ظریفانہ: غموں سے بیر تھا سو ہم نے خود کشی کر لی


للن خان نے کلن جوشی سے پوچھا کیوں بھائی خیریت تو ہے ؟ آنکھیں لال، اترا چہرہ ؟ میں تو سمجھ رہا تھا کہ اب پانچ سال تک یہ کمل سا کھلا رہے گا؟
کلن بگڑ کر بولا یار ایک بات بتاوں تم کو سیاست کے سوا کچھ نہیں سوجھتا قسم سے وہ کیا کہا تھا فیض نے’اور بھی غم ہیں زمانے میں سیاست کے سوا؟‘
للن نے قہقہہ لگا کر کہا بھیا اس نے سیاست نہیں محبت کے بارے میں کہا تھا ۔ وہی محبت جس سے تمہارے سنگھ پریوار کو سخت نفرت ہے ۔
یار للن تم نے پھر سیاسی تمسخر شروع کردیا میں بار بار کہہ رہا ہوں کہ آج کے دن مجھے اس میں کوئی دلچسپی نہیں ہے ۔ میں اس سے بیزار ہوں۔
یار کمال ہے آج سورج مشرق کے بجائے جنوب سے تو نہیں نکلا خیر تم نے اصل سوال کو چھوڑ کر اس کے ضمیمے میں الجھ گئے ۔ اپنی پریشانی بتاو۔
بھیا کل رات ایک ویڈیو دیکھنے کے بعد میری نیند اڑ گئی ۔ میں رات بھر سکون سے سو نہیں سکا۰۰۰ قسم سے ۔
اچھا !وہ ایکناتھ شندے کا انٹرویو میں نے بھی دیکھا۔ اسے اتنا سیریس مت لو وہ مان جائے گا یا جیل جائے گا ۔ اس کی فکر نہ کرو۔
تم پھر سیاست لے آئے۔ ارے بھیا میں نے اتُل سبھاش کی خودکشی سے قبل ریکارڈ کی جانے والی ویڈیو دیکھ لی ۔ تبھی سے دماغ کھول رہا ہے۔
اچھا وہ اتُل سبھاش مودی ۔ یار یہ مودی قبیلے کا کچھ ایسا ہے کہ نیرو ہو یا للت ان کی ویڈیو دیکھ کر ایسا ہی ہوتا ہے اور میرے جیسے لوگ تو پردھان ۰۰
یار بس بھی کرو۔ اتُل سبھاش کے معاملے میں بھی تم نے ’مودی‘ گھسیڑ دیا ۔ اس کا سیاست سے کیا تعلق ؟
تعلق تو نیرو یا للت کا بھی نہیں ہے ؟ لیکن شاید تم نے ویڈیو ٹھیک سے نہیں دیکھی ۔ اس کے پہلے جملے میں وہ اپنا خاندانی نام یہی بتاتا ہے۔
دیکھو للن مسئلہ اس کے مودی ہونے یا نہیں ہونے کا نہیں ہے۔مسئلہ یہ ہے کہ اسے خودکشی پر کیوں مجبور ہونا پڑا؟ اس کا کیا جواب ہے؟
بھیا میرے خیال میں اگر اتُل اور اس کی بیوی نکِتا (PRACTICING)عملی مسلمان ہوتے تو یہ نوبت نہیں آتی۔
کلن بولا آسمان سے گرا تو کھجور میں اٹکا ۔ تم سیاست سے نکلے تو مذہب میں جاگھسے یا ر تمہارا یہی بہت بڑا مسئلہ ہے۔
بھائی تم نے مسئلہ کا حل پوچھا تو میں نے بتا دیا ۔ اب تم چاہو تو اسے قبول کرو یا مسترد کردو ۔ مجھے کوئی مسئلہ نہیں ہے۔
وہ بیچارہ 34؍ سال کی عمر میں مرگیا اس سے بھی تمہیں کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ تم سنگدل انسان ہو۔
نہیں بھیا ایسی بات نہیں مجھ کو اس سے اتنی ہی ہمدردی ہے جتنی تم کو ہے ۔ وہ بیچارہ غلط رسم و رواج اور قوانین و ضابطوں کی بلی چڑھ گیا ۔
بھیا للن اس خودکشی کی راہ میں کون سا رواج اور قانون آڑے آگیا ۔ یہ اس کی چڑیل بیوی کا کیا دھرا ہے۔ تم اسے بچانے کی کوشش کررہےہو ۔
ارے بھیا وہ میری کوئی رشتے دار تھوڑی نا ہے اورحق و انصاف کی بات آئے تو دین اسلام اقربا پروری کی سخت ممانعت کرتا ہے۔
اچھا اگر ایسا ہے تو تم نے نکِتا کے خلاف کوئی بات کیوں نہیں کہی؟
بھیا سنو! دولت کی لالچ میں وہ حریص عورت اپنے شوہر کے قتل کا سبب بنی مگر رواج و قانون نے اسے روکنے کے بجائے اس کا تعاون کیا۔
کلن نے سوال کیا تم کس قانون کی بات کررہے ہو ۔
للن بولا وہی طلاق کا قانون جس کی آڑ میں کانڈ کیا گیا ۔
یار ہمارے پردھان جی نے تو تین طلاق پر پابندی لگا کر مسلمان عورتوں پر صدیوں سے جاری ظلم و ستم کا خاتمہ کردیا اسی لیے تم یہ کہہ رہے ہو؟
نہیں بھیا انہوں نے اس قانون کا ختم کرکے مسلمانوں میں بھی اتُل سبھاش جیسی آفات کا دروازہ کھول دیا ۔
یار اتُل سبھاش کا تین طلاق سے کیا تعلق وہ نہ مسلمان ہے اور نہ عورت ہے۔
وہی تو میں کہہ رہا ہوں تین طلاق دراصل آسان خلاصی کی ایک علامت ہے۔ اب انہوں نے طلاق کو مشکل بناکر موت کو آسان بنادیا ۔
کیوں !کیا اب کوئی مسلمان عدالت میں جاکر طلاق نہیں دے سکتا ؟
یہی کرنے کے لیے تو اتُل سبھاش عدالت میں گیا تھا لیکن وہاں سے اس کی لاش آئی۔
کلن بولا ہاں یار اگر وہ تین طلاق ایک نشست میں یا تین ماہ میں دے دیتا تو کیا اس کی جان بچ جاتی اور بیٹا یتیم نہیں ہوتا ۔
جی ہاں اس کی بیوی نے جونپور میں مقدمہ درج کرایا ۔ چالیس مرتبہ اس بیچارے کو بنگلورو سے صرف حاضری کے لیے اپنے وطن آنا پڑا۔
یار یہ تو بڑی ذہنی تعذیب ہے ۔ اسی کو انگریزی میں مینٹل ٹارچر کہتے ہیں۔
للن بولا بھیا اگر چار سال قبل ان میں طلاق ہوگئی ہوتی تو اس کے دماغ خودکشی کا خیال ہی نہیں آتا ؟
یار طلاق کے راستے میں اصل رکاوٹ تو وہ ایک کروڈہرجانہ بنا جو انکِتا مانگ رہی تھی ۔
وہ اگرمسلمان ہوتی تو اس چکر میں پڑنے کے بجائے اتُل سے الگ ہوکر کسی نئے جیون ساتھی کے ساتھ نکاح کرکے ہنسی خوشی جی رہی ہوتی۔
یار طلاق کے لیے یہ رقم کا مطالبہ آیا کہاں سے ؟
دیکھوجس ہندو سماج میں شادی ۷؍ جنم کے لیے ہوتی ہے۔ عیسائیوں میں آسمان میں ہوجاتی ہے اس نے طلاق روکنے کے لیے چکر چلا دیا۔
مجھے سب معلوم ہےلیکن اب تو ہندو اور عیسائی دونوں طلاق دیتے ہیں ۔
ایسی شرائط کے ساتھ طلاق ہوتی ہے کہ جس کے چلتے گھریلو مسائل کو لے کرجو 42فیصد خودکشیاں ہوتی ہیں ان میں 75 فیصد مرد ہوتے ہیں۔
بھیا یہ تو بڑی سنگین صورتحال ہے کہ مرد ذات کو خودکشی کے لیے مجبور کردیا گیا ہے۔
اور نہیں تو کیا اگر کوئی عورت پہلے ایک کروڈ اور پھر تین کروڈ تاوان مانگے تو بیچارہ شوہر خودکشی نہ کرے تو کیا کرے؟
بھیا اس سوال کا جواب تو ان لوگوں کو دینا چاہیے جن لوگوں نے شاہ بانو کے معاملے میں آسمان سر پر اٹھا لیا ۔
اچھا تو کیا تم جیسا پڑھا لکھا آدمی بھی یہ سمجھتا ہے کہ شاہ بانو کونان نفقہ نہ دینا درست تھا ۔
ارے بھیا میں اتُل سبھاش جیسے کسی آئی آئی ٹی سےفارغ نہیں ہوں اور نہ اے آئی میں کام کرتا ہوں لیکن دیکھو اس بیچارے کا کیا حشر ہوا؟
یار لگتا ہے تم کو فیملی کورٹ کے بارے میں کچھ نہیں معلوم ۔ وہاں گھریلو مسائل کو سلجھایا جاتا ہے۔
وہیں ایک خاتون جج کی حوصلہ افزائی نے ایک کروڈ کی رقم کو بڑھا تین کروڈ کیا اور اسے کم کرانے کے لیے پانچ لاکھ روپئے رشوت طلب کی۔
اچھا تو کیا عدالت انصاف دینے کے بجائے ظلم کرنے لگی؟ مگر اتُل نے اس کا مقابلہ کیسے کیا ؟
وہ بولا اس طرح کئی لوگ خودکشی پرمجبور ہوجاتے ہیں ۔ اس پر وہاں موجود نکِتا نے فوراً کہا تم خود بھی خودکشی کیوں نہیں کرلیتے؟
لیکن للن یہ بتاو کے اتُل نے نکِتا تو سمجھانے کے لیے اس کے خاندان والوں کی مدد کیوں نہیں لی؟
ارے بھیا وہ کیا مدد لیتا ۔ اس کی ساس جب بھی عدالت میں ملتی تو حیرت سے پوچھتی ارے تم زندہ ہو؟ ابھی مرے نہیں ،میں اس کی منتظر ہوں۔
یار یہ تو بہت بری بات ہے لیکن وہ جو نکِتا نے لوطیت کا الزام لگایا اس کو تم کیسے دیکھتے ہو؟
بھائی اسلام میں وہ حرام ہے اس لیے اتُل مسلمان ہوتا تو یہ مطالبہ ہی نہیں کرتا لیکن نکِتا نے اتنے جھوٹے الزامات لگائےکہ اب یقین نہیں آتا۔
جی ہاں وہ کہتی ہے کہ جو انسان پانچ دن تک نہ نہائے اس کے ساتھ کیسے رہا جائے ؟
ارے بھائی بھر بھی وہی بات دین اسلام میں چونکہ غسل جنابہ لازمی ہے اس لیے نکِتا کو یہ شکایت کاموقع ہی نہیں ملتا۔
یار للن آج تو ہر بات کو گھما کر اسلام کی طرف لے جارہے مگر میں تو اس بچے کے بارے میں سوچ رہا ہوں جو یتیم ہوگیا۔
جی ہاں صحیح کہا کیونکہ نکِتا تو ملٹی نیشنل میں کام کرتی ہے اس کو کوئی فرق نہیں پڑتا ۔
لیکن میں نے کسی ویڈیو میں دیکھا تھا کہ وہ اتُل کو اپنے بیٹے سے ملنے نہیں دیتی تھی بلکہ اس کے لیے تیس لاکھ روپئے طلب کیے تھے ۔
للن بولا بھیا مجھے تو ایسا لگتا ہے نکِتا کے لیے وہ بچہ کوئی ذی روح مخلوق نہیں بلکہ اپنے شوہر سے انتقام لینے اور اس کا استحصال کرنے کی مشین تھا۔
جی ہاں کلن وہ بچہ ہوش سنبھالنے کے بعد اپنی ماں کے اس جرم کو کبھی معاف نہیں کرے گا ۔
ارے بھائی اب تو یہ سوال کیا جارہا ہے کہ وہ زندہ بھی ہے یا نہیں؟
اچھا یہ شک کس کو ہے ؟
اتُل کے والد نے اس اندیشے کا اظہار کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ انہیں ابھی تک اپنے پوتے کو گود میں لینے کا موقع نہیں ملا ۔
یار یہ کیسے ممکن ہے ۔ کوئی اتنا ظالم کیسے ہوسکتا ہے؟
اب اتُل کے والد نے دعویٰ کیا ہے ، ان کے بیٹے کی آخری خواہش تھی کہ بچہ اپنے دادا دادی کے پاس آجائے۔ کون جانے وہ پوری ہوگی یا نہیں ؟
بھیا اسلام کو روُ سے بچہ کو دودھ چھڑانے کے بعد والد اور اس کے خاندان میں آجانا چاہیے۔ کاش کے وہ مسلمان ہوتا تو اسے پریشان نہ ہونا پڑتا۔
یار یہ بتاو کہ تمہارے اسلام کے حساب سے اتُل کے پاس کیا امکانات تھے؟
وہ دوسری شادی کرکے سکون کی زندگی گزارسکتا تھا ممکن ہے یہ دیکھ کر نکِتا کا بھی دماغ درست ہوجاتا اور وہ بھی اپنے بچے کے ساتھ لوٹ آتی۔
ہاں مگر ہمارے ہندو دھرم میں اس کی اجازت نہیں ہے
وہی تو! تم لوگ اس رکاوٹ کو دور کرنے کے بجائے مسلمانوں پر پابندی لگانا چاہتے ہو۔الٹی گنگا بہہ رہی ہے۔
کلن بولا جی ہاں مجھے لگتا ہے ہمیں مسلمانوں کا پیچھا چھوڑ کر اپنے سماج کی فکر کرنا چاہیے ورنہ اتُل جیسے سانحات ہوتے رہیں گے ۔
 

Salim
About the Author: Salim Read More Articles by Salim: 2132 Articles with 1529275 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.