کتب ستہ میں موجود صحیح احادیث مبارکہ کی صداقت، مقام و
ضرورت!
جس نے رسول ﷺ کی اطاعت کی اسی نے اللّٰہ کی اطاعت کی۔
سورۃ النساء ۔ آیت 80
قرآن حکیم کی اس آیت مبارکہ سے یہ پتہ چلتا ہے کہ وہ رسول اللّٰہ ہی ہیں جن
کی اطاعت کو اللّٰہ پاک اپنی اطاعت مانتے ہیں ۔۔۔ نا کہ کسی بھی اور زید یا
بکر کی۔
اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ رسول اللّٰہ کی اطاعت کیسے کی جائے؟ کیسے پتہ
چلے گا کہ رسول اللّٰہ کا مبارک عمل کیا ہے؟ اور کس بات کا رسول اللّٰہ نے
حکم دیا، کس سے روکا یا کس پر خاموشی اختیار کی؟
یعنی رسول اللّٰہ کی مبارک سنت کیا تھی کہ جس پر عمل کر کے ہم ان کے اطاعت
گزار بن سکیں؟
اس سنت مبارکہ کا مستند تحریری ریکارڈ اہل سنت کے مطابق "کتب ستہ" ہیں یا
پھر اہل تشیع مطابق "اصول الکافی و نہج البلاغہ" ۔۔۔ کہ جو ہمیں چودہ سو
سال قبل رسول اللّٰہ ﷺ، اہل بیت علیہم السلام، ازواج مطہرات، خلفائے راشدین
اور باقی تمام صحابہ کرام علیہم الرضوان کی مبارک زندگیوں کے مشاہدے کا
موقع فراہم کرتی ہیں۔
تو اگر صحیح بخاری، مسلم، کتب اربعہ یا اصول الکافی و نہج البلاغہ میں
موجود صحیح الاسناد احادیث کو اطاعت رسول کے لئے راہنمائی کا زریعہ نہ
مانیں تو پھر کس کو مانیں؟
کیونکہ سینہ با سینہ منتقل ہوئی باتوں یا عملی تواتر سے چند عقائد، عبادات
و رسومات کے متعلق تو جانا جا سکتا ہے لیکن متذکرہ بالا پاکیزہ ہستیوں کی
پوری پوری زندگیوں کا احاطہ قطعی ناممکن ہے۔
مستزاد یہ کہ عرب اور عجم کے لوگوں تک منتقل ہوئے اس سینہ با سینہ علم یا
عملی تواتر میں بھی زمین و آسمان کا فرق ہے ۔۔۔ جو اس کی حقانیت کو مشکوک
بناتا ہے۔
تو بلا مبالغہ یہ صحیح احادیث مبارکہ ہی ہیں کہ آج اگر اس قیمتی ذخیرے کو
خدانخواستہ دنیا سے اٹھا لیا جائے تو ہم نبی کریم ﷺ کی مبارک سنت کو جاننے
اور اس پر عمل پیرا ہونے سے سو فیصد قاصر و لاچار ہو جائیں گے۔
صرف اتنا ہی نہیں بلکہ اس کے بغیر ہم کسی بھی صورت سیرت النبی، سیرت صحابہ،
صحابہ کا فہم، غزوات کا احوال، صحابہ کا کردار، عبادات کا طریقہ حتیٰ کہ
مقام و عظمت اہل بیت، ازواج مطہرات و صحابہ تک ثابت نہیں کر سکتے۔
یعنی اگر میں ہرزہ سرائی نہیں کر رہا تو ان صحیح احادیث مبارکہ سے رہنمائی
لینا ہمارے لئے قطعی ناگزیر ہے ۔۔۔
کیونکہ یہ احادیث ہی دراصل نبی اکرم کی سنت مبارکہ کا تحریری ریکارڈ ہیں۔
ہاں مگر ان صحیح احادیث سے رہنمائی لیتے یہ تسلی کرنا بھی ضروری ہے کہ
خدانخواستہ وہ قرآن مجید کے عقائد سے متصادم تو نہیں!
پھر اگر وہ قرآن مجید کے عقائد سے مطابقت رکھتی ہیں تو بے شک ان کی تقلید
۔۔۔ سنت مبارکہ پر عمل اور عین اطاعت رسول اللّٰہ ہی ہو گی۔
لہٰذا ان صحیح احادیث سے رہنمائی لینا ہی رسول اللّٰہ صلی اللہ علیہ وسلم
کی صحیح و کامل اتباع کی کوشش ہے۔ لیکن!!!
احتیاط و زمہ داری کے ساتھ ۔۔۔
کیونکہ روز آخرت کامیاب وہ ہی ہو گا جس کا "عقیدہ" قرآن مطابق اور عمل "سنت"
مطابق ہو گا ۔۔۔ باقی سب جو دنیا میں اپنی مرضی کرتے رہے ۔۔۔ وہ ہر صورت
ناکام ہی ہوں گے ۔۔۔
تو میری ناقص رائے میں صحیح احادیث مبارکہ بھی قرآن کریم کی طرح اللّٰہ پاک
کی خصوصی حفاظت میں ہیں ۔۔۔ کہ ان کے ذریعے ہی امت تک رسول اللّٰہ کی سنت
نے ٹرانسفر ہونا تھا۔۔۔۔۔
واللہ اعلم بالصواب |