پتھر کی دیوار کے سائے میں بیٹھی، نقاب پوش لڑکی کا وجود
ایک راز میں لپٹا ہوا تھا۔ ایک خاموشی تھی، جو اس کی ارد گرد بکھری ہوئی
تھی، جیسے کسی نامعلوم دکھ کی بازگشت ہو۔ اس کا چہرہ آدھا نقاب سے چھپا ہوا
تھا، مگر اس کی ہونٹوں کی ہلکی جنبش اس کے دل میں جلتے ہوئے طوفان کی گواہی
دے رہی تھی۔ اس نے چمکدار کانچ کے جوتے پہنے تھے، جو اس کے وجود کی مضبوطی
اور نرمی کے عجیب امتزاج کو ظاہر کر رہے تھے۔ مگر اس کے چہرے کی پراسراریت
اور اس کے نقاب نے اس کی اصلیت کو چھپا رکھا تھا۔
وہ بےقرار تھی، جیسے وہ کسی سے کچھ کہنا چاہتی ہو مگر الفاظ اس کی زبان پر
رک گئے ہوں۔ اس نے اپنے ہاتھوں سے دیوار کو تھاما ہوا تھا، جیسے دیوار ہی
اس کے دل کی اکلوتی گواہ ہو۔ شاید وہ کسی ایسے کو یاد کر رہی تھی جو اس کی
زندگی سے گزر گیا تھا۔ شاید وہ اپنے ماضی کے ایک حصے کو دوبارہ محسوس کرنے
کی کوشش کر رہی تھی، ایک ایسی محبت جسے اس نے کبھی مکمل محسوس نہ کیا ہو۔
رات گہری ہوتی جا رہی تھی، مگر اس کے دل کی چبھن وقت کے ساتھ مزید شدید ہو
رہی تھی۔ اس کی انگلیوں نے آہستہ سے دیوار پر چلنا شروع کیا، جیسے وہ وقت
کے ان گزرے ہوئے لمحوں کو چھونے کی کوشش کر رہی ہو، جنہیں وہ کبھی بھلا نہ
سکی تھی۔ اس کے دل میں ایک جنگ تھی، ایک کشمکش جو اس کی روح کو چیر رہی
تھی۔ اسے معلوم تھا کہ وہ ایک بے نام جذبے کی قید میں ہے، مگر اس قید سے
نکلنے کا راستہ اسے کہیں نظر نہ آ رہا تھا۔
چاندنی نے دیوار کے پتھروں کو روشن کر دیا تھا، اور اس کے جسم پر پڑنے والی
چاندنی نے اس کے وجود کو اور بھی پراسرار بنا دیا تھا۔ وہ چاندنی کی روشنی
میں کسی فرشتہ کی مانند دکھائی دے رہی تھی، مگر اس کی آنکھوں میں ایک ایسی
گہرائی تھی جو شاید صرف اس کے دل کی حقیقت کو جانتی تھی۔ وہ ایک لمحے کے
لئے آنکھیں بند کرتی ہے اور ایک ٹھنڈی آہ بھر کر سوچتی ہے کہ کیا یہ زندگی
اسے کبھی سکون دے گی، یا وہ ہمیشہ اپنے ماضی کے سایوں میں قید رہے گی؟
مگر جیسے ہی اس نے اپنے خیالات کو آزاد کرنے کی کوشش کی، اسے اپنے دل کی
گہرائی میں ایک چنگاری محسوس ہوئی۔ ایک امید کی کرن، جو اسے آگے بڑھنے کا
حوصلہ دے رہی تھی۔ شاید وہ ابھی مکمل طور پر ہار نہ مانی تھی۔ شاید اس کے
دل میں اب بھی وہ جذبہ باقی تھا جو اسے ایک دن اس خاموش دیوار سے آزاد کر
دے۔
پردے کے پیچھے چھپی اس کی کہانی کا انجام نامعلوم تھا، مگر اس کی آنکھوں کی
گہرائی میں چھپے سوالات بتا رہے تھے کہ شاید وہ کسی دن اس قید سے آزاد ہو
جائے۔
|