رحمت ہر انسان
کے لیے ہے، اور اس کا انحصار اس کی نیت، عمل، اور اس کی دنیا میں کی جانے
والی کوششوں پر ہے۔ یہ وعدے مردوں یا عورتوں کے درمیان تفریق نہیں کرتے،
بلکہ انسان کی روحانی جدوجہد اور اخلاص کو دیکھتے ہیں۔
|