لوگوں کی زندگیوں میں آسانیاں پیدا کریں اور وقت کے ولی بن جائیے
(انجینئر! شاہد صدیق خانزادہ, کراچی)
سید ابولاعلی مودودیؒ سے ایک دفعہ کسی نے
پوچھا کہ آپ نے کبھی کسی ولی اللہ کو دیکھا ہے...؟
سید مودودیؒ نے جواب دیا:
ہاں ابھی دو دن پہلے ہی لاہور اسٹیشن پر دیکھا ہے ۔
ہماری گاڑی جیسے ہی رکی تو قلیوں نے دھاوا بول دیا اور ہر کسی کا سامان
اٹھانے اور اٹھا اٹھا کر بھاگنے لگے
لیکن میں نے ایک قلی کو دیکھا کہ وہ اطمینان سے نماز میں مشغول ہے ۔
جب اس نے سلام پھیرا تو میں نے اسے سامان اٹھانے کو کہا.
اس نے سامان اٹھایا اور میری مطلوبہ جگہ پر پہنچا دیا،
میں نے اسے ایک روپیہ کرایہ ادا کردیا ،
اس نے چار آنے اپنے پاس رکھے اور باقی مجھے واپس کردئیے ۔
میں نے اس سے عرض کی کہ ایک روپیہ پورا رکھ لو لیکن اس نے مسکراتے ہوئے
جواب دیا “نہیں صاحب میری مزدوری چار آنے ہی بنتی ہے” ۔
اللہ کا دوست بننے کے لیے تو اپنی انا کو مارنا پڑتا ہے ۔
قربانی ، ایثار اور انفاق کو اپنی ذات کا حصہ بنانا پڑتا ہے ۔
اشفاق صاحب کہتے ہیں کہ ایک دفعہ میں نے اپنے ابا جی سے پوچھا کہ ,
عشق مجازی اور عشق حقیقی میں کیا فرق ہے؟
انھوں نے کچھ دیر سوچا اور کہنے لگے “بیٹا !
کسی ایک کے آگے اپنی انا کو مارنا عشق مجازی ہے...!
اور ساری دنیا کے سامنے اپنی انا کو مارلینا عشق حقیقی ہے” ...!
ولی تو وہ ہوتا ہے جو لوگوں کی زندگیوں میں آسانیاں پیدا کردے...!
جو کسی کو جینے کی امنگ دے دے...!
چہرے پر خوشیاں بکھیر دے...!
جب کبھی بحث کا موقع آئے تو اپنی دلیل اور حجت روک کر سامنے والے کے دل کو
ٹوٹنے سے بچالے...!
اس سے بڑا ابدال بھلا کون ہوگا...؟
خود بھی اللہ تَعَالٰی ک حکم اور اسکے پیارے رسول صَلَّی اللہُ عَلَیہِ
وَآلہٖ وَسَلَّم کی تعلیمات اور سنت پر چلے اور چلنے کی تلقین، نصیحت، درس
دے...!
رسول اللہ ﷺ نے حضرت معاذ بن جبلؓ سے فرمایا :
”معاذؓ !تمھیں وہ عمل نہ بتاوں جو بغیر حساب کتاب کے تمھیں جنت میں داخل
کروادے...؟
” معاذؓ نے عرض کی ضرور یا رسول اللہ ﷺ ۔
آپ نے فرمایا :”معاذ ! مشقت کا کام ہے...!
کروگے ؟
” ضرور کروں گا یارسول اللہ ﷺ ،
معاذ نے جواب دیا ۔
آپﷺ نے پھر فرمایا :
”معاذ مسلسل کرنے کا کام ہے...!
کروگے ؟”
معاذؓ نے جواب دیا:
کیوں نہیں یا رسول اللہ ﷺ ۔
آپ نے فرمایا:
” اے معاذ ! اپنے دل کو ہر ایک کے لیے شیشے کی طرح صاف اور شفاف رکھنا...!
بغیر حساب کتاب کے جنت میں داخل ہوجاوگے”...!
معروف کرخیؒ نے فرمایا ،
جس کا ظاہر اس کے باطن سے اچھا ہے وہ مکار ہے...!
اور جس کا باطن اس کے ظاہر سے اچھا ہے وہ ولی ہے...!
ولایت شخصیت نہیں کردار میں نظر آتی ہے...!
ابراہیم بن ادھمؒ کی خدمت میں ایک شخص حاضر ہوا,
اور چند دن رہنے کی اجازت مانگی...!
آپ نے دے دی ۔
وہ کچھ دن ساتھ رہا اور انتہائی مایوس انداز میں واپس جانے لگا...!
ابراھیم بن ادھمؒ نے پوچھا کیا ہوا برخوردار !
کیوں آئے تھے اور واپس کیوں جارہے ہو ؟
اس نے کہا حضرت آپ کا بڑا چرچا سنا تھا...!
اس لیے آیا تھا کہ دیکھوں کہ آپ کے پاس کونسی کشف و کرامات ہیں...!
اتنا بول کر وہ نوجوان خاموش ہوگیا...!
ابراھیم بن ادھمؒ نے پوچھا پھر کیا دیکھا ؟
کہنے لگا میں تو سخت مایوس ہوگیا...!
میں نے تو کوئی کشف اور کرامت وقوع پذیر ہوتے نہیں دیکھی...!
ابراھیم بن ادھمؒ نے پوچھا نوجوان...!
یہ بتاو...!
اس دوران تم نے میرا کوئی عمل خلاف شریعت دیکھا... ؟
یا کوئی کام اللہ اور اس کے رسول کے خلاف دیکھا ہو...؟
اس نے فورا ًجواب دیا نہیں ایسا تو واقعی کچھ نہیں دیکھا ...!
ابراھیم بن ادھمؒ مسکرائے اس کے کندھے پر ہاتھ رکھا اور بولے بیٹے!
میرے پاس اس سے بڑا کشف اور اس سے بڑی کرامت کوئی اور نہیں ہے...!
جو شخص فرائض کی پابندی کرتا ہو...!
کبائر سے اجتناب کرتا ہو...!
لوگوں کی زندگیوں میں آسانیاں پیدا کرتا ہو...!
آپ مان لیں کہ اس سے بڑا ولی کوئی نہیں ہوسکتا ہے...!
اللہ کے ولی کی سب سے بڑی نشانی یہ ہے کہ وہ صاحب حال ہوتا ہے...!
نہ ماضی پر افسوس کرتا ہے...!
اور نہ مستقبل سے خوفزدہ ہوتا ہے...!
اپنے حال پر خوش اور شکر گذار رہتا ہے ...!
جو اپنے سارے غموں کو ایک غم یعنی آخرت کا غم بنا کر دنیا کے غموں سے
آزاد ہو جائے ...!!!
وہی وقت کا ولی ہے .....!
ایک صحابیؓ نے پوچھا:
یارسول اللہﷺ ایمان کیا ہے... ؟
آپ نے فرمایا:
صبر کرنا اور معاف کرنا...!
آپ یقین کریں.
تہجد پڑھنا ، روزے رکھنا آسان ہے...!
لیکن کسی کو معاف کرنا مشکل ہے...!
رسول اللہﷺ نے فرمایا:
اسلام کا حسن یہ ہے کہ بھوکوں کو کھانا کھلائو...!
اور ہمیشہ اچھی بات زبان سے نکالو...!
جو صبر کرنا سیکھ لے ...!
بھوکوں کو کھانا کھلائے...!
ہمیشہ اچھی بات اپنی زبان سے نکالے...!
اور لوگوں کے لیے اپنے دل کو صاف کرلے...!
اس سے بڑا ولی بھلا اور کون ہوسکتا ہے...؟
یاد رکھیں...!
جو لوگوں سے شکوہ نہیں کرتا...!
جس کی زندگی میں اطمینان ہے...!
وہی ولی ہے...!
جس کے دل کی دنیا میں آج جنت ہے...!
وہی وہاں جنتی ہے...!
اور جس کا دل ہر وقت,,,
شکوے ،
شکایتوں ،
حسد ،
کینہ ،
بغض ،
لالچ
اور
ناشکری
کی آگ سے سلگتا رہتا ہے...!
وہاں بھی اس کا ٹھکانہ یہی ہے...!
فرائض کی پابندی کیجیے...!
کبائر سے اجتناب کیجیے...!
حال پر خوش رہیے...!
لوگوں کی زندگیوں میں آسانیا ں پیدا کیجیے...!
اور وقت کے ولی بن جائیے.....!!!
|
|