علاقائی صحافت میں نامہ نگاروں کی مثالی خدمات

ایوان اقتدارسے

صحافت صرف پیشہ نہیں، ذمہ داری ہے۔ یہ شعبہ معاشرے کا آئینہ بھی ہے اور اس کی سمت متعین کرنے والا قطب نما بھی۔ قومی سطح پر جہاں مرکزی میڈیا ادارے بڑے شہروں میں بڑے بڑے دفاتر اور وسائل کے ساتھ کام کر رہے ہیں، وہیں دیہی و نیم شہری علاقوں میں بے سروسامانی، محدود وسائل اور مالی مشکلات کے باوجود کچھ ادارے ایسی مثالی خدمات سرانجام دے رہے ہیں جو نہ صرف خراج تحسین کے مستحق ہیں بلکہ حکومتی سرپرستی اور عوامی اعتراف کا تقاضا بھی کرتے ہیں۔ ان میں قلعہ احمد آباد پریس کلب رجسٹرڈ کا نام سرفہرست ہے۔
علاقائی صحافت کی اصل طاقت اس کا عوامی رابطہ، زمینی حقیقتوں سے جڑا ہوا مشاہدہ اور عوامی مسائل کو براہ راست اجاگر کرنے کی صلاحیت ہے۔ یہی وصف قلعہ احمد آباد پریس کلب رجسٹرڈ کی شناخت ہے، جس نے اپنے قیام سن 2000ء سے لے کر آج 12 جولائی 2025ء تک مسلسل 25 سال نہ صرف صحافت کی شفاف اقدار کو زندہ رکھا بلکہ تمام تر مشکلات کے باوجود اپنے علاقے کی آواز کو موثر انداز میں بلند کیا۔
اس ادارے کی بنیاد ایک صاحبِ بصیرت اور بیدار مغز شخصیت ڈاکٹر عبد الخالق چودھری نے رکھی، جنہوں نے اس وقت علاقائی صحافت کی ضرورت کو محسوس کرتے ہوئے ایک ایسا پلیٹ فارم تشکیل دیا جس نے قلعہ احمد آباد اور گردونواح کے مسائل کو تحریری صورت میں ریکارڈ پر لایا، حکومتی اداروں کو متوجہ کیا، اور عوام میں صحافتی شعور اجاگر کیا۔ان کی قیادت میں قلعہ احمد آباد پریس کلب نے خود کو کبھی محض ایک پریس کلب تک محدود نہیں رکھا، بلکہ ایک ایسا متحرک فلاحی، سماجی اور صحافتی ادارہ بنا جو عوام کی آواز بھی بنا اور عوامی مسائل کا ترجمان بھی۔
وقت کے ساتھ ساتھ قلعہ احمد آباد پریس کلب سے وابستہ کئی ایسی شخصیات دنیا سے رخصت ہو چکی ہیں جنہوں نے اپنی زندگیاں صحافت کے لیے وقف کر دی تھیں۔ خواجہ اسلم لون، فہیم احمد باجوہ، صابر بٹ اور سید مبارک علی ان میں شامل ہیں، جنہوں نے معاشرتی دباؤ، وسائل کی کمی اور خطرات کے باوجود قلم کی حرمت کو مجروح نہیں ہونے دیا۔یہی وہ لوگ تھے جنہوں نے علاقائی سطح پر حق گوئی، دیانتداری اور عوامی خدمت کے اصولوں پر کاربند رہتے ہوئے صحافت کو عبادت کا درجہ دیا۔ ان عظیم شخصیات کو خراج عقیدت پیش کرنا صحافتی برادری کی اخلاقی ذمہ داری ہے۔
ادارے کی مضبوطی ہمیشہ ٹیم ورک کا نتیجہ ہوتی ہے۔ قلعہ احمد آباد پریس کلب کے وہ سابق اراکین جنہوں نے مختلف ادوار میں اپنی خدمات سرانجام دیں، صحافت کے قافلے کے ہمسفر رہے اور ادارے کے استحکام میں بنیادی کردار ادا کیا، ان میں شیخ عاطف، عارف اے نجمی، سید عارف نوناری، ایچ ایم شاہ، حکیم افضال اور اکمل بٹ قابل ذکر ہیں۔یہی وہ لوگ تھے جنہوں نے ادارے کی بقاء کے لیے مالی، فکری اور اخلاقی تعاون فراہم کیا، اور جب بھی ادارہ کسی بحران سے دوچار ہوا، اپنے تجربے، وقت اور وسائل کو پیش کیا۔
قلعہ احمد آباد پریس کلب رجسٹرڈ نے اپنے مالی معاملات کو ہمیشہ شفاف رکھا۔ گزشتہ 25 سالوں کے دوران ادارے کو جو محدود مالی معاونت ملی، اس کی تفصیل عوام کے سامنے پیش کرنا ایک ایسا جرات مندانہ اور ایماندارانہ عمل ہے جو دیگر اداروں کے لیے قابل تقلید ہے۔کل معاونت 75,500 روپے ہے، کنندگان اور ان کی مالی معاونت درج ذیل ہے۔چودھری سرفراز احمد باجوہ چیئرمین پریس کلب نارووال2000 روپے 27 فروری 2005ء،محمد اسلم شاہ شیرازی ناظم یونین کونسل فلیز پور 5000 روپے11 مارچ 2005ء،سید ضیاء حسین شاہ جنرل کونسلر سیلنگ فین تقریباً 1000 روپے،میاں بشیر احمد انجم 500 روپے 22 مئی 2005ء،چودھری دلدار احمد باجوہ سابق ممبر ڈسٹرکٹ کونسل نارووال 5000 روپے 17 اگست 2005ء،احتشام بٹ صدر انجمن تاجران 10000 روپے 14 ستمبر 2023ء،میاں شکیل احمد معروف سماجی شخصیت 50000 روپے 29 اکتوبر 2024ء اور محمد عمران عطاری 2000 روپے 22 اپریل 2025ء شامل ہیں جبکہ صرف دفتر کے کرایہ، بجلی کے بل اور دیگر بنیادی اخراجات سالانہ 1 لاکھ روپے سے زائد ہیں۔ موجودہ وقت میں ادارے پر واجب الادا قرض 1,18,358 روپے ہے، جو اس بات کا ثبوت ہے کہ ادارہ ”اپنی مدد آپ“کی بنیاد پر زندہ ہے، اور اس کی روح خلوصِ نیت ہے۔
پریس کلب کی موجودہ قیادت اور عہدیداران نے اپنے پیش روؤں کی روایت کو زندہ رکھا ہوا ہے۔ صدر ڈاکٹر عبد الخالق چودھری کی زیر قیادت ٹیم میں رانا شاہد حسین، احسن منصب، چودھری نصیر، گلفام جاوید، یاسر چودھری، طالب حسین مغل، محمد وقاص مہر، غلام مصطفی باجوہ، اویس انصاری اور لیئق احمد سندھو شامل ہیں۔ یہ ٹیم اپنی تمام تر صلاحیتوں اور وسائل کے ساتھ علاقائی صحافت کی خدمت میں مصروفِ عمل ہے۔
وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کی زیر قیادت موجودہ حکومت نے علاقائی صحافت کے فروغ، صحافیوں کی فلاح، اور پریس کلبز کی رجسٹریشن کے لیے مثبت اقدامات اٹھائے ہیں۔ تاہم ان پالیسیوں کا عملی فائدہ اس وقت ممکن ہو گا جب قلعہ احمد آباد جیسے اداروں کو براہ راست فنڈز، اشتہارات اور تربیتی سہولیات مہیا کی جائیں۔ضرورت اس بات کی ہے کہ حکومت ان اداروں کے لیے خصوصی گرانٹس کا اجراء کرے، صحافیوں کے لیے ہیلتھ انشورنس، تعلیمی وظائف اور سوشل سیکورٹی اسکیمز شروع کرے تاکہ ان کا معاشی اور ذہنی استحکام ممکن ہو سکے۔قلعہ احمد آباد پریس کلب رجسٹرڈ کے 25 سالہ سفر کو دیکھتے ہوئے یہ کہنا بجا ہو گا کہ یہ محض ایک صحافتی ادارہ نہیں بلکہ ایک مشن ہے۔ سچائی کا، خدمت کا، قربانی کا۔ ایسے ادارے قوموں کا سرمایہ ہوتے ہیں۔ہم ان تمام شخصیات کا شکریہ ادا کرتے ہیں جنہوں نے مالی معاونت، وقت یا مشورے کی صورت میں اس ادارے کی آبیاری کی۔ اور ان صحافیوں کو سلام پیش کرتے ہیں جو ان تھک محنت سے آج بھی اس مشن کو زندہ رکھے ہوئے ہیں۔ہمیں یقین ہے کہ آنے والا وقت قلعہ احمد آباد پریس کلب رجسٹرڈ کے لیے مزید کامیابیاں، استحکام اور عزت لے کر آئے گا۔
Ghulam Murtaza Bajwa
About the Author: Ghulam Murtaza Bajwa Read More Articles by Ghulam Murtaza Bajwa: 41 Articles with 26909 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.