خزاں کا موسم اپنے عروج پر تھا۔ پیلے اور سنہری پتوں نے
زمین کو اس طرح ڈھانپ رکھا تھا جیسے کسی نے قدرت کے کینوس پر رنگوں کا جادو
بکھیر دیا ہو۔ ہر طرف خزاں کی خوشبو تھی، اور ہلکی ہوا کے ساتھ پتوں کی
سرسراہٹ ایک میٹھی دھن چھیڑ رہی تھی۔
آج سارہ نے فیصلہ کیا کہ وہ وقت نکال کر اپنے قریبی جنگل میں چہل قدمی کرے
گی۔ شہر کی تیز رفتار زندگی نے اس کی روح کو بوجھل کر دیا تھا، اور وہ ایک
لمحے کے لیے اس دنیا سے دور سکون چاہتی تھی۔ اپنی پسندیدہ بھوری اور سفید
دھاری دار سویٹر پہنے، وہ جنگل کی طرف چل دی۔
جنگل پہنچ کر، سارہ نے دیکھا کہ فضا میں ایک عجیب سی معصومیت اور سکون تھا۔
درختوں کی شاخوں سے گرتے پتوں نے اسے بچپن کے دن یاد دلائے جب وہ اور اس کی
دوستیں خزاں کے پتوں میں کھیلتے تھے، انہیں ایک جگہ جمع کر کے قلعے بناتے
تھے۔ ان یادوں نے سارہ کے چہرے پر ایک ہلکی مسکراہٹ بکھیر دی۔
چلتے چلتے، وہ ایک جگہ پر رک گئی جہاں پتوں کا انبار تھا۔ اچانک دل میں ایک
عجیب سی خواہش جاگی۔ اس نے ہچکچائے بغیر پتوں میں لیٹنے کا فیصلہ کیا۔ اس
کے بدن نے جیسے زمین کے لمس کو محسوس کیا، تو وہ ہنس پڑی، جیسے اس کی روح
نے آزاد ہو کر فطرت کے ساتھ جڑنے کی خوشی منائی ہو۔
وہ پتوں میں لیٹی رہی، ہوا کے نرم جھونکے اس کے بالوں کو چھو کر گزر رہے
تھے، اور اس کے ارد گرد کی دنیا جیسے تھم گئی تھی۔ اس کے چہرے پر خوشی کی
ایک ایسی مسکان تھی جو خالص اور بے ساختہ تھی۔
اسی لمحے، ایک بوڑھی عورت، جو پاس سے گزر رہی تھی، رک گئی۔ عورت نے مسکراتے
ہوئے کہا، "بیٹی، تمہارے چہرے پر یہ خوشی دیکھ کر دل خوش ہو گیا۔ خزاں تو
اکثر لوگوں کے لیے اداسی لاتی ہے، لیکن تم نے تو اس کو خوشی کا رنگ دے دیا
ہے۔"
سارہ نے جواب دیا، "زندگی میں ہم اکثر ان چھوٹے لمحات کو نظر انداز کر دیتے
ہیں جو ہمیں خوشی دے سکتے ہیں۔ یہ خزاں کا موسم، یہ گرتے پتے، یہ سب فطرت
کا تحفہ ہے۔ اگر ہم ان لمحات کو گلے لگائیں، تو خزاں بھی بہار کی طرح لگے
گی۔"
بوڑھی عورت نے اثبات میں سر ہلایا اور کہا، "تم بالکل صحیح کہہ رہی ہو۔ یہ
چھوٹے لمحات ہی ہماری زندگی کے اصل خزانے ہیں۔"
سارہ اور وہ عورت کچھ دیر باتیں کرتی رہیں۔ وہ باتیں جو زندگی کی خوبصورتی
کو سمجھنے کی تھیں، چھوٹے لمحات کی اہمیت پر تھیں۔
جب عورت آگے بڑھ گئی، سارہ نے اپنی آنکھیں بند کر لیں اور خزاں کی خوشبو
میں گم ہو گئی۔ اس لمحے، اسے محسوس ہوا کہ زندگی میں حقیقی خوشی انہی چھوٹے
لمحات میں چھپی ہوتی ہے۔
جنگل سے واپسی پر، سارہ کے دل میں ایک نئی توانائی تھی۔ وہ جانتی تھی کہ
زندگی کا اصل حسن چھوٹے خوشیوں بھرے لمحوں کو گلے لگانے میں ہے۔ خزاں، جو
اکثر لوگوں کے لیے اداسی کی علامت ہوتی ہے، آج اس کے لیے مسکراہٹوں کا موسم
بن گئی تھی۔
|