خیبر کا وہ قلعہ جسے حضرت علی کرم اللہ وجہہ الکریم نے
فتح کیا تھا.
خیبر مدینہ منورہ سے آٹھ منزل کی دوری پر واقع ہے. ایک انگریز سیاح نے لکھا
ہے کہ خیبر مدینہ منورہ سے تین سو بیس کلو میٹر دور ہے.
یہ بڑا زرخیز علاقہ تھا. اور یہاں عمدہ کھجوریں بکثرت پیدا ہوتی تھی. عرب
میں یہودیوں کا سب سے بڑا مرکز خیبر ہی تھا. یہاں کے یہودی عرب میں سب سے
زیادہ مالدار اور جنگجو تھے.
اور ان کو اپنی مالی اور جنگی طاقتوں پر بڑا ناز اور گھمنڈ تھا. یہ لوگ
اسلام اور بانی اسلام صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے بدترین دشمن تھے.
یہاں یہودیوں نے بہت سے مضبوط قلعے بنا رکھے تھے. جن میں سے بعض کے آثار اب
تک موجود ہیں. ان میں سے آٹھ قلعے بہت مشہور ہیں.
جن میں کتیبہ. ناعم. شق. قموص. نظاته. صعب. وطیخ. سلالم.
درحقیقت یہ آٹھوں قلعے آٹھ محلوں کے مثل تھے اور انہی آٹھوں قلعوں کا
مجموعہ. خیبر کہلائے جاتے ہیں.
( مسلمانوں کا لشکر خیبر میں)
جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کو خبر ملی کہ خیبر کے یہودی قبیلہ
غطفان کو ساتھ لے کر مدینہ پر حملہ کرنے والے ہیں. تو ان کی اس چڑھائی کو
روکنے کے لیے سولہ سو صحابہ کرام رضی اللہ عنہ کا لشکر ساتھ لیکر آپ خیبر
روانہ ہوئے. مدینہ منورہ پر حضرت سباع بن عرفطہ رضی اللہ عنہ کو افسر مقرر
فرمایا اور تین جنهڈے تیار کرائے. ایک جهنڈا حضرت حباب بن منزر رضی اللہ
عنہ کو دیا اور ایک جھنڈے کا علمبردار حضرت سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ کو
بنایا.
اور خاص علم نبوی. حضرت علی رضی اللہ عنہ کے دست مبارک میں عنایت فرمایا.
اور ازواج مطہرات میں سے حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا کو ساتھ لیا.
نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم رات کے وقت حدود خیبر میں اپنی فوج کے
ساتھ ساتھ داخل ہو گئے. اور نماز فجر کے بعد شہر میں داخل ہوئے تو یہودیوں
نے دیکھ کر شور مچانا شروع کر دیا. اور چلا چلا کر کہنے لگے کہ. اللہ کی
قسم. مسلمانوں کا لشکر آگیا. اور محمد صلى الله عليه وسلم بهی ساتھ ہیں. اس
وقت حضور اکرم نے فرمایا کہ.
خیبر برباد ہو گیا. بلا شبہ ہم جب کسی قوم کے میدان میں اتر پڑتے ہیں تو
کفار کی صبح بری ہو جاتی ہے. ( بخاری )
یہودیوں کی تیاری.
یہودیوں نے اپنی عورتوں اور بچوں کو ایک محفوظ قلعہ میں پہنچا دیا. اور
راشن کا ذخیرہ قلعہ. ناعم. میں جمع کر دیا اور فوجوں کو. نطاتہ. اور قموص
کے قلعوں میں اکٹھا کیا. ان میں سب سے زیادہ مضبوط اور محفوظ قلعہ. قموص
تھا. اور مرحب یہودی. جو عرب کے پہلوانوں میں ایک ہزار سوار کے برابر مانا
جاتا تھا. اسی قلعہ کا ریئس تھا سلام بن مشکم یہودی گو بیمار تھا مگر وہ
بھی قلعہ. نطاتہ. میں فوجیں لے کر ڈٹا ہوا تھا یہودیوں کے پاس تقریباً بیس
ہزار فوج تھی جو مختلف قلعوں کی حفاظت کے لیے مورچہ بندی کیے ہوئے تھے.
( آغاز جنگ خیبر. )
سب سے پہلے. قلعہ. ناعم پر معرکہ آرائی اور جم کر لڑائی ہوئی. حضرت محمود
بن مسلمہ رضی اللہ عنہ نے بڑی بہادری اور جان نثاری کے ساتھ جنگ کی مگر سخت
گرمی اور لو کے تهپڑوں کی وجہ سے ان پر پیاس کا غلبہ ہو گیا. وہ قلعہ ناعم
کی دیوار کے نیچے سو گئے. کنانہ بن ابی الحقیق یہودی نے ان کو دیکھ لیا اور
چھت سے ایک بہت بڑا پتھر ان کے اوپر گرا دیا. جس سے ان کا سر کچل گیا اور
یہ شہید ہو گئے. اس قلعہ کو فتح کرنے میں پچاس مسلمان زخمی ہو گئے لیکن
قلعہ فتح ہو گیا.
قلعہ ناعم کے بعد دوسرے قلعے بھی بہ آسانی اور بہت جلد فتح ہو گئے. لیکن
قلعہ قموص چونکہ بہت ہی مضبوط اور محفوظ قلعہ تھا. اور یہاں یہودیوں کی
فوجیں بهی بہت زیادہ تھیں. اور سب سے بڑا بہادر مرحب خود اس قلعہ کی حفاظت
کرتا تھا. اس لیے اس کو فتح کرنے میں بڑی دشواری ہوئی. کیئ روز تک یہ مہم
سر نہ ہو سکی.
پہلے دن حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کی کمان میں اسلامی فوجوں کو
چڑھائی کے لیے بهجا. دوسرے دن حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے زبردست حملہ کیا.
لیکن قلعہ فتح نہ ہو سکا.
(اعلان مصطفےٰ کل جهنڈا اسکو دیا جائے گا جو فاتح خیبر ہو گا. )
کل میں اس آدمی کو جهنڈا دوں گا جس کے ہاتھ پر اللہ تعالیٰ فتح دے گا. اور
وہ اللہ ورسول کا محب بھی ہے اور محبوب بھی. راوی نے کہا کہ لوگوں نے رات
بڑے اضطراب میں گزاری کہ دیکھیے کل کس کو جهنڈا دیا جاتا ہے.
حضرت علی اور مرحب کی جنگ.
حضرت علی علیہ السلام نے قلعہ قموص. کے پاس پہنچ کر یہودیوں کو اسلام کی
دعوت دی لیکن انہوں نے اس دعوت کا جواب اینٹ اور پتھر سے دیا. اور قلعہ کا
ریئس مرحب خود میدان میں اتر آیا. اور بڑے غرور کے ساتھ بولا کہ خیبر خوب
جانتا ہے کہ میں مرحب ہوں.
حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا کہ میں وہ ہوں کہ میری ماں نے میرا نام
حیدر رکھا ہے.
پہلا وار مرحب نے کیا علی نے روک لیا پھر حضرت علی رضی عنہ نے آگے بڑھ کر
وار کیا. اور اس کے سر پر تلوار ماری کہ ایک ہی ضرب سے جنگی ٹوپی کٹی سر
کٹا مغز کٹا اور تلوار دانتوں تک پہنچ گئی. اور مرحب زمین پر گر کر ڈھیر ہو
گیا.
مرحب کی لاش کو زمین پر تڑپتے ہوئے دیکھ کر اس کی تمام فوج اللہ کے شیر پر
ٹوٹ پڑی. لیکن ذوالفقار حیدری بجلی کی طرح ان پر گرتی رہی. جس سے یہودیوں
کی صفیں کی صفیں الٹ گئی. اور انکے بڑے بڑے سردار مارے گئے. پھر قلعے کے
پھاٹک کو اکھاڑ دیا. اور اس طرح خیبر کا قلعہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کے
ہاتھوں فتح ہو گیا.
آج بھی وہاں قلعہ کے نشان اور کچھ آثار باقی ہے.
|