مصنوعی ذہانت کی تعمیر میں عالمی تعاون

مصنوعی ذہانت کی صلاحیت کی تعمیر میں عالمی تعاون کو فروغ دینے کے لیے چین اور زیمبیا کی مشترکہ صدارت میں ہونے والے ایک اجلاس کے دوران اقوام متحدہ میں چین کی جانب سے تجویز کردہ ایک نئے بین الاقوامی گروپ کا آغاز کیا گیا ہے۔مصر، پاکستان، برازیل، ایتھوپیا، انڈونیشیا، روس، امریکہ، فرانس اور برطانیہ سمیت 80 سے زائد دیگر ممالک کے نمائندوں نے بھی مصنوعی ذہانت کی صلاحیت سازی پر بین الاقوامی تعاون گروپ کے افتتاحی اجلاس میں شرکت کی۔اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے سفیر برائے ٹیکنالوجی کے دفتر کی بھی نمائندگی کی گئی۔

اس موقع پر چین کی جانب سے مصنوعی ذہانت کو بہتر بنانے، شفافیت اور شمولیت کو فروغ دینے، کثیر الجہتی کو برقرار رکھنے اور صلاحیت سازی پر توجہ مرکوز کرنے کی ضرورت پر زور دیا گیا۔چین نے واضح کیا کہ گروپ آف فرینڈز کا مقصد وسیع شراکت داری کو فروغ دینا، عملی اقدامات پر عمل درآمد اور مصنوعی ذہانت کے ذریعے دنیا بھر میں پائیدار ترقی کی حمایت کرنا ہے۔

یہ امید بھی ظاہر کی گئی کہ گروپ آف فرینڈز بین الاقوامی برادری کو ڈیجیٹل ترقی کے ذریعے پیش کردہ بے پناہ مواقع سے فائدہ اٹھانے، شراکت داری قائم کرنے اور روشن اور سمارٹ مستقبل کے لئے اقدامات کرنے میں معاون کردار ادا کرسکتا ہے کیونکہ اس کا بنیادی مقصد "بہتری کے لئے مصنوعی ذہانت کو فروغ دینا ہے"۔

اس میں کوئی شک نہیں کہ مصنوعی ذہانت اقوام متحدہ کے 2030 کے ایجنڈے پر عمل درآمد، لوگوں کی فلاح و بہبود میں اضافے اور عالمی چیلنجز سے نمٹنے میں اہم کردار ادا کر سکتی ہے۔ ساتھ ساتھ ، مصنوعی ذہانت کی ترقی متضاد قواعد ، معاشرتی خطرات اور اخلاقی چیلنجز بھی لاسکتی ہے۔لہذا اس حقیقت کو ہمیشہ یہ ذہن میں رکھنا چاہئے کہ اعلی معیار کی مصنوعی ذہانت کی ترقی صرف اسی صورت میں ممکن ہوسکتی ہے جب مضبوط سیکیورٹی عوامل موجود ہوں گے اور اس بات کو بھی یقینی بنایا جائے کہ مصنوعی ذہانت ہمیشہ انسانی کنٹرول میں ہونی چاہیے۔

علاوہ ازیں ، یہ بھی لازم ہے کہ تمام فریق بالخصوص بڑے اور ذمہ دار ممالک مصنوعی ذہانت کی ترقی میں شفافیت اور شمولیت کو برقرار رکھیں، اور اس بات کو بھی یقینی بنایا جائے کہ تمام ممالک کو ایک کھلے، غیر امتیازی ماحول میں مصنوعی ذہانت کی ترقی اور اس سے فائدہ اٹھانے کے مساوی مواقع حاصل ہوں۔ایسا نہیں ہونا چاہیے کہ مصنوعی ذہانت محض چند منتخب افراد کے لئے استحقاق کا آلہ بن کر رہ جائے بلکہ اسے انسانیت کے اجتماعی مفاد میں ایک کارآمد آلہ بنانے کے لئے مشترکہ عالمی کوششوں کی جستجو کی جائے۔چین نے اس سے قبل بھی ہمیشہ مصنوعی ذہانت کی تفریق کو ختم کرنے اور عالمی مصنوعی ذہانت کی حکمرانی میں اقوام متحدہ کے کردار کی حمایت کی اہمیت پر زور دیا ہے۔

ویسے بھی چین نے حالیہ برسوں میں مصنوعی ذہانت کی ترقی پر تیزی سے توجہ مرکوز کی ہے۔ سال 2023 میں صدر شی جن پھنگ نے گلوبل اے آئی گورننس انیشی ایٹو متعارف کرایا تھا جس کا مقصد مصنوعی ذہانت کی گورننس میں اہم چیلنجز سے نمٹنا اور عالمی تعاون کو فروغ دینا ہے۔گزشتہ برس اس اقدام کی رہنمائی میں چین نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں مصنوعی ذہانت کی استعداد کار بڑھانے سے متعلق قرارداد متفقہ طور پر منظور کی تھی۔ اس قرارداد کو امریکہ سمیت 143 ممالک نے مشترکہ طور پر اسپانسر کیا تھا۔گروپ آف فرینڈز کی جڑیں اس قرارداد میں شامل ہیں، جس کا مقصد مصنوعی ذہانت کی استعداد کار میں اضافے کے لیے بین الاقوامی تعاون کو بڑھانا اور "ایک کھلے، منصفانہ اور غیر امتیازی کاروباری ماحول" کو فروغ دینا ہے۔
 
Shahid Afraz Khan
About the Author: Shahid Afraz Khan Read More Articles by Shahid Afraz Khan: 1357 Articles with 629492 views Working as a Broadcast Journalist with China Media Group , Beijing .. View More