|
(پاکستان میں نمک کی کان کی تصویر گوگل سے لی گئی ہے) |
|
انگریزوں سے آزادی حاصل کرنے کے بعد جو زمین کا ٹکڑا پاکستان کہلاتا ہےاس میں 1971 تک مشرقی پاکستان بھی شامل تھا جو اب بنگلہ دیش کہلاتا ہے۔اللہ تعالیٰ نے پاکستان کی سر زمین میں بے شمار نعمتیں عطا کی تھیں لیکن افسوس ان میں سے کسی کی قدر ہم نے نہ کی۔ آج ہم پاکستان کے نمک کے ذخائر کی بے قدری کے بارے میں ذکر کریں گے۔ حقیقت یہ ہے کہ کھیوڑہ نمک کی کانوں کے ذخائر کی اتنی بے توقیری نہیں ہوئی جتنا کہ پاکستان میں دیگر نعمتوں کی ہوئی، یہ ہماری خوش قسمتی ہے کہ اس خزانے کو ہم نے انگریزوں کے جانے کے بعد بھی نہایت سلیقے اور طریقے سے استعمال کیا ہے اور آج بھی کر رہے ہیں لیکن بہتری کی ہر جگہ ، ہر شے میں اور ہمیشہ رہتی ہے، کے نظرئے کے تحت چند گذارشات پیش کرنا چاہوں گا۔ کھیوڑہ نمک کان دنیا کی دوسری سب سے بڑی نمک کی کان ہے جو کھیوڑہ، پنجاب، پاکستان میں واقع ہے۔کانوں میں نمک کے کل ذخائر کا تخمینہ 82 ملین ٹن سے لے کر 600 ملین ٹن سے زیادہ ہے۔ کھیوڑہ کا نمک، جسے کھیوڑہ نمک بھی کہا جاتا ہے، سرخ، گلابی، سفید یا شفاف ہوتا ہے۔ برطانوی حکومت کے ابتدائی سالوں میں، کھیوڑہ کی کان سے تقریباً 28,000 سے 30,000 ٹن سالانہ پیداوار ہوتی تھی۔ یہ 1946-47 کو ختم ہونے والے پانچ مالی سالوں کے لیے تقریباً 187,400 ٹن سالانہ اور 1949-50 کو ختم ہونے والے دو سالوں میں ایچ وارتھ (سابقہ کھیوڑہ انجینئرنگ ایڈوائزر) کی طرف سے متعارف کرائے گئے منظم کام کے ساتھ بڑھ کر 136,824 ٹن ہو گئی۔ 2003 میں اس کان کی پیداوار 385,000 ٹن سالانہ بتائی گئی تھی جو کہ پاکستان کی چٹانی نمک کی کل پیداوار کا تقریباً نصف ہے۔ پیداوار کی اس شرح پرسرنگ کے مزید 350 سال تک چلنے کی امید کی جائے گی۔ کان سے موجودہ پیداوار 325,000 ٹن نمک سالانہ ہے۔2008 میں حکومت پاکستان نے کھیوڑہ کی نمک کی کانوں سمیت سترہ منافع بخش پیداواری اداروں کو فروخت کرنے کا فیصلہ کیا، لیکن منصوبہ روک دیا گیا۔ اس کان کو اب پاکستان منرل ڈیولپمنٹ کارپوریشن، ایک سرکاری محکمہ چلاتا ہے اور ہم سب کو معلوم ہے کہ سرکاری ادارے کیسے چلتے ہیں؟۔2003 میں، جب حکومت پاکستان ملک کے تیل کے اسٹریٹجک ذخیرے کو 90 دن تک بڑھانے کے طریقے تلاش کر رہی تھی، پی ایم ڈی سی نے کھیوڑہ کی کانوں کو اسٹریٹجک تیل کے ذخائر کو ذخیرہ کرنے کے لیے استعمال کرنے کی تجویز پیش کی۔ سائنسی رپورٹس نے اس تجویز کی فزیبلٹی کی تصدیق کی، لیکن اسے ٹھکرا دیا گیا جس سے خاطر خواہ اضافی آمدنی کے مواقع ضائع ہوگئے۔2010 میں پورے پاکستان میں موسلادھار بارش کے دوران قریبی نالے سے پانی کان میں داخل ہوا، دو فٹ (61 سینٹی میٹر) کی گہرائی تک پہنچ گیا اور باہر نکلنے کا راستہ روک دیا جس کے بعد کان کو بند کر دیا گیا۔ بعد میں اسے دوبارہ کھول دیا گیا اور کھلا رہتا ہے۔پانی داخل ہوجانے سے کان کنی کی آمد کے مد میں خاصہ نقصان اٹھانا پڑا۔ اگر اس کی پیش بندی کی گئی ہوتی تو ایسا نہ ہوتا۔ فَبِاَىِّ اٰلَاۤءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبٰنِ تم اپنے پروردگار کی کون کون سی نعمت کو جھٹلاؤ گے؟
|