عباسی دور کا آغاز 750 عیسوی میں ہوا، جب خلافت اموی کے
خاتمے کے بعد عباسی خاندان نے اقتدار سنبھالا۔ عباسی دور کو اسلامی تاریخ
میں ایک سنہری عہد کی حیثیت حاصل ہے کیونکہ یہ دور علمی، ثقافتی، اور ادبی
لحاظ سے انتہائی اہم تھا۔ اس دوران شاعری نے بہت ترقی کی، اور عباسی دور کے
شعراء نے نہ صرف عربی ادب کو نئی جہت دی بلکہ اردو ادب پر بھی اس کا اثر
مرتب ہوا۔
عباسی دور میں شاعری کی نوعیت میں بہت ساری تبدیلیاں آئیں۔ اس دور کے شعراء
نے زندگی کے مختلف پہلوؤں کو موضوع بنایا اور ان کی شاعری میں نیا رنگ و
آہنگ پایا۔ عباسی شعراء کی شاعری میں بنیادی طور پر مدحت، غم و الم،
فلسفیانہ فکر، فطرت کے حسین مناظر اور عیش و عشرت کے موضوعات غالب تھے۔ یہ
دور اس بات کا گواہ ہے کہ شاعری محض تفریح یا خوشی کا ذریعہ نہیں بلکہ ایک
معاشرتی اور سیاسی آلہ بھی بن چکی تھی۔
عباسی دور کے مشہور شعراء میں سے ایک اہم نام ابو نواس کا ہے۔ وہ اپنی
شاعری میں معاشرتی اقدار سے بغاوت کرنے کے لیے مشہور تھے۔ ابو نواس نے شراب
نوشی، عیش و عشرت اور لذت پسندی جیسے موضوعات پر شاعری کی، جو اس دور کی
سماجی حقیقتوں کو عیاں کرتی ہے۔ ان کی شاعری میں سادہ اور آسان زبان کے
استعمال نے انہیں عوام میں مقبول کر دیا۔
ابن الرومی، جو ایک اور مشہور عباسی شاعر تھے، نے اپنی شاعری میں فلسفہ،
اخلاقیات اور محبت کو موضوع بنایا۔ ان کی اشعار میں تذبذب اور فطری اضطراب
نظر آتا ہے، اور انہوں نے انسان کی داخلی کشمکش کو بڑی خوبصورتی سے بیان
کیا۔ ابن الرومی کی شاعری میں فطرت کی خوبصورتی اور انسان کی روحانی
پیچیدگیاں غالب ہیں۔
ابو تمام، جو عباسی دور کے ایک اور اہم شاعر تھے، ان کی شاعری میں عزم و
ہمت اور بہادری کے موضوعات کی بھرپور عکاسی ملتی ہے۔ وہ اپنے اشعار میں
جنگی تذکرے، اس کے اثرات اور انسان کی جرات و بہادری کو عمدہ انداز میں پیش
کرتے ہیں۔ ابو تمام کا کلام اس لحاظ سے بھی اہمیت کا حامل ہے کہ انہوں نے
اپنے اشعار میں عربوں کی جنگی تاریخ اور جنگی روایات کو زندہ رکھا۔
اس دور کے دیگر مشہور شعراء میں بشار بن برد، المتنبی اور دعبل خزاعی شامل
ہیں۔ بشار بن برد نے اپنی شاعری میں روایتی موضوعات کے علاوہ معاصر مسائل
پر بھی قلم اٹھایا۔ ان کی شاعری میں طنز و مزاح کے عناصر نمایاں ہیں، جو اس
دور کے حالات کا عکس پیش کرتے ہیں۔ المتنبی ایک اور عظیم شاعر ہیں، جن کی
شاعری میں فلسفیانہ گہرائی اور زندگی کی حقیقتوں کی سچی تصویر کشی ہوتی ہے۔
انہوں نے اپنی شاعری میں انسان کی عظمت، تقدیر اور جاہ و مرتبہ پر بحث کی۔
دعبل خزاعی نے اپنی شاعری میں سیاست اور معاشرتی مسائل پر روشنی ڈالی۔ ان
کی اشعار میں انتقاد اور اصلاح کی روح نظر آتی ہے۔
عباسی دور کے شعراء کی شاعری میں ایک اور خاص بات یہ تھی کہ انہوں نے عربی
زبان کی شاعری میں نئے تجربات کیے اور اسے ایک نیا روپ دیا۔ عباسی شعراء کی
تخلیقات نے عربی ادب میں ایک نیا عہد قائم کیا اور بعد میں آنے والی اردو
شاعری پر بھی گہرا اثر ڈالا۔
اس دور کی شاعری میں جہاں ایک طرف عیش و عشرت اور لذت پسندی کے موضوعات کو
اہمیت دی گئی، وہیں دوسری طرف فلسفہ اور اخلاقیات جیسے سنگین موضوعات پر
بھی شاعری کی گئی۔ عباسی دور کے شعراء نے نہ صرف اپنی تحریروں کے ذریعے
سیاسی اور سماجی پیغامات دیے بلکہ ایک نئے قسم کے جمالیاتی ذوق کو بھی جنم
دیا۔ ان کے کلام میں انسان کی داخلی دنیا کی پیچیدگیاں اور اس کی روحانی
جدو جہد کا عکس نظر آتا ہے۔
عباسی دور کی شاعری اس بات کا گواہ ہے کہ شاعری صرف ایک ادبی عمل نہیں بلکہ
ایک فلسفہ، ایک معاشرتی آلہ اور انسان کے خیالات و جذبات کی عکاسی کرنے
والا وسیلہ ہے۔ اس دور کے شعراء نے اپنے کلام کے ذریعے نہ صرف اپنی معاشرتی
حقیقتوں کو بیان کیا بلکہ انسان کے اندر کی پیچیدگیوں کو بھی اجاگر کیا۔ ان
کی شاعری آج بھی ادب کے طلبا کے لیے ایک قیمتی خزانہ ہے جسے پڑھ کر ہم نہ
صرف اس دور کی تہذیب اور ثقافت کو سمجھ سکتے ہیں بلکہ انسانی فطرت کے مختلف
پہلوؤں کو بھی دریافت کر سکتے ہیں۔
اللہ راضی راجپوت
|