پاکستان اور امریکہ، پاکستانی سیاستدان اور فوج

میرا پیارا وطن پاکستان اسلامی جمہوریہ پاکستان 14اگست 1947 میں دنیا کے نقشے پر نمودار ہوا ۔ہندوستان کے مسلمانوں اور قائدین کی دلی خواہش پوری ہوئی ۔ابتدا سے ہی پاکستان طاغوتی طاقتوں کی کشمکش کا شکار بن گیا ۔ پہلے وزیر اعظم خان لیاقت علی خان نے پہلا دورہ امریکہ کر کے دنیا کی اس وقت کی سپر پاور سوویت یونین (روس )کو ناراض کردیا جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ ہندوستان کو بغیر کسی تگ ودو کے روس کی حمایت حاصل ہو گئی۔ایسی حمایت تاریخ سیاست میں اسرائیل کو امریکہ کی حاصل ہوئی اور ہندوستان کو روس کی ۔جس طرح ہر جائز و ناجائز کام میں امریکہ اسرائیل کی حمایت کرتا ہے اس طرح روس نے ہندوستانی کی حمایت شروع کردی۔لیاقت علی خان مرحوم کی عمر نے وفا نہ کی انکو ایک جلسہ عام میں سرعام قتل کر دیا گیا اورانکے قاتل کو موقع پر ایک پولیس افسر نے گولی مار دی ۔آج تک ان کے قاتلوں یا قتل کے محرکات کا معلوم نہ ہو سکا ؟نہ ہی ان کے قاتلوں کا سراغ مل سکا ۔انکی روح کی تسکین کے لیے انکے چاہنے والوں کی اشک شوئی کے لیے انکو شہید ملت کا خطاب دے قتل کو غائب اور قاتلوں کو تحفظ عنایت کردیا گیا ۔انکے لگائے گئے داخلی و خارجی پودوں کو نشو ونما نہ مل سکی ۔

گورنر جنرل غلام محمد کی حکومت کا آغاز شہید ملت کی شہادت کے بعد ہوا ،اس شخص کا دور حکومت اور سکندر مرزا کا دور حکومت ایک ہی دور ہے اور یہ بہت قلیل دور حکومت ہے ۔اس دور میں لا قانونیت اور اخلاقی اقداروں کی پامالی کا دور دورہ تھا ۔اس دور حکومت کا خاتمہ ایک طالع آزما جرنیل نے بیرونی بڑی طاقت کے اشارے پر کردیا ۔جو بیرونی طاقت آج تک ان طالع آزما جرنیلوں کی ڈالروں کے ذریعے خرید و فروخت کرتی ہے اور میرے پاکستان میں آج تک جمہوری نظام پھلنے پھولنے نہ دیا زیادہ سے زیادہ دو سال تک جمہوری حکومت کو چلنے دیا اور کبھی اپوزیشن ،کبھی عوام اور کبھی گڈگورننس کو وجہ بنا کر فوجی آمر اقتدار کے مزے لوٹنے کے لیئے اس ملک کی جمہوریت پر شب خون مارتے رہے اور ڈکٹیٹر شپ کی 12 سال تک خوب اس کی اخلاقی ،مالی،معاشرتی آبیاری کی۔وہ جرنیل خود ساختہ فیلڈمارشل جنرل محمد ایوب خان تھا ۔جس نے بعد میں چیف مارشل لاء ایڈمنسٹریٹر کی مصنوعی کھال اتار کر اپنے حواری بیوروکریٹس چند خوشامدی نئے سیاستدانوں اور چند موقع پرست صحافیوں کی ایماء پر بنیادی جمہوریت کا نظام (Basic Democratic system ) پاکستان میں متعارف کرایااور ملک کو آئین بھی دیا ۔وہ آئین ڈکٹیٹر کا تحفظ زیادہ کرتا تھا اور عوام کے حقوق کا کم ۔اللہ تعالیٰ مالک کل کائنات کو پاکستان کی حالت پر رحم آیا اور اس ڈکٹیٹر سے چند ایسی فحش ،سنگین اور ملک کے خلاف ایسی غلطیاں کروائیں ۔ایک تو ہندوستان سے دریاؤں کا معاہدہ سندھ طاس معاہدہ اور دوسری غلطی معاہدہ تاشقند جو کہ 1965 کی جنگ کی فتح کو شکست میں تبدیل کردیا۔فرعون کے گھر موسیٰ پیدا ہوگیا اس وقت کے ڈکٹیٹر ایوب خان کی کابینہ کا وزیر خارجہ ذوالفقار علی بھٹو نے ڈکٹیٹر کے خلاف بغاوت کا آغاز کر دیا او اس بغاوت کے نتیجے میں ملک میں پارٹی سسٹم کا نظام کا آغاز ہوا پہلے صرف پاکستان کی بانی جماعت مسلم لیگ تھی جسکو عوام میں مقبولیت حاصل تھی اور یہ ایوب خان کی کنونشن لیگ بھی تھی۔ذوالفقار علی بھٹو نے عوامی پارٹی پیپلز پارٹی کی بنیاد رکھی جو عوام میں اتنی مقبول ہوئی کہ اس وقت کے ڈکٹیٹر کو اقتدار چھوڑنا پڑا۔قسمت ایک اور طالع آزما جرنیل یحییٰ خان کو موقع فراہم کیا جو کہ شراب و شباب کا دلدادہ تھا جس ملک کو دو ٹکڑے کرنے میں کلیدی کردار ادا کیا بنگلہ دیش دنیا کے نقشے پر ابھرا پاکستان اور اسلام دشمنوں کی دیرینہ خواہش پوری ہوئی اور تاریخ اسلام میں اسلامی فوج کے 90 ہزار فوجی جنرل نیازی سمیت ہنوستان کی قید میں چلے گئے ۔یحییٰ خان کو اپنی جان اور اقتدار کے لالے پڑگئے اس شراب و شباب کے دلدادہ جرنیل نے اقتدار اس وقت کی ابھرتی ہوئی سیاسی طاقت پیپلز پارٹی کے چیئر مین ذوالفقار علی بھٹو کو دے دیا اور میرے پیارے وطن میں سول مارشل لاء ایڈمنسٹریٹر کے عہدے کا جنم بھی اسی روز ہوا ۔یہ سارا کمال فوجی جرنیلوں اور ایجنسیوں کا تھا۔جو کہ آب تک بیرونی طاقت امریکہ کے اشارے پر چلتے آرہے ہیں ملکی اور قومی مفاد کو بالائے طاق رکھ کر۔پاکستان میں الیکشن ہوئے پیپلز پارٹی اقتدار میں آئی بھٹو نے صدارتی آئین اور صدارتی حکمرانی کی بجائے پارلیمانی سسٹم کا آغاز کیا اور ملک و قوم کو پارلیمانی آئین دیا جس پر تمام ملکی سیاسی و غیر سیاسی جماعتیں متفق ہوئیں پاکستان کا وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو بنا ۔ذوالفقار علی بھٹو نے پوری دنیا کے مسلمانوں کو اکھٹے کرنے کی کوشش شروع کردی اور نقشہ دنیا پر ایک اسلامی معاشی معاشرتی اور سیاسی بلاک بنانے کی سر توڑ کوشش شروع کردی ۔بھٹو کی یہ کوشش امریکہ یورپ یہود و نصاریٰ اور خاص طور پر روس اور ہندوستان کو سخت نا پسند تھی اندرونی طور پر ان طاغوتی طاقتوں کے ایجنٹوں نے اپنا کام شروع کردیا ۔دوسری طرف اس دور میں ہندوستان نے ایٹمی دھماکہ کر دیا اور اپنے آپ کو ایٹمی طاقت کہلوانے لگا۔بھٹو نے عوامی جلسہ کے دوران کہا کہ وہ گھاس کھائیں گے مگر ایٹم بم بنائیں گے۔اندر ہی اندر خفیہ طور پر بھٹو نے پوری دنیا کہ مسلمان سائنسدانوں سے رابطے شروع کردیئے ۔ہالینڈ میں مقیم ایٹمی سائنسدان ڈاکٹر عبدالقدیر خان رابطہ ہوا اس نے صرف 3 ہزار روپے ماہوار پر اپنے ملک اور قوم کو دنیا میں سرخرو اور ایٹمی طاقت کے طور پر پیش کرنے کے لیئے اپنی خدمات پیش کیں۔لیکن یہود ونصاریٰ بھٹو کے اس ارادے کو بھانپ گئے اور بھٹو کی مخالف ملکی سیاسی و غیر سیاسی جماعتوں کو اور پاکستان کے بڑے بڑے جرنیلوں کو ایجنسیوں کے بڑوں نے خرید لیا اور پاکستان کے بڑے بڑے سٹیٹ ہولڈر ز کا ساتھ گٹھ جوڑ کر کے بھٹو کے خلاف عوامی تحریک کا آغاز کردیا گیا۔بھٹو جس نے ملک کی خارجہ پالیسی اور داخلہ پالیسی کو آزادی دی اور روس سے اچھے تعلقات کا آغاز کیا اور سٹیل مل جیسے بڑے پراجیکٹ سے لے کر ملک کو پارلیمانی آئین دیا اور اسلامی دنیا کو اکٹھا کرکے انکے وسائل مسلمانوں پر استعمال کرنے اور اچھے منصوبوں کا آغاز کرنے والے ذوالفقار علی بھٹو کے خلاف تمام ملکی و غیر ملکی طاقتیں اکھٹی ہو گئیں ۔اسلام کا نعرہ بلند کرنے والا جرنیل ضیاء الحق نے آخر کار بیرونی و اندرونی طاغوتی طاقتوں کا کہنا مانا اور بھٹو کے اقتدار کا خاتمہ کردیا بھٹو کو جیل بھیج دیا گیا احمد رضا قصوری کے والد کے قتل مقدمہ بھٹو کے خلاف چلایا گیا اس وقت ججوں کو زبردستی بھٹو کو پھانسی دینے پر راضی کیا گیا۔بھٹو کو پھانسی دے دی گئی اس وقت کے ڈکٹیٹر جنرل ضیاء کے طویل اقتدار یعنی 11سالہ اقتدار کو دوام ملا دوسری طرف بڑی طاقت روس نے افغانستان پر حملہ کرکے قبضہ کرلیا اسکے ارادے خطرناک تھے وہ مشرق وسطیٰ پر قبضہ کر کے اس کی تیل کی دولت پر قبضہ کرنا چاہتا تھا ۔امریکہ سمیت پوری دنیا چونک اٹھی روس کو روکنے کے لیئے اور اپنے مفادات کے تحفظ کے لیئے پاکستان کو قربانی کا بکرا بنایا گیاپاکستانی عوام کو روس کے آگے ڈھال بنائی گئی اور اسلام کی آڑ لے کر اس کو جہاد کا نام دے دیا گیا روس کو افغانستان سے پاکستانیوں اور افغانیوں کی مدد سے باہر نکالا گیا ۔اپنے مفادات کے لیئے مسلمانوں کے خون کو چند ڈالروں کے ذریعے خریدا گیا اس وقت کے ڈکٹیٹر کی حکومت کو ڈالروں کے ذریعے خریدا گیا اور اسلحہ کا لالچ دیا گیا ۔موقع پرست اسلام کے دشمن امریکہ اور مغربی دنیا جو روس کے خلاف مسلمانوں کو جہادی تنظیمیں کہتے تھے اب ان مسلمان تنظیموں کو دہشت گرد گروپ قرار دیتے ہیں۔پاکستانی مسلمانوں کا روس کے خلاف ناحق خون بہا لیکن اس خون اور قربانی کے بدلے میں اللہ تعالیٰ نے جنرل ضیاء کی حوصلہ افزائی اور ڈاکٹر عبدالقدیر خان کی دن رات کی محنتوں اور کاوشوں سے میرا پیارا وطن پاکستان دنیا کی ایٹمی طاقتوں اور میزائیل طاقتوں کے شانہ بشانہ کھڑا ہوگیا ۔ہندوستان،امریکہ اور مغربی دنیا کو یہ بات ناگوار گزری اس روز سے میرے ملک پاکستان کے خلاف سازشوں کے جال بننا شروع ہوگئے۔جنرل ضیاء اپنے ساتھی جرنیلوں سمیت بہاولپور میں دریا ئے ستلج کے کنارے جہاز حادثے میں ہلاک ہوگئے ۔انصاف قدرت کہ ڈکٹیٹر ضیاء کی زندگی میں بھٹو کی بیٹی بر سر اقتدار آئی اور جنرل ضیاء کی موت کے بعد بیوروکریٹ غلام اسحاق خان صدر اسلامی جمہوریہ پاکستان بنا۔سازشیں پھر شروع ہوگئیں اور آخر دو سال سے بھی کم عرصہ میں ملک کے صدر غلام اسحاق خان نے پارلیمنٹ توڑ دی ۔بے نظیر بھٹو کی حکومت کا خاتمہ ہوااس دوران حکومت میں بے نظیر بھٹو سے جو غلطیاں ہوئیں ان کی داستان الگ ہے مگر سب سے بڑی غلطی راجیو گاندھی کو خالصتان کی آزادی یعنی سکھوں کی ہندوستان سے آزادی کے تمام راز بتا دینا تھے جو ملک اور قوم سے نا انصافی اور بد عنوانی تھی۔ضیاء الحق کی برسوں کی محنت پر پانی پھیرنے کی وجہ صرف اور صرف ذاتی عناد اور ذاتی دشمنی تھی جس کو سامنے رکھ کر ملکی مفاد کو نظر انداز کرکے ذاتی مفادات کو ترجیح دی گئی۔میڈ ان امریکہ معین قریشی آیا care taker وزیر اعظم بنا جس نے ملکی مفادات کو بالائے طاق رکھ کر امریکی مفاد اور ایجنڈے پر کام کیا اور ملک کی معاشی معاشرتی سیاسی اور اخلاقی اقداروں کا جنازہ نکال کر چلا گیا ۔الیکشن ہوئے پنجاب کے وزیر اعلیٰ محمد نواز شریف برسر اقتدار آئے پھر ملک دشمنوں نے کام دکھایا اور پارلیمنٹ توڑدی گئی یہ دوسری باراسحاق خان نے بیرونی اشاروں پر جمہوری نظام کی کمر میں خنجر گھونپ دیا ۔اس اقدام کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا گیا پارلیمنٹ بحال ہوئی عدالتی حکم کے طابع۔لیکن فوج ایجنسیوں کی مداخلت کے باعث صدر اسحاق خان اور نواز شریف کو اقتدار سے ہاتھ دھونا پڑے۔الیکشن ہوا بے نظیر بر سر اقتدار آئی فاروق لغاری صدر اسلامی جمہوریہ پاکستان بنا مگر کچھ عرصے کے بعد اس نے بھی بیرونی طاقتوں کے اشارے پر اپنا کام دکھایا اور بے نظیر بھٹو کی حکومت ان کی پارٹی کے منتخب صدر فاروق خان لغاری نے توڑ دی اور ایسا برصغیر کی تاریخ میں پہلی بار ہوا کہ اپنی ہی پارٹی کے منتخب صدر نے اپنی ہی پارٹی کی منتخب پارلیمنٹ کو توڑ دیا۔پھر سے الیکشن پھر سے منتخب ۔دو تہائی اکثریت حاصل کرنے والی جماعت مسلم لیگ کی حکومت کا آغاز ہوا۔نواز شریف دوبارہ وزیر اعظم بنے صدارت کا انتخاب سپریم کورٹ کے ریٹائرڈ جج محمد رفیق تارڑ صدر اسلامی جمہوریہ پاکستان بنے۔اس وقت پاکستان کو بہت سے اندرونی و بیرونی چیلنجوں کا سامنا تھا ۔میاں محمد نواز شریف جیسے منجھے ہوئے سیاستدان نے چیلنجوں سے نمٹنے کے لیئے قوم کو عوامی جلسوں میں تقریروں اور خطابات سے ذہنی طور پر تیار کرنا شروع کردیااور دوسری طرف ملک میں اسلامی قوانین نافذ کرنے کے لیئے قانونی بل کی بھی تیاری شروع کردی قومی اسمبلی نے نواز شریف کا ساتھ دیا اب سینٹ سے منظوری ہونی تھی ۔دوسری طرف ملک کے مخلص اور قومی ہیرو سائنسدان ڈاکٹر عبد القدیر خان کی دن دگنی اور رات چوگنی محنت سے پاکستان اس قابل ہوگیا تھا وہ کسی بھی وقت ایٹمی دھماکہ کر سکتا تھا ۔دوسری جانب طاغوتی طاقتوں ،امریکہ یورپ و سب یہود و نصاریٰ میں بھی کھلبلی مچی ہوئی تھی کہ پاکستان اندر اندر ایٹمی طاقت بن گیا ہے اس چیز کو جاننے کے لیئے امریکہ نے اپنے نئے حلیف ہندوستان جو کافی عرصہ پہلے ایٹمی دھماکہ کر چکا تھا اسکو پاکستان پر جارحیت کرنے کے لیئے اشارہ دیا۔ہندوستان نے یہودو نصاریٰ کی شہہ پر پاکستان کے خلاف گیدڑ بھبکیاں شروع کردیں ۔اس وقت کے اسلامی جمہوریہ پاکستان کے وزیر اعظم نواز شریف نے ان گیدڑ بھبکیوں کا جواب انتہائی ذہانت اور تحمل مزاجی سے دیا 28 مئی کو ایٹمی دھماکے کرنے کا اعلان کردیا امریکہ اور یہودو نصاریٰ ہندوستان کو ناگوار گزرا ۔امریکی صدر نے پاکستانی وزیراعظم کو ہاٹ لائن پر فون کیا کہ ہم آپ کہ ذاتی اکاؤنٹ میں اربوں ڈالر جمع کرا دیتے ہیں آپ ایٹمی دھماکے نہ کریں پاکستان کی خاطر جان و مال کی آفر کو ٹھکرا دینے والے نواز شریف پاکستان کا نام پوری دنیا میں بلند کردیا ۔کچھ ہی دیر میں دوسری کال آتی ہے کہ آپ اس کو کچھ دن کے لیئے موخر کردیں ہم آپ کو ذاتی اکاؤنٹ میں اربوں ڈالر جمع کروادیتے ہیں پاکستان کے نامور سپوت نے پی اے کو کہہ کر فون رسیور نیچے رکھوادیا اور دوسری طرف ڈاکٹر عبدالقدیر خان کو کہا کہ وہ ایک کی بجائے پانچ دھماکوں کی تیاری کریں تاکہ ہم دنیا میں ٹیکنیکلی اور قانونی طور پرایٹمی طاقت تسلیم کر لیئے جائیں۔عبدالقدیر خان کے بلوچستان میں پانچ ایٹمی دھماکوں نے پاکستان کا نام پہلی با ر ایٹمی طاقت اسلامی جمہوریہ پاکستان لکھ دیا۔پاکستان کے دوستوں کو بے حد خوشی ہوئی اور دشمنوں کے گھروں میں صف ماتم بچھ گئی ۔ہندوستان جو کہ پاکستان کو دنیا کہ نقشے سے ہٹانے کی سوچ رہا تھا اس کے سب کیئے کرائے پر پانی پھر گیا۔امریکہ اسرائیل ہندوستان سمیت سب نے نواز شریف کو ہٹانے کی کوشش شروع کردی اور اندر ہی اند ر سازشیں شروع کر دی گئیں امریکہ کے ازل سے حلیف پاکستان کی فوج کے جرنیلوں کو لالچ اور ان کے ساتھ رابطے شروع کردیئے گئے اس وقت کے کمانڈر انچیف جنرل مشرف کو لالچ کا دانہ ڈالا گیا اور وہ اس لالچ میں آگیا ۔ایک بات بہت قابل ذکر ہے کہ جب جنرل مشرف پاکستانی فوج میں لیفٹیننٹ تھا ہندوستان سے 1965 کی جنگ چھڑ گئی یہ شخص بزدل اور ملک دشمن تھا یہ محاذ سے دوران جنگ بھاگ گیا یہ شروع سے لالچی اور ملک کا خیر خواہ نہ تھااس شخص یعنی مشرف نے چند ڈالروں کی خاطر اور امریکہ کی شہہ پر نواز شریف کی جمہوری اور مقبول ترین حکومت کا تختہ الٹ دیا اور بد بخت جرنیل نے ملک اور قوم کو خوامخواہ امریکہ کے کہنے پر افغانستان کی جنگ میں دھکیل دیاجس کا خمیازہ آج پوری قوم بھگت رہی ہے ۔ مشرف کا دور پاکستان کا بدترین دور تھا ملکی اداروں کو تباہ و برباد کر دیا گیا قانون اور آئین کو گھر کی لونڈی بنا دی گئی ۔عدلیہ کے ساتھ بدترین سلوک کیا گیا لیکن اللہ تعالیٰ نے پھر اس ملک پر رحم کیا اور مجاہد پاکستان کے طور پر افتخار محمد چوہدری کو اس ڈکٹیٹر کے سامنے لا کھڑا کیا اور ثابت کیا کہ سچ کے سامنے باطل کی حیثیت کچھ بھی نہیں ہے۔مشرف کے دور میں امریکہ کو افغانستان میں ناکامیاں ہی ناکامیاں ملیں۔امریکی حکومت بوکھلا گئی اس نے پاکستان میں جمہوری نظام لانے کی ٹھانی اور سال 2008 کے الیکشن سے قبل دبئی میں مشرف، بینظیر اور امریکی نمائندوں کی ملاقاتیں ہوئیں جس میں یہ طے پایا گیا کہ مشرف صدر پاکستان ہوگا اور پرویز الہیٰ وزیراعظم پاکستان اور بے نظیر چئیرمین سینٹ ہونگی اس منصوبہ کو پایہ تکمیل پہنچانے کے لیئے اس کے ایجنڈے پر کام شروع کردیا گیا ۔بے نظیر کو پاکستان میں جلسوں کی اجازت دے دی گئی ۔پاکستان میں جب بے نظیر کراچی ائیرپورٹ پر اتریں تو ان کے والہانہ استقبال کے لیئے لاکھوں لوگ موجود تھے جہاں بے نظیر کو ڈرانے کے لیئے اس کے قافلے پر حملہ کیا گیا اس خودکش حملہ میں درجنوں لوگ مارے گئے۔آخرکار جمہوریت دشمن لوگ کامیاب ہوئے ۔امریکہ مشرف اور بے نظیر کے درمیان ہونے والا معاہدہ آخر کار انحراف کا شکار ہوا اور بے نظیر بھٹو کو لیاقت باغ راولپنڈی میں جلسے کے فوری بعد سڑک پر قتل کردیا گیا ۔پاکستان میں پیپلز پارٹی اکثریتی پارٹی کی حیثیت سے برسر اقتدار آئی۔آصف علی زرداری کو صدر منتخب کیا گیا وزیراعظم گیلانی بنا اس حکومت کے بننے میں کلیدی کردار امریکن سفیر نے ادا کیا ۔پیپلز پارٹی کی حکومت تاریخ کی ناکام ترین حکومت ثابت ہوئی ،مہنگائی نے عام انسان کی کمر توڑکر رکھ دی اس پر ظلم یہ کہ تمام ضرورت زندگی کی اشیاء کی ذخیرہ اندوزی اور مصنوعی گراوٹ نے رہی سہی کسر پوری کردی ۔پیپلز پارٹی نہ تو جمہوری نظام میں کوئی بہتری لاسکی اور نہ ہی عوام کو ان کی بنیادی سہولیات دے سکی ۔کرپشن کے بھیانک ڈیرے جم گئے اور اپنوں کو نوازنے کا کام سینہ زوری سے شروع کردیا گیا ۔لوگ ایک وقت کے کھانے کو ترسنے لگے ہیں۔لوگ جھولیاں اٹھا اٹھا کر سیاسی جوکروں کو بددعائیں دے رہے ہیں۔ق لیگ کی قلابازیاں ،متحدہ کا روٹھنا اور ماننا ،ن لیگ کی فرینڈلی اپوزیشن ،مولانا فضل الرحمان کا ہر دور میں حکومت کے ساتھ کا وعدہ،میرے ملک کو بد سے بدتر حالت کی جانب لے کر جارہا ہے۔تعلیم سمیت ہر چیز غریب کے بس سے باہر ہوچکی ہے ۔لوگ اپنی سگی اولادیں بیچ رہے ہیں۔سر عام جائز و ناجائز خون بہایا جا رہا ہے۔جعلی اور فرضی پولیس مقابلوں میں کتنے گھروں کے چراغ گل کروا دیئے گئے ہیں اور حکمران اب بھی کہہ رہے ہیں کہ کہا ں ہے لاقانونیت ؟امن ہی امن ہے۔16جون کو صرف کراچی میں 16لوگ تو مارے گئے ہیں تو کیا ہوا؟اس ملک کو عمران سمیت جاوید ہاشمی اور نواز شریف کی بنیادی اصولوں پر سخت ضرورت ہے ورنہ آنے والے حالات میں کچھ بھی نہیں ہوگا۔ امریکہ ہمارے ساتھ چنگیز خان والا کام کر رہا ہے ،ہم باتیں کرتے رہ جائیں گے اور وہ ٹیکنالوجی سمیت پوری دنیا کے وسائل پر قابض ہو جائے گا۔اللہ ہمیں صاف ستھری پاکستانی قیادت نصیب فرمائے اور امپورٹڈ لیڈروں اور پاکستانیوں کے شر اس ملک اور قوم کو محفوظ فرمائے۔
Umar
About the Author: Umar Read More Articles by Umar: 17 Articles with 14354 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.