”ڈاکٹر“رحمن ملک

ایک عقل مند نے دوسرے عقل مند سے پوچھا کہ بگلا زندہ پکڑنے کی موثر ترکیب کیا ہے۔ پہلے عقلمند نے کہا بہت ہی آسان ہے۔جب آپ بگلا دیکھیں تو کہنیوں کے بل رینگتے رینگتے ایک لمبا چکر کاٹ کر بگلے کے پیچھے پہنچیں.... تاکہ وہ ہوشیارنہ ہوجائے۔ قریب پہنچتے ہی بگلے کے سر پر موم رکھ دیں۔ موم سورج کی روشنی سے پگھل کر بگلے کی آنکھوں میں چلا جائے گا جس کے بعد وہ کچھ نہیں دیکھ پائے گا اور بے بس ہوجائے گا۔بس یہی وقت ہے کہ آپ اسے گردن سے زندہ پکڑ لیں۔دوسرے عقلمند نے کہا کہ یار بات تو تمہاری ٹھیک ہے لیکن اگر میں بگلے کے قریب پہنچ ہی جاتا ہوں تو پھر سر پہ موم کیوں رکھوں۔ سیدھے سیدھے اس کی گردن ہی کیوں نا پکڑ لوں۔ پہلے عقل مند نے کہا کہ اس طرح تو کوئی بھی کرسکتا ہے۔ استادی تو یہ ہے کہ آپ موم سر پہ رکھ کے بگلا پکڑ کے دکھائیں تاکہ آپ کی واہ واہ ہوجائے۔

معروف صحافی وسعت اللہ خان کے کسی کالم میں پڑھاہوایہ لطیفہ ہمیں آج اس مناسبت سے یادآیاکہ کراچی میں ”قیام امن “کے سلسلے میں قابل تحسین کوششوں پروفاقی وزیر داخلہ رحمان ملک کو کراچی میں امن قائم کرنے پر ڈاکٹریٹ کی اعزازی ڈگری دی گئی ہے۔گورنر ہاؤس کراچی میں منعقدہ تقریب میں جامعہ کراچی کے چانسلر ڈاکٹرعشرت العباد خان نے انہیں ڈاکٹریٹ کی اعزازی ڈگری دی۔رحمان ملک نے کہا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ ملک کے لیے کچھ کیا جائے آج وہ جس مقام پر ہیں یہ انکے والدین اور اساتذہ کی تربیت کا نتیجہ ہے۔انہوں نے کہا کہ کراچی میں امن کے لیے بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے وہ دن دور نہیں جب لوگ بے خوف و خطر زندگی بسر کریں گے۔

کراچی میں قیام امن کے لیے محترم وفاقی وزیرداخلہ ”ڈاکٹر“عبدالرحمن ملک کی”خدمات “کاجائزہ لیاجائے تووہ بھی لطیفے میں مذکور”عقلمند“کی سی لگتی ہیں۔وہ بارہاانکشاف کرچکے ہیں کہ ہماری ایجنسیاں کراچی کے حالات خراب کرنے والے افراداورجماعتوں کاسراغ لگاچکی ہیں اوریہ کہ ان کے ساتھ آہنی ہاتھوں سے نمٹاجائے گا،مگرالزام ہمیشہ وہ لشکرجھنگوی اورکالعدم تحریک طالبان پرلگاتے ہیں،حالانکہ اس شہرکابچہ بچہ جانتاہے کہ سانپ توخودحکومتی آستینوں میں پل رہے ہیں ،اب توسپریم کورٹ نے بھی کہہ دیاہے۔

محترم وفاقی وزیرداخلہ صاحب نے کراچی میں امن وامان کی بحالی کے حوالے سے ”وہ نمایاں خدمات انجام“دی ہیں کہ شہر میں ہونے والی دہشت گردی کے واقعات کی وجہ سے گزشتہ چند ماہ کے دوران 50 فیصد سے زائد صنعتیں کلی یا جزوی طور پر بند ہوئی ہیں یا پھر سرمایہ کاروں نے اپنا سرمایہ بیرون ملک منتقل کرلیا ہے، جس کی وجہ سے ایک اندازے کے مطابق 4 سے 5 لاکھ افراد بلاواسطہ اور 3 سے4 لاکھ بالواسطہ روزگار سے محروم ہوئے ہیں۔کراچی میںٹارگٹ کلنگ کے واقعات گزشتہ دو برس سے جاری ہیں اور ان دو برسوں میں تقریباً 1500 افراد نشانہ بنائے جاچکے ہیں۔

یہی وجہ ہے کہ مختلف پریس کانفرنسوں میں محترم وفاقی وزیرداخلہ صاحب کی خدمات کو”واشگاف الفاظ میں خراج تحسین “پیش کرنے کے بعدمیڈیارپورٹس کے مطابق پیپلزپارٹی سندھ کے سینئر نائب صدر اور صدر زرداری کے بااعتماد ساتھی ڈاکٹر ذوالفقار مرزا نے تقریباً پونے گھنٹے تک اجلاس میں وفاقی وزیرداخلہ اور متحدہ قومی موومنٹ پر الزامات کی بھرمار کی، یہاں تک کہ حالات کی خرابی کی ذمہ داری وفاقی وزیرداخلہ پر عائد کرتے ہوئے سندھ میں ان کے داخلے پر پابندی لگانے کا مطالبہ بھی کیا، جبکہ اسی طرح کا مطالبہ اس سے پہلے اپوزیشن اور قوم پرست تنظیموں کی جانب سے انہی الزامات کے تحت آیا ہے۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق ذوالفقار مرزا نے بعض دستاویز بھی وزیراعظم کو فراہم کردیں۔عبدالرحمن ملک نے ابتدا میں صفائی پیش کرنے کی کوشش کی لیکن آخر میں بے بس ہوئے اور اجلاس کے دوسرے دور میں کراچی کے حالات کے حوالے سے نہ صرف نئی معلومات فراہم کیں، بلکہ ذوالفقارمرزا کے الزامات کی تایید بھی کی۔ اجلاس کے حوالے سے بتایا جاتا ہے کہ پیپلزپارٹی کے باقی وزراکی اکثریت بھی مرزا کی حامی نظر آئی۔

ماضی قریب میں ہونے والے اس اجلاس کی رپوٹ محترم وفاقی وزیرداخلہ کی کراچی میں بحالی امن کے لیے انجام دی گئی خدمات کے سلسلے میں ایک ناقابل تردیددستاویزہے،جوان کواس حوالے سے ڈاکٹریٹ کی ڈگری دیے جانے کے لیے کافی تھی ہی،رہی سہی کسرعدالت عظمیٰ کے حالیہ فیصلے نے بھی پوری کردی،جس میں واضح اوردوٹوک الفاظ میں حکومت کو،بالفاظ دیگر محترم وفاقی وزیرداخلہ کوامن وامان کی بحالی میں سوفیصدناکام قراردیاگیا۔عدالت عظمیٰ سے اتنی بڑی ”سند“کے ملنے کے بعدیہی انصاف کاتقاضاتھاکہ محترم وفاقی وزیرداخلہ کوجلدازجلد”ڈاکٹرآف پیس “کی اعزازی ڈگری تفویض کی جائے،جبکہ انہوں نے اپنے دور طالب علمی میں جامعہ کراچی سے ”شماریات“پرماسٹربھی کیاتھااوربقول حکومتی ترجمان کے محترم وزیرداخلہ نے تعلیمی میدان میں ہمیشہ نمایاں پوزیشنیں بھی حاصل کی ہیں۔

ہمیں تویہ بات سمجھ میں نہیں آئی کہ پھرجامعہ کراچی کے اساتذہ کی نمائندہ تنظیم کراچی یونیورسٹی ٹیچرز سوسائٹی نے وزیر داخلہ رحمن ملک کو جامعہ کراچی کی جانب سے اعزازی ڈگری دینے پر شدید تحفظات کا اظہارکیوں کیا ہے؟ سوسائٹی کے سیکرٹری ڈاکٹر شکیل فاروقی کے مطابق ٹیچرز سوسائٹی کی مجلس عاملہ نے رحمن ملک کو ڈگری دیے جانے پر افسوس کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ جامعہ کراچی کی سنڈیکیٹ کی منظوری کے بغیر یہ قدم اٹھانا درست نہیں ہے، سنڈیکیٹ میں اساتذہ کے تین منتخب نمائندوںنے رحمن ملک کو اعزاز ڈگری دیے جانے کی تقریب میں شرکت نہیں کی۔کراچی یونیورسٹی ٹیچرز گلڈ کی جانب سے جامعہ کراچی وزیرداخلہ کو اعزازی ڈگری دیے جانے کے خلاف پمفلٹ تقسیم کیے گئے، پمفلٹ میں رحمن ملک کو ڈگری دیے جانے کی سخت مذمت کرتے ہوئے اس فیصلے کو مسترد کر دیا گیا۔

کوئی مستردکرے یاقبول،کوئی ڈاکٹررحمن ملک کی انگریزی دانی پرانگلی اٹھائے یایہ کہے کہ ان کے سورت فاتحہ غلط پڑھنے کی ویڈیوکلپس اب تک چل رہی ہیں ،کوئی ان کوامریکی ایجنٹ قراردے یاکراچی کے امن کوتباہ کرنے والوں کاپشتیبان....تاہم یہ ایک حقیقت ہے کہ وہ ڈاکٹریٹ کی ڈگری سے سرفرازکیے جاچکے ہیں۔ہم ان کی خدمت میں ہدیہ تہنیت پیش کرتے ہوئے دست بستہ اتنی گزارش کریں گے کہ ڈاکٹرصاحب!آپ نے بجافرمایا کراچی میں امن کے لیے بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے۔بس اب وہ ”بہت کچھ“کربھی گزریے۔کہیں اس ”بہت کچھ“میںتاخیردرتاخیرکاخمیازہ آنے والی نسلوں کونہ بھگتناپڑے!
ہم نیک وبدحضورکوسمجھائے دیتے ہیں
مانے نہ مانے”ڈاکٹرصاحب“اختیارہے
M Jehan Yaqoob
About the Author: M Jehan Yaqoob Read More Articles by M Jehan Yaqoob: 251 Articles with 307849 views Researrch scholar
Author Of Logic Books
Column Writer Of Daily,Weekly News Papers and Karachiupdates,Pakistanupdates Etc
.. View More