میرا نظریہ

یقین مانیں پاکستان مجھے بہت عزیز ہے۔ ہم سب کو اپنی جان سے بڑھ کر عزیز ہے۔ یہ وہ ملک ہے جس کی خاک میں شہیدوں کا لہو اور ہمارے بزرگوں کی ان تھک محنت ہے۔ جب اس کو تڑپتے ، سسکتے دیکھتے ہیں تو دل خون کے آنسو روتا ہے۔ میں جب کچھ خامیوں کی نشاندہی کرتی ہوں تو وہ پاکستان کی خامیاں نہیں ہوتی کیونکہ پاکستان ایک ملک ہے اور ملک عوام سے بنتا ہے، حکومت سے بنتا ہے، خودمختاری اور زمین سے بنتا ہے۔ اس کی ترقی اور خوشحالی ہم پر منحصر ہے۔ جب اسکی خوشحالی اور ترقی کے ذمہ دار ہم ہیں تو اس کی پستی اور بد حالی کے ذمہ دار بھی ہم ہیں۔ میری خامیوں کی طرف نشاندہی کی وجہ بس یہ ہے کہ آپ جو میری طرح اپنے پیارے ملک پاکستان کو پھلتا پھولتا دیکھنا چاہتے ہیں وہ یہ جان لیں کہ اس میں کیسی اور کونسی خرابیاں موجود ہیں جن کو بہتر کرنا ہمارا فرض ہے۔ یہ وہ ملک تھا جسکی معیشت مضبوط ہوا کرتی تھی آج وہ ملک ہے جو قرضوں میں ڈوبا ہوا ہے۔ یہ وہ ملک تھا جسکی عوام ملنسار، ایماندار اور محنتی تھی لیکن اب نہیں ہے۔ دو نمبری، چالاکی، جھوٹ، فریب، دوغلا پن، لالچ اور نجانے کیا کیا! سکولوں میں تعلیم کی کمی۔ کیا ہی خوبصورت بات کہی ہے کسی نے کہ ہمارے نظم تعلیم میں بس دو چیزوں کی کمی ہے ایک نظام اور دوسرا تعلیم۔ ہسپتالوں میں علاج کی کمی۔ عوام سرکاری ہسپتالوں سے ڈرتی ہے کہ اگر وہاں ٹھیک ٹھاک بھی گئے تو اس بات کی کوئی گاڑنٹی نہیں کہ لوٹ کر زندہ گھر جائیں گے اور نجی تو خیر پاکستانی کہاں ہی افورڈ کر سکتے ہیں۔ قانون کی پاسداری نہ عوام کرتی ہے اور نہ ہی قانون نافذ کرنے والے ادارے۔ چیک اینڈ بیلنس کیلئے کوئی نہیں ہے۔ خود عدالتیں نجانے کس کے رحم و کرم پر چل رہی ہیں۔ کھانے پینے کی اشیا جہاں ملاوٹی ہوں وہاں زندگی مشکل نہیں ہوگی تو اور کیا ہوگی؟ وہاں عذابِ الہى نہیں آئے تو اور کیا ہوگا؟ میں یہ سب خوشی سے نہیں لکھتی بلکہ اس لئے لکھتی ہوں کیونکہ یہ میرا ملک ہے، میرا جینا مرنا اسی ملک میں ہے۔ میں اسکی بہتری نہیں چاہوں گی تو کون چاہے گا؟ آپ اس کی بہتری نہیں چاہیں گے تو کون چاہے گا؟ جیسے ایک گھر کے افراد گھر کی خوشحالی سکون اور ترقی کیلئے رات دن ایک کر دیتے ہیں ویسے ہی پاکستان کی ترقی اور بہتر مستقبل کیلئے پاکستان کی عوام، اسکے اداروں اور حکومت کو رات دن محنت اور ایمانداری کے ساتھ کام کرناچاہئے۔ ہم سب کو ذمہ دار شہری ہونے کا ثبوت دینا چاہئے۔ قطرہ قطرہ سمندر بنتا ہے، اگر ہر شخص یہی سوچنے لگا کہ میں کیا ہی کر لوں گا یا میرے کرنے سے کتنی ہی بہتری آئے گی تو یاد رکھیں کہ ایک شخص بھی کافی ہے نظام بدلنے کیلئے۔ آخر کب تک کسی لیڈر کا یا کسی سیاسی آدمی کا انتظار کیا جائے کہ وہ آئے گا اور تبدیلی آئے گی۔ تبدیلی آئے گی اور تب آئے گی جب آپ یعنی پاکستان کی عوام؛ پنجابی، بلوچی، پشتون، سندھی، بلتی، تمام پاکستانی بن کر پاکستان کیلئے کھڑے ہونگے اور اسکی بہتری کے بارے میں سوچیں گے۔ آپ کو یکجہتی کا مظاہرہ کرنا پڑے گا۔ خود سے شروع کریں جہاں کوئی برائی نظر آئے نشاندہی کریں ، ایمانداری اور محنت سے کام کریں ، چوری اور دھوکے سے بچیں اور ایسے کام کریں جن سے نہ صرف پاکستان ترقی کرے بلکہ آپ کا اپنا ضمیر مطمئن ہو۔ اگر ﷲ نے آپ کو طاقت اور اختیار دیا ہے کہ آپ کچھ بدل سکتے ہیں اور بہتری کیلئے اپنا کردار ادا کر سکتے ہیں تو پیچھے نہ ہٹیں۔ اگر ایک شخص بھی ڈٹ گیا کہ اس نے پاکستان کی ترقی کیلئے کوشش کرنی ہے تو وہ باقی لوگوں کیلئے خود ہی رول ماڈل بن جائے اور اور ان کو بھی اچھائی کیلئے متاثر کرے گا۔ ایسے ہی ایک کے ساتھ ایک جڑتا جائے گا اور پاکستان ایک ترقی یافتہ ملک بن جائےگا۔ انشاﷲ۔ ﷲ میرا، آپ کا اور اس پیارے ملک پاکستان کا حامی و ناصر ہو۔ آمین
 

Samra Waheed
About the Author: Samra Waheed Read More Articles by Samra Waheed: 14 Articles with 12029 views I am outgoing, dedicated, and open-minded. I get across to people and adjust to changes with ease. I believe that a person should work on developing t.. View More