دن کے اس لمحے میں جب سورج کی کرنیں برف کے ذروں پر
بکھرتی ہیں، ایک خاموشی چھا جاتی ہے جو کائنات کے دل کی دھڑکن معلوم ہوتی
ہے۔ یہ مناظر، جیسے کوئی گمنام شاعر قدرت کی نظمیں لکھ رہا ہو، ہر شے میں
سکون اور شانتی بھر دیتے ہیں۔
ایک برف سے ڈھکی راہ، دونوں طرف کھڑے درخت، جیسے قدرت کے خاموش گواہ،
سرگوشیوں میں زندگی کے راز بتا رہے ہوں۔ ان برفیلے درختوں کی خشک ٹہنیاں،
جن پر برف کے سفید موتی سجے ہیں، انسان کی زندگی کے ان لمحوں کی یاد دلاتی
ہیں جب سکون کی تلاش میں دل زندگی کی پیچیدہ راہوں سے گزرتا ہے۔ یہ راہیں،
یہ سفید چادر اوڑھے ہوئے زمین، ایک گہری سوچ میں مدعو کرتی ہیں۔
خاموشی کی اپنی ایک زبان ہوتی ہے، وہ جو الفاظ سے زیادہ گہرائی میں جا کر
دل سے بات کرتی ہے۔
جیسا کہ شاعر کہتا ہے:
“برف کی چادر تلے دبی زمیں کی ہر آہٹ
کہہ رہی ہے رازِ ہستی، بس اسے سننے کی چاہت”
یہ خاموشی ہمیں اپنے آپ سے مکالمہ کرنے کا موقع دیتی ہے۔ ہر ایک قدم جو اس
برفیلی راہ پر اٹھتا ہے، دل کے کسی نہ کسی گوشے کو ٹٹولتا ہے، جیسے خودی کا
پتہ تلاش کر رہا ہو۔
یہ درخت، جو اپنے پتوں سے محروم ہو چکے ہیں، ہمیں سکھاتے ہیں کہ زندگی میں
کبھی کبھار خالی پن بھی ضروری ہوتا ہے۔ جس طرح سردی کا موسم درختوں کو سکون
کا وقت دیتا ہے، اسی طرح ہمیں بھی اپنی زندگی میں ایسے لمحات کی ضرورت ہوتی
ہے جب ہم اپنی توانائیاں جمع کریں اور دوبارہ تازہ دم ہوں۔
زندگی کے سفر میں، ہم اکثر کامیابیوں اور مصروفیات کے پیچھے بھاگتے ہیں،
لیکن یہ سکوت بھرے لمحات ہمیں یاد دلاتے ہیں کہ زندگی کے اصل خزانے سادہ،
پرسکون اور گہرے لمحوں میں پوشیدہ ہوتے ہیں۔
برف کے ذرات پر سورج کی کرنوں کا کھیل، روشنی اور تاریکی کی جدوجہد کی طرح
ہے، جو ہر انسان کے اندر موجود ہوتی ہے۔ یہ جدوجہد ہمیں زندگی کے توازن کو
سمجھنے میں مدد دیتی ہے۔ جہاں روشنی امید کی کرن ہے، وہیں برف کی سردی ہمیں
احتیاط اور فکر کی دعوت دیتی ہے۔
یہ منظر، جیسے قدرت خود ایک شفاف آئینہ پیش کر رہی ہو، ہماری اپنی روح کی
پاکیزگی اور پیچیدگیوں کا عکاس ہے۔
“سفید چادر میں لپٹی زمین کی فریاد
ہے یہ زندگی کا راز، بس کھولو دل کے درواز”
برف میں چھپا یہ راستہ ہمیں یاد دلاتا ہے کہ ہر سفر کا ایک مقصد ہوتا ہے،
چاہے وہ کتنا ہی خاموش اور تنہا کیوں نہ ہو۔ یہ راستہ نہ صرف جسمانی سفر کی
علامت ہے بلکہ ایک روحانی سفر کی بھی، جہاں ہم اپنی خودی کے حقیقی معنی
تلاش کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔
سفر میں ملنے والے یہ خاموش مناظر دل کو سکون بخشتے ہیں، ذہن کو صاف کرتے
ہیں اور روح کو تازگی دیتے ہیں۔ ان لمحات میں، ہمیں اپنے وجود کی گہرائیوں
کا احساس ہوتا ہے، اور زندگی کی اصل حقیقتوں کا سامنا ہوتا ہے۔
یوں لگتا ہے جیسے یہ منظر زندگی کے بارے میں ایک گہرا سبق سکھا رہا ہو۔
ہمیں یہ سمجھاتا ہے کہ زندگی کی دوڑ میں کبھی کبھار رک کر، سانس لے کر اور
خاموشی کو گلے لگا کر ہی ہم اپنی اصل منزل پا سکتے ہیں۔
یہ برف سے ڈھکی دنیا ہمیں یاد دلاتی ہے کہ زندگی کی خوبصورتی اس کے چھوٹے،
سادہ اور پرسکون لمحوں میں پوشیدہ ہے۔ جیسے یہ مناظر ہمیں سکھاتے ہیں کہ
سکوت میں بھی زندگی کی سرگوشی ہوتی ہے، اور ہمیں بس اسے سننے کی ضرورت ہے۔
“سناٹا بھی گویا ہے، خاموشی بھی نغمہ ہے
یہ دل کی بات ہے، قدرت کا پیغام ہے”
|