چین کے نئے ترقیاتی نمونے کی علامت

ابھی حال ہی میں اختتام پزیر ہونے والی ساتویں چائنا انٹرنیشنل امپورٹ ایکسپو (سی آئی آئی ای) میں مصنوعات اور خدمات کی سالانہ بنیادوں پر خریداری کے لئے مجموعی طور پر 80.01 بلین امریکی ڈالر مالیت کے عارضی معاہدے طے پائے ، جو گزشتہ سال کے مقابلے میں 2 فیصد اضافے کی نمائندگی کرتے ہیں۔2018میں اپنے قیام کے بعد سے سات سالوں تک ، سی آئی آئی ای نے بڑی تعداد میں حاضرین اور سال بہ سال بڑھتے ہوئے کاروبار کے ساتھ نمایاں کامیابی حاصل کی ہے اور یہ چین کے نئے ترقیاتی نمونے کی علامت ، اعلیٰ سطح کے کھلے پن کے لئے ایک پلیٹ فارم اور پوری دنیا کے لئے عوامی بھلائی کے طور پر ابھری ہے۔

ایک صدی میں نظر نہ آنے والی تبدیلیوں اور سست عالمی معاشی بحالی کے پس منظر میں ، سی آئی آئی ای نے عالمی کاروباری اداروں کو چین کی سپر سائز مارکیٹ کے ساتھ جوڑ کر ، عالمی تجارت اور تعاون کو فروغ دیا ہے ، عالمی معیشت میں تیزی پیدا کی ہے اور زیادہ متوازن اور جامع معاشی گلوبلائزیشن پر زور دینے کے لئے گلوبل ساؤتھ ممالک کی مشترکہ کوششوں کو متحرک کیا ہے۔

چین کے صدر شی جن پھنگ نے پانچویں سی آئی آئی ای کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ کھلا پن انسانی تہذیبوں کی ترقی کے پیچھے ایک اہم محرک قوت ہے اور عالمی خوشحالی اور ترقی کی جانب ایک داخلی راستہ ہے۔اس تناظر میں دنیا کی پہلی قومی سطح کی درآمدی نمائش کے طور پر ، سی آئی آئی ای کھلے پن کو وسعت دینے کے لئے چین کے مخلصانہ عزم کو ظاہر کرتی ہے اور ایک کھلی عالمی معیشت کو آگے بڑھانے کے لئے چین کی جانب سے ایک ٹھوس اقدام بھی ہے۔ عہد حاضر میں بلاشبہ چینی معیشت کی مثال ایک وسیع و عریض سمندر کی مانند ہے۔ دنیا کی دوسری سب سے بڑی معیشت کی حیثیت سے چین اب بھی کافی تیزی سے ترقی کر رہا ہے اور 1.4 بلین سے زیادہ آبادی اور 400 ملین سے زیادہ کے متوسط آمدنی والے گروپ کے ساتھ ایک وسیع مارکیٹ کا حامل ہے۔

رواں سال کی پہلی تین سہ ماہیوں میں چین کی مجموعی ملکی پیداوار (جی ڈی پی) میں سال بہ سال 4.8 فیصد اضافہ ہوا ہے اور ملک اپنے سالانہ اہداف کے حصول کے لیے مستحکم راستے پر گامزن رہے گا۔چین کے کھلے پن کی سطح مسلسل بڑھ رہی ہے۔ شنگھائی میں ساتویں ہانگ چھیاو انٹرنیشنل اکنامک فورم میں جاری کی گئی "ورلڈ اوپن نیس رپورٹ 2024 "سے پتہ چلتا ہے کہ چین کھلے پن کے عالمی سطح پر زوال پذیر منظرنامے میں روشن مقامات میں سے ایک ہے۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 2008 سے 2023 تک چین کا اوپننیس انڈیکس 0.6789 سے بڑھ کر 0.7596 ہو گیا، یعنیٰ 11.89 فیصد اضافہ ہوا، جس سے اسے شرح نمو کے لحاظ سے عالمی سطح پر سرفہرست معیشتوں میں شامل کیا گیا ہے۔

گزشتہ سی آئی آئی ایز میں چین نے ٹیرف کو کم کرنے کے لئے مزید اقدامات سے لے کر غیر ملکی سرمایہ کاری کے لئے منفی فہرستوں کو مسلسل کم کرنے تک ایک سازگار کاروباری ماحول پیدا کرنے کے لئے نئے اقدامات کا ایک سلسلہ پیش کیا ہے۔ چینی وزیر اعظم لی چھیانگ نے ساتویں سی آئی آئی ای اور ہانگ چھیاو انٹرنیشنل اکنامک فورم کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملک نے گزشتہ چھ سی آئی آئی ایز میں اعلان کردہ تمام "اوپن اپ اقدامات" پر مکمل طور پر عمل درآمد کیا ہے ، جس میں مینوفیکچرنگ انڈسٹری کی تمام اشیاء کو غیر ملکی سرمایہ کاری کے لئے قومی منفی فہرست میں شامل کرنا بھی شامل ہے۔لی نے کہا کہ چین اپنی وسیع مارکیٹ کو مزید کھولنے کا خواہاں ہے اور ٹیلی کمیونیکیشن، انٹرنیٹ، تعلیم، ثقافت اور صحت کی دیکھ بھال سمیت مختلف شعبوں میں مارکیٹ تک رسائی کو منظم انداز میں وسعت دینا جاری رکھے گا۔

کھلے پن اور وسیع مارکیٹ کے لئے چین کا عزم عالمی کھلاڑیوں کے لئے بے پناہ مواقع پیدا کرتا ہے جس کے ساتھ سی آئی آئی ای ناقابل فراموش مواقع کے لئے ایک سنہری گیٹ وے کے طور پر کام کرتی ہے۔ اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ ایکسپو کے پچھلے چھ ایڈیشنز نے مجموعی طور پر 420 بلین امریکی ڈالر سے زیادہ کا کاروبار پیدا کیا ہے ، جس سے مختلف خطوں میں 1130 سے زیادہ غیر ملکی کاروباری اداروں اور سرمایہ کاری کو فروغ دینے والی تنظیموں کے لئے درست میچ میکنگ کی سہولت فراہم کی گئی ہے۔رواں سال کی نمائش نے 129 ممالک اور خطوں سے تقریبا 3500 نمائش کنندگان کو اپنی طرف متوجہ کیا ہے ، جس میں 297 فارچیون گلوبل 500 کمپنیوں اور صنعت کے رہنماؤں نے شرکت کی ہے۔ تمام شرکاء میں سے 186 اداروں نے ایکسپو کے تمام سات ایڈیشنز میں بھرپور شرکت حاصل کی ہے۔وسیع تناظر میں حالیہ ایکسپو نے کھلے پن کا ایک واضح پیغام دیا ہے کہ دنیا بھر کے کاروباری ادارے آپس میں جڑ سکتے ہیں، شراکت قائم کرسکتے ہیں اور زیادہ خوشحال اور باہم مربوط عالمی معیشت میں اپنا کردار ادا کرسکتے ہیں۔
 

Shahid Afraz Khan
About the Author: Shahid Afraz Khan Read More Articles by Shahid Afraz Khan: 1324 Articles with 615008 views Working as a Broadcast Journalist with China Media Group , Beijing .. View More