ڈیجیٹل معیشت اور فری لانسنگ: پاکستانی نوجوانوں کے خواب کیوں چکناچور ہو رہے ہیں؟
(Ayesha Sajjad Arora, NUML, Islamabad)
ڈیجیٹل معیشت اور فری لانسنگ پاکستانی نوجوانوں کے لیے خوابوں کی دنیا سے مایوسی کی حقیقت تک کیسے پہنچی؟ فائیور پر نئے پروفائلز کی بندش، کلائنٹس کی کمی، اور عالمی بحرانوں نے کیا حالات پیدا کیے؟ جانیں کہ یہ مشکلات کیوں بڑھ رہی ہیں اور ان کا حل کہاں چھپا ہ |
|
|
پاکستان میں ڈیجیٹل معیشت اور فری لانسنگ
کی دنیا ایک وقت میں نوجوانوں کے لیے امید کی کرن سمجھی جاتی تھی۔ انٹرنیٹ
کی آسان دستیابی، کم لاگت اور عالمی پلیٹ فارمز تک رسائی نے ہزاروں
نوجوانوں کو اپنی مہارتوں کو بہتر بنا کر گھر بیٹھے کمائی کا خواب دکھایا۔
لیکن حالیہ برسوں میں، یہ خواب اکثر ایک ڈراؤنے خواب میں بدل جاتا ہے۔
نوجوان جو کبھی اپنے خوابوں کو پورا کرنے کے لیے فری لانسنگ کی طرف راغب
ہوئے، آج انہی خوابوں کے بوجھ تلے دب کر مایوس ہو رہے ہیں۔
فائیور جیسے مشہور فری لانسنگ پلیٹ فارمز نے حالیہ برسوں میں اپنی پالیسیز
سخت کر دی ہیں۔
حالیہ دنوں میں، دنیا میں بڑھتی ہوئی معاشی پیچیدگیوں، عالمی دھوکہ دہی کے
کیسز، اور سیکیورٹی کے خدشات نے فری لانسنگ پلیٹ فارمز کو سخت پالیسیاں
اپنانے پر مجبور کر دیا ہے۔ اس کا نتیجہ یہ نکلا ہے کہ پاکستانی نوجوانوں
کے لیے اپنی پروفائل ویریفائی کروانا ایک مشکل ترین کام بن گیا ہے۔ کئی نئے
صارفین اس مرحلے پر ہی رک جاتے ہیں کیونکہ فائیور جیسے پلیٹ فارمز پاکستان
سے آنے والے نئے اکاؤنٹس کو شک کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔
یہ صورتحال وہیں ختم نہیں ہوتی۔ جو خوش نصیب اپنی پروفائل بنانے میں کامیاب
ہو جاتے ہیں، انہیں کلائنٹس حاصل کرنے میں بے پناہ مشکلات کا سامنا کرنا
پڑتا ہے۔ نئے پروفائلز کو پروموٹ کرنے کے لیے پلیٹ فارمز کے الگورتھمز
موزوں نہیں ہیں، اور کلائنٹس عام طور پر تجربہ کار فری لانسرز کو ترجیح
دیتے ہیں۔ نتیجتاً، نئے فری لانسرز کے لیے کام حاصل کرنا "چاند پر کمند
ڈالنے" جیسا ہو چکا ہے۔
اس سب کے پیچھے حالیہ عالمی واقعات کا بھی بڑا کردار ہے۔ کووڈ-19 کی وبا
اور عالمی معاشی بحران نے کلائنٹس کے بجٹ پر گہرا اثر ڈالا ہے۔ کلائنٹس اب
کم قیمت میں زیادہ تجربہ کار فری لانسرز کی خدمات حاصل کرنے کو ترجیح دیتے
ہیں۔ اس ماحول میں نئے فری لانسرز کے لیے اپنی جگہ بنانا تقریباً ناممکن ہو
گیا ہے۔
یہ مسائل نہ صرف انفرادی طور پر نوجوانوں کو متاثر کر رہے ہیں بلکہ ملک کی
مجموعی ڈیجیٹل ساکھ پر بھی اثر انداز ہو رہے ہیں۔ ان حالات میں بہت سے
نوجوان اپنی محنت کو ضائع ہوتا دیکھ کر مایوسی کا شکار ہو رہے ہیں۔ ایسے
میں، غیر قانونی راستے اختیار کرنے کا رجحان بھی بڑھ رہا ہے۔ کچھ لوگ جعلی
ریویوز خریدنے یا دھوکہ دہی سے اپنی پروفائل کو پروموٹ کرنے کی کوشش کرتے
ہیں، جو نہ صرف ان کی ذاتی ساکھ بلکہ پاکستان کی عالمی شناخت کو بھی نقصان
پہنچاتا ہے۔
مگر ان حالات میں امید کا دامن چھوڑنا مسئلے کا حل نہیں۔ نوجوانوں کو اپنی
حکمت عملی پر نظرثانی کرنی ہوگی۔ صرف فائیور یا اپ ورک پر انحصار کرنے کے
بجائے، دیگر متبادل پلیٹ فارمز تلاش کرنے کی ضرورت ہے جہاں مقابلہ نسبتاً
کم ہو۔ اس کے ساتھ ساتھ، مقامی مارکیٹ میں کام کرنے کے مواقع تلاش کرنا بھی
ایک بہتر حکمت عملی ثابت ہو سکتی ہے۔
اس کے علاوہ، کامیابی کے لیے صبر اور استقامت سب سے اہم ہیں۔ فوری کامیابی
کی خواہش اکثر نوجوانوں کو جلد بازی میں غلط فیصلے کرنے پر مجبور کرتی ہے۔
فری لانسنگ میں مہارت اور تجربے کے بغیر کامیابی ممکن نہیں، اور یہ دونوں
چیزیں وقت اور مسلسل محنت سے حاصل ہوتی ہیں۔
حکومت کو بھی اس مسئلے پر توجہ دینی چاہیے۔ فری لانسرز کی آن لائن شناخت کی
تصدیق کے لیے ایک مرکزی نظام قائم کیا جانا چاہیے، جو عالمی پلیٹ فارمز کو
یہ اعتماد دے سکے کہ پاکستانی صارفین قابل بھروسہ ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ،
ڈیجیٹل اسکلز سکھانے کے لیے حکومتی سطح پر جامع تربیتی پروگرامز کا آغاز
کیا جانا چاہیے تاکہ نوجوانوں کو عالمی معیار کے مطابق مہارتیں حاصل ہو
سکیں۔
ڈیجیٹل معیشت اور فری لانسنگ کے شعبے میں درپیش یہ چیلنجز وقتی ہو سکتے
ہیں، بشرطیکہ نوجوان صبر، محنت، اور درست حکمت عملی کے ذریعے ان پر قابو
پانے کی کوشش کریں۔ یہ سفر مشکل ضرور ہے، مگر ناممکن نہیں۔ اگر نوجوان اپنی
مہارتوں کو بہتر بنائیں اور دستیاب وسائل کو درست انداز میں استعمال کریں
تو یہ مشکلات ان کے خوابوں کی تعبیر میں رکاوٹ نہیں بن سکتیں۔
|
|