شوبز شخصیات کی حیات کے طلسماتِ ہوشرُبا

اِسی سال ماہ مارچ کے اواخر میں ایک معروف شوبز گھرانے سے سے ایک خبر آئی اور دیکھتے ہی دیکھتے پورے دیسی سوشل میڈیا پر چھا گئی ۔ یہ خبر تھی ماضی کی مقبول و نامور ہیروئین نشو کے سابقہ شوہر اور اُن کی بیٹی صاحبہ کے والد انعام ربانی کی بیالیس سال بعد واپسی اور بیٹی سے پہلی بار ملاقات کے بارے میں ۔

پھر ہر طرف 42 سال کی رٹ لگی گئی اسے صاحبہ کی عمر سمجھ کر ۔ 42 سال پہلے یعنی 1982 میں تو نشو کے دوسرے شوہر تسلیم فاضلی کا انتقال ہو گیا تھا اور اُن سے ایک چار سالہ بیٹی بھی تھی جو بعد میں اداکارہ فردوس کی بہو بنی ۔ پھر مبینہ طور پر نشو نے صاحبہ ہی کی خاطر کو جواز بنا کر انعام ربانی سے دوسری بار شادی کی جو دوبارہ طلاق پر ہی منتج ہوئی ۔ اُس زمانے کے اخبارات و فلمی رسائل میں اس خبر کا بہت چرچا ہوا تھا کچھ تو رائی ہو گی جس کا پہاڑ بنا مگر نشو اس بات کو نہیں مانتیں ۔ اور انعام ربانی نے اس بارے میں لب کشائی کی نہیں ۔ جبکہ 1990 کے اوائل میں صاحبہ بہت ضد کر کے بلکہ بھوک ہڑتال کر کے اور خود کشی کی دھمکی دے کر فلموں میں بطور ہیروئین کام کرنا شروع ہو گئی ۔ تو کیا وہ اس وقت سات سال کی تھی؟

اگر نشو نے سابقہ شوہر سے دوبارہ شادی کی تھی تو تب صاحبہ کی عمر چھ سات سال ہی رہی ہو گی اتنی عمر کی چند ہی باتیں ساری زندگی یاد رہتی ہیں باپ کی شکل یاد رہ جانے کا تو سوال ہی نہیں پیدا ہوتا ۔ پتہ نہیں اصلی باپ نے تب بھی بیٹی کو کوئی وقت دیا تھا یا نہیں اوپر سے دوبارہ چھوڑ گیا تھا تو شاید اسی وجہ سے صاحبہ نے کبھی اس عارضی تعلق کو ظاہر نہیں کیا ۔ اور باپ کا ذکر آنے پر یہی کہا کہ میں نے انہیں کبھی نہیں دیکھا ۔

انعام ربانی کا تعلق ایک معزز اور خوشحال گھرانے سے تھا جبکہ نشو کا تعلق ایک سفید پوش اور شادی بیاہ میں سہرے گانے والے گھرانے سے ، مگر دونوں میں عشق پروان چڑھنے لگا ۔ پھر وہ ایک فلمساز و ہدایتکار اقبال شہزاد کی نظر کرم سے فلم “ بازی “ میں بطور ہیروئین نمودار ہوئیں فلم ہٹ ہو گئی اور نشو بھی ۔ انعام ربانی سے عشق بھی اپنے عروج پر پہنچ گیا تو دونوں نے اپنے اپنے گھر والوں کی شدید مخالفت کے باوجود آپس میں شادی کر لی اور اس کے بعد انعام ربانی نے نشو کو فلموں میں کام کرنے سے روکا تو انہوں نے انکار کر دیا کیونکہ تب وہ اپنی شہرت اور کامیابیوں کے عروج پر تھیں ۔ اور انہیں اس مقام تک پہنچانے میں اُن کے غریب والدین کا بہت بڑا کردار تھا انہی کے کہنے میں آ کر اُنہوں نے اپنے فلمی کریئر کو اپنی ازدواجی زندگی پر ترجیح دی یوں صاحبہ کی پیدائش سے پہلے ہی دونوں کے درمیان طلاق ہو گئی مگر نشو اس کی وجہ کچھ اور بتاتی ہیں کہ ان کا خاوند نکما نکھٹو تھا اور انہی کی کمائی پر پل رہا تھا ۔ پھر نشو نے نغمہ نگار تسلیم فاضلی سے شادی کی ان سے بھی ایک بیٹی پیدا ہوئی جب وہ چار برس کی تھی تو 1982 میں تسلیم فاضلی کا انتقال ہو گیا ۔ اور مبینہ طور پر نشو نے عدت پوری ہوتے ہی انعام ربانی سے دوبارہ شادی کی جو سابقہ بیوی کے بیوہ ہو جانے کی خبر سن کر بیرون ملک سے لوٹ آیا تھا ۔ مگر ایکبار پھر دونوں میں بنی نہیں اور دوسری بار بھی طلاق ہو گئی ۔ اور نشو نے چوتھی شادی جمال پاشا سے کی جو ان کے مرتے دم تک چلی ۔ اور اسی شوہر سے ان کا ایک بیٹا بھی ہوا جو کہ ایک مشہور یو ٹیوبر ہے ۔

میاں بیوی کے درمیان علیحدگی کی سزا ہمیشہ بچوں کو ملتی ہے ۔ تسلیم فاضلی اور جمال پاشا ان دونوں نے ہی صاحبہ کو سگی بیٹی جیسا پیار دیا مگر ظاہر ہے کہ سگے باپ کی جگہ کوئی نہیں لے سکتا ۔ پھر صاحبہ کی زندگی کا خلا پُر ہو گیا اس کا باپ زندگی کی شام میں لوٹ آیا اور اُس کی زبانی 42 سال کے عرصے کے ذکر کا صاف مطلب ہے کہ 1982 میں اُس کی سابقہ بیوی سے دوبارہ شادی ہوئی تھی ۔ جبکہ پہلی بار یہ نشو کو 70 کی دہائی کے وسط میں ، صاحبہ کے پیدا ہونے سے بھی پہلے چھوڑ گیا تھا کیونکہ انہوں نے فلمی دنیا چھوڑنے سے انکار کر دیا تھا وہ پے در پے کئی فلموں کی کامیابی کے بعد ایک مقبول ہیروئین بن چکی تھیں اور اپنے والدین کی کفیل بھی لہٰذا اپنے فلمی کریئر کی قربانی دینے کے لئے تیار نہیں تھیں اور سسرال والے انہیں اس حیثیت میں قبول کرنے کے لئے تیار نہیں تھے ۔ انعام ربانی کو نشو سے شادی کرنے سے پہلے ہی آئندہ فلموں میں کام نہ کرنے کی شرط رکھ دینی چاہیئے تھی اور اُن کے انکار کے بعد اُنہیں اپنانے کی خواہش سے دستبردار ہو جانا چاہیئے تھا ۔ مگر جوش ِ عشق میں کچھ سوچا نہ سمجھا اور سزا بیٹی کو ملی جس نے باپ کے جیتے جی یتیمی کا مزہ چکھا ۔اتنے ترقی یافتہ دور ، سماجی رابطوں اور ذرائع مواصلات کی بہتات میں ایک باپ بیٹی کی ملاقات کئی دہائیوں بعد ہوئی جس کا سہرا صاحبہ کے شوہر ریمبو کے سر بندھتا ہے جسے نشو کی بیٹی سے شادی کے لئے بڑے پاپڑ بیلنے پڑے تھے ۔ نشو نے ناک سے لکیریں نکلوائی تھیں ۔

ہفتے بھر تک اس خبر کا خوب چرچا رہا پھر اس پر بھی وقت کی گرد جم گئی ۔ مگر گزشتہ چند روز سے ایکبار پھر نشو اور صاحبہ خبروں کی زد میں ہیں ۔ کیونکہ نشو کے مطابق صاحبہ اُن سے چھن گئی ہے ۔ اس کے باپ نے ایکمرتبہ پھر ان کا سب کچھ لُوٹ لیا ہے اس کی واپسی اور بیٹی سے ملاقات کے بعد اب اِن کا صاحبہ سے کوئی رابطہ نہیں ہے وہ دونوں گزشتہ آٹھ ماہ سے ایکدوسرے سے لا تعلق ہیں ۔ اب نشو ، اپنے سابقہ شوہر کی لوٹ مار کا بھی ذکر کرتی ہیں کہ وہ کیسے ان کے گھر سے سارا ساز و سامان ڈھو کے لے گیا تھا جبکہ اس طرح کا کوئی واقعہ ریکارڈ پر موجود نہیں ہے ویسے بھی انعام ربانی کوئی ٹٹ پونجیا نہیں تھا لندن اس کا گھر آنگن تھا ۔ اگر اس بیان کو درست مان لیں تو یہ خبر پریس تک کیسے نہیں پہنچی جبکہ ان کی ایک ہی شخص سے دو بار شادی کی آج تک بازگشت سنائی دیتی ہے سینئر فلمی شخصیات اور مصنفین اس خبر کی تصدیق کرتے ہیں ۔ جبکہ اُسی دور میں نشو نے انعام ربانی اور زمرد نے شاہد کی بیوفائی کا انتقام لینے کے لئے پریس کے سامنے اعلان کیا تھا کہ وہ اپنی بیٹیوں کو پیشہ ور رقاصہ بنائیں گی تاکہ ان کے باپ کسی کو منہ دکھانے کے قابل نہ رہیں ۔

بلاشبہ نشو نے ایک بہت بھرپور کامیاب اور سرگرم زندگی گزاری صاحبہ کی بےحد شاہانہ انداز میں پرورش کی مگر اُن کا رونا دھونا دیکھ کر کہیں سے بھی نہیں لگتا کہ اُن کی ایک اور بھی بیٹی ہے اور وہ مدیحہ یعنی صاحبہ کے بالکل اُلٹ ہے ۔ تسلیم فاضلی کی بیٹی عائشہ لائم لائٹ میں نہیں آتی کیمرے سے سخت پرہیز کرتی ہے اسی وجہ سے اُسے کبھی کسی نے نہیں دیکھا اور نشو بھی کبھی اُس کا ذکر نہیں کرتیں ۔ یہ بلاشبہ ابھی بھی بہت حسین ہیں دل بھی اُن کا جوان ہی لگتا ہے خود کہتی ہیں اُن کو ابھی بھی پروپوزل آتے ہیں ۔۔۔۔ آتے ہوں گے ، شوز میں بیٹھ کر اس کا ذکر کرنا ایسا کیا ضروری ہے یہ کون سی فخر کی بات ہے ۔ اڑتیس سال کا بیٹا بِن بیاہا بیٹھا ہے اُس کا گھر بسانے کی کوئی فکر نہیں کیا؟ ہاں اگر خبروں میں رہنے کا شوق ہو اور تاریخ میں اپنا نام لکھوانا ہو تو اُسی بندے سے پھر شادی کی جا سکتی ہے شرعاً تو کوئی قباحت نہیں ۔ ایک ناقابل شکست ریکارڈ قائم ہو سکتا ہے ۔

نشو کے اپنی بیٹی کے بارے میں گلے شکوے سن کر وہ بھی میدان میں اتری اور لائیو آ کر جو کچھ کہا وہ قابل افسوس بھی ہے اور ناقابل یقین بھی ۔ بہرحال صاحبہ آج جو بھی ہے اپنی ماں ہی کی محنت اور کاوشوں کی بدولت ہے ، ماں سے لاتعلقی اور بےاعتنائی کسی طور قابل قبول نہیں ہو سکتی ۔ بیالیس سال بعد لوٹنے والے باپ کی محبت میں وہ اپنی ماں کی قربانیوں کو نہ بھلائے جس نے تن تنہا خود اپنی محنت کی کمائی سے اسے پالا اور شہزادیوں کی طرح پالا ۔ کوئی کمی محسوس ہونے نہیں دی سوائے باپ کے جو خود اسے اس کے پیدا ہونے سے بھی پہلے چھوڑ گیا تھا ۔

ایک خیال یہ بھی ظاہر کیا جا رہا ہے کہ یہ سب انعام ربانی کی جائیداد میں سے صاحبہ کا حصہ بٹورنے کے لئے ڈھونگ رچایا جا رہا ہے مگر یہ بات قرین عقل نہیں لگتی ۔ کیونکہ صاحبہ کوئی کنگلی یا گری پڑی نہیں ہے وہ تو خود کروڑ پتی ہے اس کا اپنا ایک بڑا کام کاروبار ہے ۔ ویسے بھی اس کے باپ کی دوسری بیوی اور بچے موجود ہیں صاحبہ کا حصہ بنتا ہی کتنا ہو گا؟ ساری زندگی سگے باپ کی شفقت اور رفاقت کے لئے ترسنے والی بچی کو اس کی دولت سے بھلا کیا دلچسپی ہو سکتی ہے؟
 
رعنا تبسم پاشا
About the Author: رعنا تبسم پاشا Read More Articles by رعنا تبسم پاشا: 234 Articles with 1867400 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.