انٹرنیٹ کے لیے بنیادی ڈھانچے کی تیز رفتار تعمیر کے بعد اس وقت چین کے پاس
دنیا کا سب سے بڑا فائیو جی نیٹ ورک ہے۔یہ امر قابل زکر ہے کہ چین نے 14
ویں پنج سالہ منصوبے (2021-2025) میں طے کردہ 5 جی کی تعمیر اور ترقی کے
اپنے اہداف مقررہ وقت سے پہلے ہی حاصل کر لیے ہیں۔ اکتوبر 2024 کے آخر تک،
چین نے 4.141 ملین 5 جی بیس اسٹیشن قائم کیے ہیں، جن میں فی 10 ہزار افراد
پر انتیس 5 جی بیس اسٹیشن فعال تھے۔ یہ کامیابی 14 ویں پانچ سالہ منصوبے
میں وضع کردہ ترقیاتی اہداف کو مقررہ وقت سے پہلے پورا کرنے کی علامت ہے۔
چین کے 5 جی نیٹ ورک نے سرکاری محکموں، ثقافتی اور سیاحتی قدرتی مقامات،
اور نقل و حمل کی لائنوں جیسے کلیدی شعبوں کا مکمل احاطہ کیا ہے، اور دیہی
اور دور دراز علاقوں تک پھیل رہا ہے۔چین نے 5 جی ٹیکنالوجی کی ایک مکمل
صنعتی زنجیر بھی تیار کی ہے ، جس میں مواصلاتی چپس ، ٹرمینلز ، بیس اسٹیشن
آلات اور سہولیات کے آلات شامل ہیں ، جس میں تجارتی استعمال کے لئے مارکیٹ
میں تقریباً دو ہزار 5 جی ٹرمینل مصنوعات موجود ہیں۔
چین کی وزارت صنعت و انفارمیشن ٹیکنالوجی (ایم آئی آئی ٹی) نے فائیو جی
ایپلی کیشن کے سات مقابلوں کا انعقاد کیا ہے جس میں ایک لاکھ سے زائد
درخواستیں جمع کی گئی ہیں۔ملک میں ، 5 جی ایپلی کیشنز کو 97 بڑے قومی
اقتصادی زمروں میں سے 80 میں ضم کردیا گیا ہے۔
حکام کا یہ بھی کہنا ہے کہ چین منظم انداز میں 5 جی کو 5 جی اے میں اپ گریڈ
کرے گا، بنیادی ٹیکنالوجی ریسرچ کو مضبوط کرے گا، اور 5 جی اے ٹیکنالوجی
ریسرچ، معیاری ترقی اور مصنوعات کی ترقی کو جاری رکھے گا۔5 جی اے ، جس کا
پورا نام 5 جی ایڈوانسڈ ہے ، اسے 5.5 جی کے نام سے بھی جانا جاتا ہے ، اور
یہ 5 جی سے 6 جی تک ارتقائی ٹیکنالوجی ہے۔
فائیوجی ٹیکنالوجی کے مقابلے میں ، 5 جی اے زیادہ رفتار ، وسیع کنکشن ، اور
کم تاخیر کی حامل ہے۔ مصنوعی ذہانت (اے آئی) اور دیگر ٹیکنالوجیوں کو
متعارف کروا کر ، یہ انٹرنیٹ آف وہیکلز ، ہائی اینڈ مینوفیکچرنگ ، اور دیگر
منظر ناموں کے بہتر ادراک سے ایپلی کیشنز کو بہتر طریقے سے ملا سکتا ہے۔
فائیو جی پروموشن ٹیم کا یہ بھی کہنا ہے کہ اس ٹیکنالوجی کو مصنوعی ذہانت،
کم اونچائی والی معیشت، توانائی کے تحفظ اور اخراج میں کمی کے ساتھ مل کر
ٹیسٹنگ کے لیے استعمال کیا گیا ہے۔اپ لنک اور ڈاؤن لنک الٹرا وائڈ بینڈ کے
حوالے سے صلاحیتوں میں دس گنا بہتری لائی جا سکتی ہے۔ مینوفیکچرنگ، کان
کنی، بجلی اور صحت کی دیکھ بھال جیسی اہم صنعتوں نے تیزی سے 5 جی ترقی
دیکھی ہے۔
فائیو جی کے علاوہ چین گیگا بٹ انٹرنیٹ کے بنیادی ڈھانچے کی تعمیر میں بھی
پیش پیش ہے جس میں ملک کے گیگا بٹ انٹرنیٹ صارفین کا عالمی سطح پر 70 فیصد
سے زیادہ حصہ ہے۔اسی طرح چین 5 جی اور صنعتی انٹرنیٹ ٹیکنالوجیوں کو ضم
کرکے اپنی صنعتوں کو ڈیجیٹلائز کرنے میں بھی خاطر خواہ پیش رفت کر رہا ہے۔
چین کی یہ بھی کوشش ہے کہ 2027 تک 5 جی ٹیکنالوجیز کے اطلاق کو تیزی سے
وسعت دی جائے۔اس حکمت عملی کا مقصد یہ ہے کہ اُس وقت تک 85 فیصد سے زائد
آبادی فائیو جی استعمال کرے ، 75 فیصد موبائل انٹرنیٹ ٹریفک فائیو جی کے
ذریعے سامنے آئے اور فی 10 ہزار افراد کو 38 بیس اسٹیشنوں کی مدد حاصل ہو۔
فائیو جی استعمال کرنے والے انٹرنیٹ آف تھنگز (آئی او ٹی) ڈیوائسز کی تعداد
بھی 100 ملین سے تجاوز کرنے کا تخمینہ ہے۔ منصوبے میں صنعتی شعبوں میں 5 جی
کو اپنانے میں اضافے پر بھی توجہ مرکوز کی گئی ہے ، جس میں 45 فیصد بڑے اور
درمیانے درجے کے کاروباری اداروں کو اپنی پیداوار اور آپریشنز میں 5 جی
ٹیکنالوجی اپنانے کا ہدف دیا گیا ہے۔
|