خود احتسابی کے طریقے

میں درست کررہاہوں یا غلط اگر درست کررہاہوں توبہت اچھی بات ہے لیکن اگر غلط کررہاہوں تو یہ احساس کیسے پیداہوگاکہ یہ غلط ہے اور ایسا نہیں ہوناچاہیے اس غلط پر شرمندگی بھی ہواور آئندہ درست کرنے کا جذبہ بھی پیداہوتواس کا واحد راستہ خود احتسابی ہے ۔یہ وہ ٹوٹکہ ہے جس کی مدد سے بگڑی سنور جاتی ہے ۔ہم بھی چاہتے ہیں کہ ہمارے بچے بھی درست کو درست اور غلط کو غلط سمجھ کر زندگی گزارسکیں اور اپنی ذات میں اصلاح قبول کرنے کا جذبہ پیداکرسکیں تو اس کے لیے ہمیں اپنے پیارے پیارے بچوں کو خود احتسابی یا سیلف اکاونٹیبلٹی سیکھانی ہوگی ۔اب سوال یہ ہے کہ یہ کیسے سیکھائیں یہ تو بہت ذمہ داری والا کام ہے توآئیے ہم آپ کو کچھ مفید طریقے بتادیتے ہیں جن کی مد د سے آپ بھی اپنے بچوں کو سیلف اکاونٹیبلٹی سکھاسکیں گے ۔آئیے ان ٹپس کو جان لیتے ہیں ۔

بچوں کو سیکھائیں خود احتسابی

بچوں کو سیکھائیں خود احتسابی
تحرير:ڈاکٹرظہوراحمد دانش
(دوٹھلہ نکیال آزادکشمیر)
میں درست کررہاہوں یا غلط اگر درست کررہاہوں توبہت اچھی بات ہے لیکن اگر غلط کررہاہوں تو یہ احساس کیسے پیداہوگاکہ یہ غلط ہے اور ایسا نہیں ہوناچاہیے اس غلط پر شرمندگی بھی ہواور آئندہ درست کرنے کا جذبہ بھی پیداہوتواس کا واحد راستہ خود احتسابی ہے ۔یہ وہ ٹوٹکہ ہے جس کی مدد سے بگڑی سنور جاتی ہے ۔ہم بھی چاہتے ہیں کہ ہمارے بچے بھی درست کو درست اور غلط کو غلط سمجھ کر زندگی گزارسکیں اور اپنی ذات میں اصلاح قبول کرنے کا جذبہ پیداکرسکیں تو اس کے لیے ہمیں اپنے پیارے پیارے بچوں کو خود احتسابی یا سیلف اکاونٹیبلٹی سیکھانی ہوگی ۔اب سوال یہ ہے کہ یہ کیسے سیکھائیں یہ تو بہت ذمہ داری والا کام ہے توآئیے ہم آپ کو کچھ مفید طریقے بتادیتے ہیں جن کی مد د سے آپ بھی اپنے بچوں کو سیلف اکاونٹیبلٹی سکھاسکیں گے ۔آئیے ان ٹپس کو جان لیتے ہیں ۔
رول ماڈل بنیں :
بچے مشاہدہ کرکے سیکھتے ہیں۔آپ بچوں کو اپنی اکاونٹیبلٹی کرکے دکھائیں کہ آپ اپنے اعمال کی ذمہ داری کیسے لیتے ہیں۔اپنی کامیابیوں و ناکامیوں کا کیسے جائزہ لیتے ہیں ۔
غلطیوں کے لیے گنجائش رکھیں:
بچے غلطیاں کرتے ہیں ۔جب ان سے غلط سرزد ہوجائے تو اب انہی سے اس غلطی کے متعلق رائے لیں کہ بیٹایہ کام کیساتھا؟اس کا رزلٹ ایساکیوں نکلا؟آئندہ بھی ایساہوگا؟پیار اور محبت سے بچے کو یہ سیکھانے کی کوشش کریں کہ آپ سے غلطی ہوسکتی ہے لیکن اب اس غلطی کو درست کرنابھی آپ کی ذمہ داری ہے
رہنمائی کریں، حکم نہ دیں:
آپ اپنے بچوں کو مسائل و معاملات سدھارنے کے لیے حکم نہ جاری کریں بلکہ ان مسائل اور مشکلات کے حل میں ان کی رہنمائی کریں تاکہ وہ خود اعتمادی کے ساتھ خود احتسابی کاہنر بھی سیکھ سکیں
آزادی کو فروغ دیں:
انہیں فیصلے کرنے اور نتائج کا سامنا کرنے دیں۔
فعال سننا:
اپنے بچے کے جذبات اور نقطہ نظر پر توجہ دیں۔
قابل حصول اہداف طے کریں:
بڑے اہداف کو چھوٹے مراحل میں تقسیم کرنے میں ان کی مدد کریں۔
سیکھنے پر توجہ مرکوز کریں:
ان کی یہ سمجھنے میں مدد کریں کہ ان کے اعمال کا دوسروں پر کیا اثر پڑتا ہے۔
قارئین:یاد رکھیں، خود احتسابی کی تعمیر میں وقت اور صبر درکار ہوتا ہے۔ مسلسل تعاون فراہم کریں۔ ذمہ داری کے احساس کو فروغ دے کر، آپ اپنے بچے کو زندگی کی قیمتی مہارت سے آراستہ کر رہے ہیں۔
قارئین:نبی کریم ﷺ نے اپنی زندگی میں ہر کام کا محاسبہ کیا اور دوسروں کو بھی ایسا کرنے کی تلقین کی۔ بچوں کو ان واقعات سے آگاہ کریں، مثلاً:آپ ﷺ کے قول و فعل میں یکسانیت۔بچوں کو یہ سمجھائیں کہ خود احتسابی ایک خوبصورت اخلاق ہے جو ہمیں اپنی اصلاح کا موقع دیتا ہے۔
روزانہ خود احتسابی کی عادت ڈالنا:
سونے سے پہلے بچوں کو یہ کہنے کی ترغیب دیں:آج میں نے کون سے اچھے کام کیے؟کون سے غلط کام ہوئے جنہیں دوبارہ نہ کرنے کی کوشش کروں گا؟بچوں کو یہ عادت دلائیں کہ وہ اپنے دن کا جائزہ لیں اور اصلاح کی نیت کریں۔
بچوں کو قرآن اور حدیث کے ذریعے تربیت دینا
بچوں کو ان آیات سے روشناس کرائیں جو خود احتسابی کی تعلیم دیتی ہیں، بچوں کو ان احادیث کی روشنی میں سمجھائیں کہ خود احتسابی کامیابی کی کنجی ہے۔
کہانیوں کے ذریعے خود احتسابی سکھانا
سیرت کے واقعات، جیسے غزوہ احد میں نبی ﷺ کی حکمت عملی اور بعد میں پیش آنے والے نتائج پر آپ ﷺ کا جائزہ لینا۔بچوں کو دلچسپ کہانیاں سنائیں جن سے یہ سبق ملے کہ اپنی غلطیوں کو تسلیم کرنا اور ان کی اصلاح کرنا کتنا ضروری ہے۔
عملی مشقیں کرانا
بچوں کو موقع دیں کہ وہ اپنے اعمال کو خود جانچیں۔ مثلاً:اسکول میں کیے گئے کسی کام پر غور کرنا۔والدین یا دوستوں کے ساتھ کیے گئے رویے کا جائزہ لینا۔
دعا اور توبہ کی تعلیم دینا
بچوں کو یہ سکھائیں کہ اللہ سے معافی مانگنا اور آئندہ بہتر ہونے کا عزم کرنا خود احتسابی کا حصہ ہے۔توبہ کی دعائیں اور نبی ﷺ کے سکھائے گئے اذکار یاد کروائیں۔
غلطیوں پر سختی کے بجائے شفقت سے رہنمائی کرنا
بچوں کی غلطیوں پر فوراً سختی کرنے کے بجائے ان سے بات کریں کہ کیا بہتر کیا جا سکتا تھا۔ان کی مثبت کوششوں کی تعریف کریں اور ان کی رہنمائی کریں کہ وہ اپنی اصلاح کیسے کر سکتے ہیں۔
معمولات زندگی میں ذمہ داری پیدا کرنا
بچوں کو ان کے چھوٹے کاموں، مثلاً اپنے کمرے کو صاف رکھنے یا اسکول کا کام وقت پر کرنے کی ذمہ داری دیں۔
ان کاموں کا جائزہ لینے کا طریقہ سکھائیں تاکہ وہ خود اپنی کارکردگی کو بہتر کر سکیں۔
مثبت سوچ کو فروغ دینا
بچوں کو یہ سکھائیں کہ خود احتسابی اپنی ذات کو بہتر بنانے کا ایک ذریعہ ہے، نہ کہ اپنی ذات پر تنقید کرنے کا۔ان کے اندر حوصلہ افزائی کریں کہ وہ اپنی کامیابیوں پر شکر گزار ہوں اور اپنی غلطیوں سے سبق لیں۔
ہمارے بچے ہماراسرمائیہ ہیں ان کی شخصیت کی تعمیر ہماری ذمہ داری ہے ۔لہذاانھیں چھوٹایا بچہ کہہ کر یاپھریہ طفل تسلی دے کر کہ عمر کے ساتھ ساتھ سیکھ ہی جائے گاایسا ہرگز نہ کریں ۔یہی وقت ہے سیکھانے اور سمجھانے کا۔اللہ پاک کے فضل و کرم کے ساتھ اپنے بچوں کو خود احتسابی سیکھائیے اورانھیں باکمال شخصیت کا مالک بنائیے ۔اللہ پاک ہم سب کا حامی وناصرہو۔

DR ZAHOOR AHMED DANISH
About the Author: DR ZAHOOR AHMED DANISH Read More Articles by DR ZAHOOR AHMED DANISH: 382 Articles with 595087 views i am scholar.serve the humainbeing... View More